عمران خان کو لانے والوں نے کہا خان صاحب چند ماہ اور رہ جاتے تو ملک ختم ہوجاتا اسحاق ڈار
یہ بات وہ لوگ کہہ رہے ہیں جو عمران خان کو لائے، انکی سرپرستی کی، الیکشن نتائج ادھر ادھر کیے اور انہیں تحفظ دیا
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عمران خان نے ملک تباہ کیا، انہیں لانے والوں نے یہاں تک کہا کہ اگر عمران خان چند ماہ اور رہ جاتے تو ملک ٹوٹ جاتا یا ختم ہوجاتا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ کل سے سوشل میڈیا پر بحث چل رہی ہے اس لیے بات کرنے کے لیے یہ کانفرنس رکھی ہے ساتھ ہی عمران نیاز کو شیشہ بھی دکھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم حکوت میں آئے تو عمران خان کی حکومت ملک کا بیڑہ غرق کرکے جاچکی تھی، ملک تباہی کے دہانے پر تو تھا اس لیے ایک قابل ستائش فیصلہ کیا گیا کہ سیاست کے اوپر ریاست کو ترجیح دی، اللہ نے موقع دیا تو ملکی نقصانات پورے ہوجائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بہت لوگوں نے کہا کہ اپوزیشن نے بڑی بیوقوفی کی حکوت میں آکر، چند ماہ بعد عمران خان کو خود اپنی تباہی کے گڑھے میں گرجانا تھا، لیکن اس کے ساتھ پاکسان کو بھی گرجانا تھا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ عمران خان کی باتیں سن کر سمجھ نہیں آتا کہ ان کی ٹانگ میں مسئلہ ہے یا دماغ میں مسئلہ ہے؟ آپ اپنا ریکارڈ دیکھیں اور اپنی باتیں دیکھیں، عمران خان کے صوبائی وزرا نے آئی ایم ایف کی امداد روکنے کی کوشش کی، عمران خان کا رویہ خودغرضانہ ہے انہوں نے یہاں تک کہا کہ اگر مجھے نہیں رکھنا تو پاکستان پر ایٹم بم گرادو۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہر وقت یہ کہنا کہ ملک دیوالیہ ہوگیا یا ملک دیوالیہ ہوچکا درست نہیں، اللہ کے فضل سے پاکستان نہ دیوالیہ ہوا ہے اور نہ دیوالیہ ہوگا، ہاں ہم مشکل وقت سے گزر رہے ہیں، یہ نہیں سوچا کہ پاکستان کو مشکل وقت سے کیسے نکالنا ہے، عمران خان نے صرف یہ سوچا کہ کیسے تنقید کرنی ہے اور کیسے اپنی گھٹیا سیاست بچانے کے لیے ملک کو نقصان پہنچانا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ ایسے بیانات نوٹ کیے جاتے ہیں اور ان کا سرمایہ کاری اور اسٹاک مارکیٹ پر اثر پڑتا ہے، سب سے پہلے یہ دیکھیں کہ عمران خان نے 45 ماہ میں پاکستان کے لیے کیا کیا؟ عمران خان کو لانے والوں نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ اگر عمران خان چند ماہ اور رہ جاتا تو ملک خطرے خالی نہیں تھا یا تو پاکستان ختم ہوجاتا یا ٹوٹ جاتا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ بات میں نہیں کہہ رہا بلکہ جو لوگ عمران خان کو لائے، اس کی سرپرستی کی اور الیکشن کے نتائج ادھر ادھر کیے اور پھر عمران خان کو تحفظ دیا، آج وہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اگر عمران خان رہ جاتے تو ایسا ہوجاتا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی حالات بھی دیکھیں کہ کیا انٹرنیشنل مارکیٹ میں مہنگائی ہورہی ہے؟ کیا کہیں اور بھی ہورہی ہے؟ ہم نے چند ماہ میں دالوں کی امپورٹ میں دو ارب ڈالر خرچ کیے ہیں، بیڈ گورننس پاکستان کے ان حالات کی وجہ بنی۔
انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی گروتھ سب سے اہم ہے، یہ کہتے ہیں کہ ہم نے جی ڈی پی گروتھ ہائی ریٹ پر چھوڑی، حالاں کہ ن لیگ نے جو جی ڈی پی گروتھ ریٹ چھوڑ وہ 4.7 تھا اور عمران خان جو چھوڑ کر گئے ہیں وہ 3.5 ہے، کون تباہی کررہا ہے؟