پاکستان نے آئی ایم ایف کو چار پیشگی شرائط پر عمل درآمد سے آگاہ کردیا
آئی ایم ایف نے شرح سود میں اضافے، بجلی کے بلوں میں مستقل سرچارج، ڈالر کی آزادی سے متعلق شرائط رکھی تھیں
پاکستان نے شرح میں اضافے سمیت چار پیشگی شرائط پر عملدرآمد کر کے آئی ایم ایف کو بذریعہ ای میل اقدامات سے آگاہ کردیا ہے۔
پاکستان کی جانب سے چاروں شرائط پر عمل درآمد کے حوالے سے آئی ایم ایف جائزہ مشن کو آگاہ بھی کردیا گیا ہے جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے تک آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف سطح کے معاہدے پر دستخط کا امکان ہے۔
وزارتِ خزانہ زرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی تقریباً تمام شرائط پوری کردی ہیں اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ سے متعلق دوست ممالک کی جانب سے فنانسنگ کی یقین دہانیوں بارے بھی آئی ایم ایف کو آگاہ کردیا گیا ہے، گزشتہ دو تین دنوں میں اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور اب شرح سود میں اضافہ کرکے بیس فیصد کردیا گیا ہے۔
زرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ طے کردہ پیشگی اقدامات پر عملدرآمد سمیت اب تک اٹھائے جانے والے پیشگی اقدمات سے آئی ایم ایف کو باضابطہ طور پر آگاہ بھی کردیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان ان شرائط میں سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دےچکا ہے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بھی کم کردی گئی ہے اس کے علاوہ پاکستان نے کسان پیکج اور برآمدی شعبے کیلئے بجلی کے بلوں پر سبسڈی ختم کردی ہے۔
علاوہ ازیں پاکستان نے آئی ایم ایف کو گھریلو صارفین کیلئے بجلی بلوں پر سرچارج جولائی 2022 سے لگاکر وصولیوں کے شیڈول سے بھی آگاہ کر دیا ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ شرائط پر عمل درآمد کے حوالے سے پاکستان نے ای میل کے ذریعےآئی ایم ایف کو پیشگی اقدامات سے آگاہ کردیا ہے۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے اسٹاف لیول معاہدے سے قبل ہی پاکستان پر متعدد شرائط پوری کرنے کیلئے دباؤ ڈالا تھا۔ دوسری طرف وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈارکا کہنا ہے کہآئی ایم ایف کے ساتھ ہمارے مذاکرات مکمل ہونے والے ہیں اور ہم اگلے ہفتے تک آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول کے معاہدے پر دستخط کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ٹوئر پر جاری کردہ اپنے ٹوئٹ میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھاکہ تمام اقتصادی اشاریے آہستہ آہستہ درست سمت میں بڑھ رہے ہیں پاکستان مخالف عناصر پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے بارے بدنیتی پر مبنی افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو سکتا ہے جو کہ نہ صرف سراسر جھوٹ ہے بلکہ حقائق کے بھی خلاف ہے کیونکہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ تمام بیرونی واجبات وقت پر ادا کرنے کے باوجود چار ہفتے پہلے کے مقابلے میں ایک ارب ڈالر زیادہ ہے غیر ملکی کمرشل بینکوں نے پاکستان کو سہولیات دینا شروع کر دی ہیں۔
پاکستان کی جانب سے چاروں شرائط پر عمل درآمد کے حوالے سے آئی ایم ایف جائزہ مشن کو آگاہ بھی کردیا گیا ہے جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے تک آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف سطح کے معاہدے پر دستخط کا امکان ہے۔
وزارتِ خزانہ زرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی تقریباً تمام شرائط پوری کردی ہیں اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ سے متعلق دوست ممالک کی جانب سے فنانسنگ کی یقین دہانیوں بارے بھی آئی ایم ایف کو آگاہ کردیا گیا ہے، گزشتہ دو تین دنوں میں اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور اب شرح سود میں اضافہ کرکے بیس فیصد کردیا گیا ہے۔
زرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ طے کردہ پیشگی اقدامات پر عملدرآمد سمیت اب تک اٹھائے جانے والے پیشگی اقدمات سے آئی ایم ایف کو باضابطہ طور پر آگاہ بھی کردیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان ان شرائط میں سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دےچکا ہے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بھی کم کردی گئی ہے اس کے علاوہ پاکستان نے کسان پیکج اور برآمدی شعبے کیلئے بجلی کے بلوں پر سبسڈی ختم کردی ہے۔
علاوہ ازیں پاکستان نے آئی ایم ایف کو گھریلو صارفین کیلئے بجلی بلوں پر سرچارج جولائی 2022 سے لگاکر وصولیوں کے شیڈول سے بھی آگاہ کر دیا ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ شرائط پر عمل درآمد کے حوالے سے پاکستان نے ای میل کے ذریعےآئی ایم ایف کو پیشگی اقدامات سے آگاہ کردیا ہے۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے اسٹاف لیول معاہدے سے قبل ہی پاکستان پر متعدد شرائط پوری کرنے کیلئے دباؤ ڈالا تھا۔ دوسری طرف وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈارکا کہنا ہے کہآئی ایم ایف کے ساتھ ہمارے مذاکرات مکمل ہونے والے ہیں اور ہم اگلے ہفتے تک آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول کے معاہدے پر دستخط کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ٹوئر پر جاری کردہ اپنے ٹوئٹ میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھاکہ تمام اقتصادی اشاریے آہستہ آہستہ درست سمت میں بڑھ رہے ہیں پاکستان مخالف عناصر پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے بارے بدنیتی پر مبنی افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو سکتا ہے جو کہ نہ صرف سراسر جھوٹ ہے بلکہ حقائق کے بھی خلاف ہے کیونکہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ تمام بیرونی واجبات وقت پر ادا کرنے کے باوجود چار ہفتے پہلے کے مقابلے میں ایک ارب ڈالر زیادہ ہے غیر ملکی کمرشل بینکوں نے پاکستان کو سہولیات دینا شروع کر دی ہیں۔