کراچی میں 6 کروڑ کی ڈکیتی کا معمہ حل ڈرائیور ملوث نکلا
پولیس نے تین ملزمان کو گرفتار کرکے 3 کروڑ روپے برآمد کرلیے، تین ملزمان باقی رقم سمیت تاحال مفرور
شہر میں رواں سال کی سب سے بڑی چھ کروڑ روپے کی ڈکیتی کا معمہ حل، لٹنے والے بلڈرکا ڈرائیور ہی مخبرنکلا۔
پولیس نے چار روز میں تین ملزم گرفتار کرلئے جبکہ تین ملزم تین کروڑ سمیت تاحال لاپتہ ہیں۔ 28 فروری 2023 کو بلڈر راحیل سے رات گیارہ بجے بہادر آباد کے علاقے سے 5 کروڑ 94 لاکھ روپے گن پوائنٹ پر چھین لئے گئے تھے جب وہ چار مینار چورنگی پر قائم اپنے دفتر سے رقم لے کرکار میں اپنے گھر ڈیفنس جارہا تھا۔
واردات کے وقت ڈرائیور بھی ساتھ تھا اور رقم کار کی ڈگی میں موجود تھی، گن پوائنٹ پر آلٹو کار میں سوار چارملزم دونوں کو نیچے اتار کے کار رقم سمیت لے گئے تھے، کار بعد میں لاوارث حالت میں جوہر موڑ سے ملی تھی تاہم اس کی ڈگی میں چارڈبوں میں موجود رقم غائب تھی۔
ڈگی سے رقم نکالنے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی تھی، مقدمے کے اندراج کے بعد تفتیشی حکام نے بلڈر کے ڈرائیور کو مشکوک افراد کی فہرست میں شامل کرکے چھان بین کا آغاز کیا۔
ڈی ایس پی ٹیپو سلطان قیصر علی شاہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ گاڑی ملنے کے بعد ڈرائیور نے بلڈر راحیل کو مشورہ دیا گاڑی مل گئی جو ہونا تھا وہ ہوگیا قانونی کارروائی سے گریز کریں کیونکہ رقم زیادہ ہے۔
پوچھ گچھ کے دوران ڈرائیورنے اپنے بیان میں واردات میں استعمال ہونے والی آلٹو کار کا رنگ سفید بتایا جبکہ بلڈرکا بیان تھا کہ کار گرے رنگ کی تھی، بیان میں تضاد نے بھی ڈرائیورکی حیثیت مشکوک بنائی تاہم روایتی تفتیش سے پولیس ڈرائیور کی زبان کھلوانے میں کامیاب ہوگئی اور واردات کی کڑیاں ملتی چلی گئیں۔
ڈرائیوراختیارسعید نے اعتراف کیا کہ اس نے رقم کی مخبری اپنے چند ساتھیوں کو کرکے واردات کا منصوبہ بنایا تھا، ڈرائیور کی نشاندہی پر مجاہد کالونی ناظم آباد سے مسلم شاہ جبکہ حیدرآباد سے چھاپے میں ملزم قادرشاہ پکڑا گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزموں کی تحویل سے فی الحال تین کروڑ روپے برآمد کئے گئے ہیں، باقی رقم اورتین ملزموں کی گرفتاری کے لئے مزید کوششیں جاری ہیں، واردات کے بعد لوٹی ہوئی رقم ملزموں نے آپس میں تقسیم کرلی تھی۔