انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں بڑی کمی
ڈالر کے انٹربینک ریٹ 279روپے اور اوپن ریٹ 283روپے سے نیچے آگئے
زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں گزشتہ روز ڈالر اور شرح سود تاریخ ساز بلندی پر پہنچنے کے بعد جمعہ کو غیر متوقع طور پر ریورس گئیر میں آگیا۔
ڈالر کے انٹربینک ریٹ 279روپے اور اوپن ریٹ 283روپے سے نیچے آگئے اس طرح سے ڈالر کی نسبت روپیہ 2.32فیصد تگڑا ہوگیا۔
کاروبار کے ابتدائی دورانیے میں ڈالر کا انٹر بینک ریٹ ایک موقع پر 10.27 روپے کی کمی سے 274روپے 82پیسے کی سطح پر بھی آگیا تھا لیکن وقفے وقفے سے ڈیمانڈ آنے کے سبب ڈالر اتار چڑھاؤ کا شکار رہا۔ نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹر بینک ریٹ 6روپے 59 پیسے کمی سے 278روپے 59پیسے پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر 4.50روپے کی کمی سے 282.50روپے کی سطح پر بند ہوا۔
ذرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں مسلسل تیسرے ہفتے بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور وزیر خزانہ کی جانب نادہندگی کے خطرات ٹلنے کے ساتھ اگلے ہفتے آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول کا معاہدہ طے پانے کے بیانات سے مارکیٹ میں بے چینی قدرے کم ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں؛ ڈالر تاریخ کی بلند سطح پر پہنچ گیا، قیمت میں 18.19 روپے کا اضافہ
گزشتہ روز شرح سود میں یکدم 3فیصد کے اضافے سمیت پاکستان نے آئی ایم ایف کی تقریباً تمام شرائط پوری کر دی ہیں جس کے نتیجے میں قرض پروگرام کی بحالی بھی یقینی ہوگئی ہے۔
بینکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ورکرز ریمیٹنسز اور ذرمبادلہ میں برآمدی آمدنی کی ترسیلات کیش کروانے کا حجم بھی بڑھ گیا ہے جس سے مارکیٹ ڈیمانڈ کے مقابلے میں سپلائی بڑھ گئی ہے اور ویسے بھی گزشتہ روز ڈالر کی قدر میں ریکارڈ اضافے کے بعد کریکشن لازم ہوگئی تھی۔
آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق چونکہ ڈالر کی قدر کے تعین کو مارکیٹ فورسز پر چھوڑ دیا گیا ہے، اس لیے سپلائی زیادہ اور ڈیمانڈ میں کمی سے ڈالر بیک فٹ پر آگیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود 20فیصد کی بلند سطح پر پہنچنے سے کاروباری لاگت میں اضافے کے ساتھ درآمدی سرگرمیوں میں بھی کمی واقع ہوگی اور غیر ملکیوں کی جانب سے مارکیٹ ٹریژری بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز میں سرمایہ کاری کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں جو ڈالر کی رسد بڑھانے کا سبب بن سکتا ہے۔