درسگاہیں بڑھ رہی ہیں اور جہالت بھی پھیل رہی ہے افتخار عارف

خصوصی سیشن میں معروف ادیبہ نور الہدیٰ شاہ، غازی صلاح الدین اور ڈاکٹر جعفر احمد نے گفتگو کی

سندھ لٹریچر فیسٹیول کے ایک سیشن کا منظر (فوٹو: ایکسپریس نیوز)

آرٹس کونسل کراچی میں جاری تین روزہ سندھ لٹریچر فیسٹیول کے دوسرے روز کے پروگرام "عوامی دانش کی روایت" میں خطاب کرتے ہوئے ملک کے معروف دانشوروں نے کہا کہ ملک میں یونیورسٹیوں میں اضافہ کے ساتھ جہالت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، ہمارا تعلیمی نظام ایسا ہے کہ یونیورسٹیوں سے دانشور نکلنا بند ہو چکے، آج عوامی دانش کی روایت ختم ہو چکی ہے جس سے معاشرہ زوال کا شکار ہے۔

خصوصی سیشن میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، معروف شاعر افتخار عارف، ادیبہ نور الہدیٰ شاہ، غازی صلاح الدین اور ڈاکٹر جعفر احمد نے گفتگو کی جبکہ نظامت کے فرائض حسنین جمال نے انجام دیے۔

افتخار عارف نے کہا کہ ماضی میں دانشوروں نے لوگوں کی راہنمائی کی جس وجہ سے معاشرہ آگے بڑھا۔ ضروری نہیں کہ کوئی آدمی اچھا مورخ ہو وہ عوامی دانشور بھی ہو، ہر شخص کو اپنی ترجیحات چاہیے ہوتی ہیں ،ہمارے ہاں آج کل جتنی تعلیمی درسگاہوں میں اضافہ ہورہا ہے اتنی جہالت بڑھتی جارہی ہے، ہماری یونیورسٹیوں سے دانشور نہیں نکل رہے۔

محمد احمد شاہ نے کہا کہ ماضی قریب میں بہت سے افراد خود اپنی ذات میں دانش گاہ تھے جہاں نوجوان ان سے سیکھتے تھے وہی ہی عوامی دانش کی روایات تھیں جو نسل در نسل آگئیں بڑھ رہی تھی۔ وہ عوامی دانشور آج ختم یا کم رہ گئے ہیں۔


ڈاکٹر جعفر احمد نے کہا کہ عوامی دانش قربانی مانگتی ہے، سچ بات کہنے اور غلط کو غلط کہنے لئے جرات اور بہادری کی ضرورت ہے۔ اپنی بات عوام تک پہنچانا مشکل ہے کیوں کہ بعض اوقات حاکم وقت کو یہ عمل پسند نہیں ہوتا، ہمیں یہ طے کرنا ہے کہ اپنی بات کس طرح عوام تک پہنچائیں۔

انہوں نے کہا کہ علم وہی ہے جس کے پھیلنے سے معاشرے میں شعور بیدار ہو، بدقسمتی سے ہماری درسگاہوں میں وہ لوگ نظر نہیں آرہے جو مزاحمت کا سامنا کرسکیں اور نہ درسگاہوں سے فارغ ہونے والے افراد کے پاس اتنا علم ہوتا ہے کہ وہ معاشرے کی رہنمائی کر سکیں۔

نورالہدیٰ شاہ نے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد ہمارے دانشوروں نے لوگوں کو زمین کے ساتھ جڑنے کی ترغیب نہیں دی جس کی وجہ سے 75 برس بعد بھی ہمیں یہ نہیں پتا کہ بلوچستان میں کون کون سے علاقے ہیں۔

غازی صلاح الدین نے کہاکہ دانشور وہی ہے جس کی تحریر اور گفتار سے لوگوں میں تبدیلی پیدا ہے،ماضی میں ہمارے معاشرے میں عوامی دانش کی روایت بہت مضبوط تھی۔ ہماری اصل جنگ نفرت کے خلاف ہے دانشور ہی علم کی بنیاد پر نفرت کو ختم کرتا ہے۔

فیسٹیول کے دوسرے روز مختلف سیشنز کا انعقاد کیا گیا جن میں "قوم پر ست سیاست:حال اور مستقبل"، "روشنی راھوں ،اسٹوری ٹیلنگ ، "زندگی کی ادھوری کتھا" ، "عالمگیریت کی تاریخ اور ارتقائ" ، "مشاہد حسین کے مشاہدات ۔ پاکستان :کل آج اور کل "، "داڑھی والے کے ساتھ سوچتے ہی، "سندھی ناول :معیار اور مقدار"، "صوبے اور قومیں" کے عنوان سے سیشن شامل تھے۔
Load Next Story