سوشل میڈیا پر تکرار کے بعد پنجاب پولیس کانسٹیبل کا ساتھیوں کے ساتھ گاؤں پر حملہ
کانسٹیبل ذیشان اور اُس کے ساتھیوں نے سندر گاؤں میں اندھا دھند فائرنگ کی، واقعے کا مقدمہ 29 افراد کیخلاف درج
پنجاب پولیس کے کانسٹیبل ذیشان نے بلال نامی نوجوان سے سوشل میڈیا پر تلخ کلامی کے بعد 20 سے زائد ساتھیوں کے ساتھ گاؤں پر حملہ کیا اور اندھا دھند فائرنگ کی، جس میں ایک شخص زخمی ہوگیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندر گاؤں میں دو گروپوں میں تصادم اور فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص زخمی ہوا، مسلح افراد کی اندھا دھند فائرنگ سے محلے میں بھگدڑ مچی اور خوف و ہراس پھیلا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ یکم مارچ کو پیش آیا جس کی موبائل فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی، فوٹیج میں سب انسپیکٹر اور کانسٹیبل سمیت 29 مسلح افراد کے چہرے واضح ہیں جن کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق دونوں گروپوں میں تصادم سوشل میڈیا پر تکرار کی وجہ سے پیش آیا، کانسٹیبل ذیشان اور بلال نامی نوجوان کے درمیان سماجی رابطے کی سائٹ پر کمنٹس میں تلخ کلامی ہوئی تھی۔
ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ سب انسپکٹر شہباز عمر اور کانسٹیبل ذیشان نے 20سے زائد مسلح ساتھیوں سمیت حملہ کیا، دونوں گروپ قصور وار ہیں ،دوسری طرف سے بھی کراس ورشن کیا جا رہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندر گاؤں میں دو گروپوں میں تصادم اور فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص زخمی ہوا، مسلح افراد کی اندھا دھند فائرنگ سے محلے میں بھگدڑ مچی اور خوف و ہراس پھیلا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ یکم مارچ کو پیش آیا جس کی موبائل فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی، فوٹیج میں سب انسپیکٹر اور کانسٹیبل سمیت 29 مسلح افراد کے چہرے واضح ہیں جن کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق دونوں گروپوں میں تصادم سوشل میڈیا پر تکرار کی وجہ سے پیش آیا، کانسٹیبل ذیشان اور بلال نامی نوجوان کے درمیان سماجی رابطے کی سائٹ پر کمنٹس میں تلخ کلامی ہوئی تھی۔
ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ سب انسپکٹر شہباز عمر اور کانسٹیبل ذیشان نے 20سے زائد مسلح ساتھیوں سمیت حملہ کیا، دونوں گروپ قصور وار ہیں ،دوسری طرف سے بھی کراس ورشن کیا جا رہا ہے۔