سری لنکا کی مشکلات میں کمی ورلڈ بینک نے 400 ملین ڈالر دیدیے
یہ قرض ادویات اور خوراک کی درآمدات کے لیے سری لنکا کے تین نجی بینکوں کو فراہم کیا گیا ہے، ورلڈ بینک
دیوالیہ کرجانے والے ملک سری لنکا کے 3 نجی بینکوں کو ورلڈ بینک نے 400 ملین ڈالر کا قرض دیدیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ورلڈ بینک نے سری لنکا میں 3 نجی بینکوں کو لائف لائن کے طور پر 400 ملین ڈالر کا قرضہ دیا ہے تاکہ ملک میں ضروری خوراک اور ادویات درآمد کی جا سکیں۔
ورلڈ بینک کا یہ قرض اس کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن نے سری لنکا کے تین نجی بینکوں کمرشل بینک آف سیلون، نیشنز ٹرسٹ بینک اور سمپت بینک کو دیا ہے۔
اس قرض سے دیوالیے کے شکار ملک کو خوراک اور ادویات درآمد کرنے میں کچھ آسانی ہوجائے گی لیکن معاشی و مالی بحران برقرار رہے گا جس کے لیے وہ آئی ایم ایف کے 2.9 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی راہ تک رہا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : ورلڈ بینک نے سری لنکا کو قرض دینے سے انکار کردیا
سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے نے آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل کرتے ہوئے ٹیکس دوگنا جب کہ پیٹرول کی قیمتوں اور بجلی کے ٹیرف میں تین گنا اضافہ کیا۔
تاہم آئی ایم ایف حکام کا کہنا ہے کہ یہ پیکیج فی الحال روکا جا رہا ہے کیونکہ سری لنکا کے اہم دو طرفہ قرض دہندہ چین نے ابھی تک مالیاتی یقین دہانی نہیں کرائی ہے۔
واضح رہے کہ سری لنکا 2022 میں آئی ایم ایف کا قرضہ واپس نہ کرنے کی وجہ سے ڈیفالٹ کرگیا تھا جب کہ 2021 کے آخر سے ہی زرمبادلہ ختم ہونے کی وجہ سے ملک بھر میں خوراک، ایندھن، ادویات اور کھاد کی کمی کا سامنا کر رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ورلڈ بینک نے سری لنکا میں 3 نجی بینکوں کو لائف لائن کے طور پر 400 ملین ڈالر کا قرضہ دیا ہے تاکہ ملک میں ضروری خوراک اور ادویات درآمد کی جا سکیں۔
ورلڈ بینک کا یہ قرض اس کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن نے سری لنکا کے تین نجی بینکوں کمرشل بینک آف سیلون، نیشنز ٹرسٹ بینک اور سمپت بینک کو دیا ہے۔
اس قرض سے دیوالیے کے شکار ملک کو خوراک اور ادویات درآمد کرنے میں کچھ آسانی ہوجائے گی لیکن معاشی و مالی بحران برقرار رہے گا جس کے لیے وہ آئی ایم ایف کے 2.9 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی راہ تک رہا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : ورلڈ بینک نے سری لنکا کو قرض دینے سے انکار کردیا
سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے نے آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل کرتے ہوئے ٹیکس دوگنا جب کہ پیٹرول کی قیمتوں اور بجلی کے ٹیرف میں تین گنا اضافہ کیا۔
تاہم آئی ایم ایف حکام کا کہنا ہے کہ یہ پیکیج فی الحال روکا جا رہا ہے کیونکہ سری لنکا کے اہم دو طرفہ قرض دہندہ چین نے ابھی تک مالیاتی یقین دہانی نہیں کرائی ہے۔
واضح رہے کہ سری لنکا 2022 میں آئی ایم ایف کا قرضہ واپس نہ کرنے کی وجہ سے ڈیفالٹ کرگیا تھا جب کہ 2021 کے آخر سے ہی زرمبادلہ ختم ہونے کی وجہ سے ملک بھر میں خوراک، ایندھن، ادویات اور کھاد کی کمی کا سامنا کر رہا ہے۔