تھر قحط نے مزید 2 بچوں کی جان لے لی 228 ہلاکتیں ہوگئیں

امدادی سامان کی غیر منصفانہ تقسیم، انسپکٹنگ کمیٹی کے انچارج نے گودام پر چھاپے مارے

امدادی سامان کی غیر منصفانہ تقسیم، انسپکٹنگ کمیٹی کے انچارج نے گودام پر چھاپے مارے ۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

تھرپارکر میں قحط نے مزید دو بچوں کی جان لے لی، امدادی سامان کی غیر منصفانہ تقسیم، انسپکٹنگ کمیٹی کے انچارج نے گودام پر چھاپے مارے اور امداد کی تقسیم و موجودہ سامان کا ریکارڈ میں اندراج نہ ہونے پر اظہار برہمی کیا۔

تھرپارکر میں قحط کے باعث وبائی امراض میں مبتلا ہوکر تعلقہ اسپتال ننگر پارکر میں زیرعلاج 4 ماہ کی بچی سوجا کولہی جبکہ تھرپارکر سے تشویشناک حالت میں سول اسپتال حیدرآباد منتقل کی جانے والی 8 ماہ کی بھاونا میگھواڑ دم توڑ گئی، ہلاکتوں کی تعداد 228ہو گئی۔ دوسری طرف متاثرین کے لیے آنے والی امداد اورراشن کی غیرمنصفانہ تقسیم کی اطلاع پر ریلیف انسپیکٹنگ کمیٹی کے انچارج و سنیئر سول جج مٹھی میاں فیاض ربانی نے مٹھی کے شہید بینظیر بھٹو کمپلیکس کے گودام پر چھاپہ مارکر آٹے، پانی اور دالوں کے 1600 بیگس برآمد کر لیے جو انتظامیہ کی جانب سے مبینہ طور پر اپنے من پسند لوگوں میں تقسم کیا جا رہا تھے۔


اس موقع پر میاں فیاض ربانی کی جانب سے ریکارڈ طلب کرنے پر معلوم ہوا کہ امدادی سامان کی تقسیم یا موجودہ امدادی سامان کا ریکارڈ میں اندراج ہی نہیں جس پر میاں فیاض ربانی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کی رپورٹ تیار کرکے سندھ ہائی کورٹ کو ارسال کی جائے گی۔ انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ تھر میں امدادی سامان کی کوئی کمی نہیں لیکن غیرمنصفانہ تقسیم کی وجہ سے مستحقین تک سامان نہیں پہنچ پا رہا، جس گودام کا بھی دورہ کیا وہاں کہا گیا کہ تمام ریکارڈ ہیڈآفس میں موجود ہے۔

انھوں نے کہا کہ کچھ روز پہلے جب ڈیپلو کے گوداموں کا دورہ کیا تو وہاں ایک گائوں میں امدادی سامان بھیجا جا رہا تھا اور جب آج دوبارہ مذکورہ گودام پر گئے تو بھی انھیں اسی گاگائوں میں سامان بھیجنے کا بتایا گیا، ایک ہی گاوں میں باربار سامان بھجوانا تشویشناک بات ہے۔ انھوں نے کہا کہ گوداموں پر کوئی ذمہ دار افسر موجود نہیں ، ٹرک آتے ہیں جنھیں من پسند لوگوں میں تقسیم کیلیے بھیج دیا جاتا ہے، یہ طریقہ کار انتہائی نا پسندہ ہے۔
Load Next Story