تبریزشمسی کو کوچ نے پیسر سے اسپنر بنادیا

وسیم اکرم و دیگر کو بولنگ کرتے دیکھتا تھا،کنگز کے کئی پلیئرزمیچ ونرہیں


Saleem Khaliq March 03, 2023
پی ایس ایل میں کرکٹ کا معیار بہت بلند،ٹیمیں کافی مضبوط ہیں،پروٹیزاسٹار (فوٹو: ٹوئٹر)

تبریز شمسی کو کوچ نے پیسر سے اسپنر بنا دیا،جنوبی افریقی لیفٹ آرم بولر کا کہنا ہے کہ وسیم اکرم و دیگر کو بولنگ کرتے دیکھتا تھا مگراسپیڈ کم ہونے سے مسئلہ ہوا،اسپن شروع کرنے سے کیریئر بنا، اگر میڈیم پیسر ہی رہتا تو کبھی انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیل سکتا تھا، پی ایس ایل میں کرکٹ کا معیار بہت بلند اور ٹیمیں کافی مضبوط ہیں۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں تبریز شمسی نے کہا کہ میں بچپن میں جنوبی افریقہ کیلیے بطور پیسر کھیلنے کا خواب دیکھتا تھا،وسیم اکرم، چمندا واس، شان پولاک اور ایلن ڈونلڈ کو بولنگ کرتے دیکھا کرتا،ہائی اسکول ٹرائلز میں ایک کوچ نے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا کہ '' تمہاری اسپیڈ اتنی نہیں کہ فاسٹ بولر بن سکو''میرے لیے یہ بڑی پریشانی کی بات تھی۔

اس کے بعد میں نے اسپن بولنگ شروع کردی، یہ اچھا ثابت ہوا کیونکہ میڈیم پیسر کی حیثیت سے میں کبھی انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیل پاتا۔ انھوں نے کہا کہ پی ایس ایل میں کرکٹ کا معیار بہت بلند ہے،ٹیمیں کافی مضبوط ہیں،سب میں اچھے کرکٹرز موجود ہیں، پاکستان نے ہمیشہ فاسٹ بولرز پیدا کیے،ان کی بولنگ کا معیار بھی یہاں نظر آتا ہے۔

ہم تاحال زیادہ میچز نہیں جیت سکے مگر کسی بھی ٹیم کی فتح میں کسی ایک پلیئر کا کردار نہیں ہوتا،اسی طرح شکست کا بھی کسی ایک کو الزام نہیں دیا جاسکتا،کراچی کنگز اگرچہ تاحال نتائج اپنے حق میں نہیں کرسکے مگر ٹیم کے کئی کھلاڑی میچز جتوانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

پی ایس ایل 8 کے اپنے پہلے ہی میچ کا بہترین کھلاڑی قرار پانے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ میں کسی بھی ٹیم کی جانب سے کھیلوں کوشش یہی ہوتی ہے کہ بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے فتح میں اہم کردار ادا کروں، مگر کرکٹ میں خاص طور پر بولر کیلیے ایک اہم چیلنج ہوتا ہے کہ درست لائن و لینتھ پر گیند کرے،میں یہی کوشش کرتا ہوں۔

پاکستان میں پی ایس ایل کھیلنے کا تجربہ بڑا خوشگوار جارہا ہے

تبریز شمسی نے کہا کہ میں سال 2021 میں ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلیے جنوبی افریقی ٹیم کے ساتھ پاکستان آیا تھا،کراچی میں طویل فارمیٹ کا میچ کھیلنے کا موقع نہیں ملا، اب پی ایس ایل کیلیے یہاں دوبارہ آیا تو تجربہ بڑا خوشگوار جارہا ہے۔

اگرچہ مجھے پاکستان میں کھیلنے اور پرفارم کرنے کا موقع پہلے بھی مل چکا مگر کرکٹ میں ایک روز آپ کامیاب ہوتے ہیں تو دوسرے روز زیادہ رنز دے دیتے ہیں،لاہور میں ٹی ٹوئنٹی میں میری کارکردگی اچھی رہی تھی۔

انھوں نے کہا کہ بابر اعظم کو آؤٹ کرنے کیلیے میرا پلان دیگر بیٹرز جیسا ہی ہوتاہے یعنی ویڈیوز دیکھیں اور پلان بنائیں کہ کس انداز میں ان کو آؤٹ کرسکیں گے۔

زیادہ ٹیسٹ کھیلنا چاہتا تھا لیکن فیصلے ٹیم کی ضرورت کے مطابق ہوتے ہیں

تبریز شمسی نے کہا کہ میں ٹیسٹ کرکٹ زیادہ کھیلنا چاہتا تھا لیکن ٹیم کی ضرورت کے مطابق فیصلے ہوتے ہیں۔

4سال میں 2میچزکھیل کر آپ صلاحیتوں کے جوہر نہیں دکھاسکتے، تسلسل کے ساتھ مواقع ملنے سے صلاحیتیں نکھرتی ہیں مگراس کا ایک فائدہ بھی ہوا کہ مجھے دنیا بھر میں زیادہ وائٹ بال کرکٹ کھیلنے کا موقع ملا،اس لیے جو حاصل کیا اس پر مطمئن ہوں۔

میں اگر ریڈ بال کرکٹ کھیل رہا ہوتا تو پی ایس ایل میں بھی شرکت نہ کرپاتا کیونکہ اس وقت بھی ڈومیسٹک کرکٹ جاری ہے۔

ورلڈکپ:چھوٹی باؤنڈریز سے بولرز کو چیلنج کا سامنا ہوگا

تبریز شمسی نے کہا میں رواں سال ون ڈے ورلڈکپ میں بھارت کی اسپن پچز پر پرفارم کرنے کیلیے تیار ہوں، وہاں باؤنڈریز چھوٹی ہونے کی وجہ سے بولرز کو چیلنج کا بھی سامنا ہوگا۔

جوتے سے فون کا اشارہ کرکے جشن کا مقصد بیٹر کی توہین نہیں ہوتا

تبریز شمسی نے کہا کہ جوتے سے فون کا اشارہ کرکے وکٹ کا جشن منانے کا مقصد بیٹر کی توہین کرنا ہرگز نہیں ہوتا،دراصل کوئی آؤٹ ہوتو بعض اوقات امپائرز فون پر تھرڈ امپائر سے اس کی تصدیق کرتے ہیں کہ آؤٹ ہے یا نہیں،اس لیے میں وکٹ لینے پر ایسا اشارہ کرتا ہوں۔

مینٹور عمران طاہر سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا

تبریز شمسی نے کہا کہ عمران طاہر میرے مینٹور ہیں، ان سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا،میں ایک عرصے تک ان کے ساتھ کھیلا ہوں،ہماری اکثر بات ہوتی ہے۔

پاکستانی اسپنر عثمان قادر کے ساتھ بھی قریبی تعلق ہے،ان کی لیگ اسپن بولنگ سے لطف اندوز ہوتا ہوں،ہم ایک دوسرے کو سپورٹ بھی کرتے ہیں،سب جانتے ہیں کہ آج کل کی کرکٹ میں اسپنرز کیلیے پرفارم کرنا کتنا مشکل ہے،میں چاہتا ہوں کہ یہ دونوں میدان میں کامیاب ہوں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |