جنوری کے پاور بریک ڈاؤن کی رپورٹ پیش انسانی غفلت اور ترسیلی نظام کی خرابیاں وجہ قرار
وزیراعظم نے مجرمانہ غفلت کے مرتکب اہل کاروں کے خلاف فوری محکمانہ کارروائی کا حکم دیدیا
ملک بھر میں جنوری میں ہوئے پاور بریک ڈاؤن کی انکوائری رپورٹ کابینہ میں پیش کردی گئی جس میں انسانی غفلت اور بجلی کی ترسیل کے نظام میں موجود خرابیوں کو بنیادی وجوہات قرار دیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ وفاقی کابینہ کو 23 جنوری 2023 کو ملک گیر پاور بریک ڈاؤن کی تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی۔ یہ رپورٹ وزیراعظم کی ہدایت پر قائم کی گئی چار رکنی انکوائری کمیٹی نے مرتب کی جس کی سربراہی وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک کر رہے تھے۔
رپورٹ میں نہ صرف اس واقعہ کی بنیادی وجوہات بیان کی گئی ہیں بلکہ اس حوالے سے ذمہ داران کی نشاندہی اور آئندہ ایسے واقعات سے بچنے کیلئے تجاویز بھی دی گئی ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ 23 جنوری 2023ء کو صبح 7:30 بجے سے بجلی کا بریک ڈاؤن پاور پلانٹس کے ٹرِپ ہونے سے صرف چار منٹ میں پورے ملک میں پھیلا، اس کی بنیادی وجہ انسانی غفلت تھی جو کہ رات کو بند کیے گئے اے سی سرکٹس کو صبح کے وقت سوئچ آن نہ کرنا تھی۔
رپورٹ کے مطابق جونہی ملک کے شمال میں بجلی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے جنوبی علاقے میں وِنڈ انرجی سے پیدا کی جانے والی بجلی سسٹم میں شامل کی گئی تو اے سی لائن کی فریکوینسی غیر معمولی طور پر بڑھ گئی، اس فریکونسی میں یک دم اضافے سے مختلف پاور پلانٹس خودکار سیکیورٹی سسٹم کے تحت ٹرِپ کرگئے۔
پاور پلانٹس کو بلیک اسٹارٹ سسٹم کے ذریعے ری اسٹارٹ ہونا تھا لیکن اس نظام کی ناکامی کی وجہ سے کئی علاقوں میں بجلی کی بحالی میں خاصی تاخیر ہوئی۔ مزید برآں اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ کوٹ اَدو پاور کمپنی جس کے پاس بلیک اسٹارٹ کی سہولت موجود ہے لیکن اس پاور پلانٹ کے معاہدے کی میعاد ختم ہوچکی ہے۔
اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ قوم منتظر ہے کہ اس بڑے واقعے کے ذمہ داران کو اُن کی اس سنگین لاپروائی پر قرار واقعی سزا دی جائے۔ اُنہوں نے ہدایت دی کہ پاور ڈویژن اس مجرمانہ غفلت کے مرتکب اہل کاروں کے خلاف فوراً محکمانہ کارروائی کرے۔
وزیراعظم نے استفسار کیا کہ کیپکو کے پاور پرچیز کے معاہدے کی میعاد اگر ختم ہوچکی تھی تو اس معاہد ے کی تجدید کے لیے ضروری کارروائی میں تاخیر کیوں کی گئی؟۔
وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو یہ بھی ہدایت دی کہ بجلی کے نظام کو Supervisory Control and Data Acuqisition (SCADA) سے منسلک کرنے کے لیے ضروری اقدامات اُٹھائے جائیں۔ اُنہوں نے تاکید کی کہ پاور ڈویژن اور دیگر متعلقہ ادارے بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے نظام میں اصلاحات کے حوالے سے ایک جامع لائحہ عمل مرتب کرکے کابینہ کی منظوری کے لیے پیش کریں۔
وفاقی کابینہ کو بجلی چوری اور لائن لاسز کے حوالے سے پاور ڈویژن نے ایک تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس کو پاور ڈویژن کی جانب سے تجویز دی گئی کہ ایسے علاقے جہاں پر لائن لاسز 60 فیصد اور اُس سے زیادہ ہیں وہاں پر صورتحال کو قابو میں لانے کے لیے ایک خصوصی پولیس فورس تشکیل دی جائے۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ملک بھر میں بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کا منصوبہ زیرِ غور ہے جس کا آغاز سب سے پہلے بلوچستان سے کیا جائے گا۔
وزیراعظم نے بجلی چوری، لائن لاسز کو ختم کرنے کے حوالے سے حکمتِ عملی اور بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کے حوالے سے ایک خصوصی کابینہ کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔