تنظیم سازی کیسے کریں
ابلاغ کے لیے ضروری ہے کہ پیغام غیر واضح اور نامکمل نہ ہو۔ بے توجہی کے ساتھ نہ دیا جائے
جب کئی عناصر کا مجموعہ ایک ہو کر مربوط طریقے پر کام کرتا ہے اسے نظام کہتے ہیں۔ تنظیم سازی ایسا طریقہ کار ہے جو مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے ایک مربوط نظام کے تحت مل جل کر کام انجام دیا جاتا ہے ، یعنی تنظیم سازی کے معنی انفرادی کو اجتماعیت کی شکل دے کر ترقی کے رشتے سے منسلک کرنا ہے۔
تنظیم سازی میں منصوبہ بندی ایک بنیادی اساس ہے۔ منصوبہ بندی سے مراد ایسے امور کا خاکہ تیار کرنا ہوتا ہے جس کو انجام دینا ہو اور ان طریقوں کو معلوم کرنا ہے جس سے مطلوبہ مقاصد حاصل ہو سکیں۔ منصوبہ بندی میں بنیادی طور پر حصول مقاصد کے حوالے سے یہ طے کرنا ہوتا ہے کہ کیا کرنا ہے ، کون کرے گا ، کیسے کرے گا، کب اور کہاں کرنا ہے؟ اس میں ان امور کو طے کیا جاتا ہے۔
منصوبہ بندی میں سب سے پہلے مقاصد کا تعین کیا جاتا ہے ، مقاصد منصوبے کی ایک صورت ہے جو ایک ادارے کے بنیادی کام پر روشنی ڈالتا ہے ہر انتظامی عمل اس وقت تک بامعنی نہیں بنایا جاسکتا جب تک اس کے مقاصد کا تعین نہ کرلیا جائے۔
مقاصد کی تکمیل کے بعد لائحہ عمل طے کیا جاتا ہے ، اسے انگریزی میں پالیسی کہتے ہیں یہ ادارے کے ان تسلیم شدہ رہنما اصولوں کا مجموعہ ہوتا ہے جن پر عمل پیرا ہو کر ادارے کے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ پالیسی (لائحہ عمل) کے بعد طریقہ کار (پروسیجر) کا تعین کیا جاتا ہے۔ یہ بھی منصوبہ بندی کا ایک اہم جز ہے۔
یہ مرحلہ وار اقدامات کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہوتے ہیں جو متعین لائحہ عمل (پالیسی) کے ڈھانچے میں رہ کر اختیار کیے جاتے ہیں۔قواعد اور ضوابط کا تعین بھی منصوبہ بندی کا ایک اہم جز ہے۔ قواعد عملی اقدامات میں رہنمائی کرتے ہیں جب کہ ضوابط مستقل نوعیت کی ہدایات ہوتی ہیں جن پر عمل کرنا لازمی ہوتا ہے۔ جب قواعد و ضوابط کو سائنسی بنیادوں پر مرتب کیا جاتا ہے تو اسے میتھڈ کا نام دیا جاتا ہے۔
حکمت عملی بھی منصوبہ بندی کی ایک شکل ہے۔ کسی ادارے کے طویل مدتی مقاصد کا تعین اور ان کے حصول کے لیے طریقہ عمل کا اختیار کرنا حکمت عملی کہلاتا ہے۔ حکمت عملی کا تعلق اس سمت کے تعین کرنے سے ہے جس میں انسانی اور مادی مسائل کو اس طرح استعمال کیا جاتا ہے کہ مقاصد کے حصول کے امکانات روشن ہو جاتے ہیں۔
حکمت عملی کے لیے مستقبل بینی کا ہونا ضروری ہے۔ یہ کام سروے ، تجزیے ، تجربے ، مذاکرے ، سوال نامے، مباحثے کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے۔کسی بھی تنظیم میں مقاصد کے حصول کے لیے جس طرح سرمایہ اور دیگر وسائل ضروری ہیں اسی طرح انسانی وسائل بھی بے حد ضروری ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے تنظیمی خاکہ تیار کیا جائے اس میں اس بات کی وضاحت ہونی چاہیے کہ مختلف آسامیوں اور عہدے کے لیے کتنے افراد کی ضرورت ہوگی اور ان کا انتخاب کس طرح عمل میں آئے گا۔
ہر آسامی اور عہدے کے لیے علیحدہ علیحدہ وضاحت ہونی چاہیے کہ ان کے فرائض اور اختیارات کیا ہوں گے ، یہ تعین ان کی اہلیت اور تعلیم کے تناظر میں کیا جانا چاہیے اور اس کے ساتھ ان کی تربیت ، ترغیب اور ان کی فلاح و بہبود کا عمل بھی جاری رہنا چاہیے۔ اسے ہیومن ریسورسس مینجمنٹ کا نام دیا جاتا ہے۔ عملہ کاری کے بعد اختیارات اور فرائض کا تعین کیا جاتا ہے اس کا تعلق ایسے ڈھانچے کی تشکیل سے ہے جس کے ذریعے کام کی مختلف شاخوں کو قائم کیا جاسکے اور ان کو پیش نظر رکھ کر مقاصد کی تکمیل کے سلسلے میں ہم آہنگ اور واضح بنایا جاسکے۔
اس مقصد کے لیے انتظامی سرگرمیوں کو مختلف انتظامی شعبوں میں تقسیم کردیا جاتا ہے اسے شعبہ جاتی تقسیم کا نام دیا جاتا ہے۔ ہر شعبے میں کام کو مختلف مرحلوں کی نوعیت کے مطابق علیحدہ علیحدہ مرحلوں میں تقسیم کیا جاتا ہے اسے کام کی تقسیم کا نام بھی دیا جاتا ہے اس عمل کے نتیجے میں نہ صرف کام کا معیار بہتر ہوتا ہے بلکہ اس کی مقدار میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔اختیارات انتظام کار کا وہ حق ہے جو وہ دوسروں کو احکامات دینے کے لیے استعمال کرتا ہے تاکہ ادارے کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے ان پر عمل پیرا کرا سکے۔
جب کسی انتظام کار کو اختیار حاصل ہو جاتا ہے تو ذمے داری ازخود پیدا ہو جاتی ہے۔ گویا اختیار اور ذمے داری لازم اور ملزوم ہیں جب کسی کام کی تکمیل کے لیے ذمے دار بنائے جاتے ہیں تو اسے اختیار دیا جانا لازمی ہے جب تنظیم میں اختیارات بالائی سطح کی انتظامیہ کے پاس ہو تو اسے مرکزیت کا نام دیا جاتا ہے اگر اختیارات تنظیم کے درمیانی اور نچلی سطح کے منتظم کے پاس ہوتے ہیں تو اسے عدم مرکزیت کا نام دیا جاتا ہے۔
تنظیم میں مرکزیت ہو یا عدم مرکزیت مرحلہ وار اعلیٰ ترین سطح سے نچلی سطح کی جانب تقسیم ہونی چاہیے۔تنظیم سازی میں ایک اصطلاح فیصلہ سازی کی استعمال کی جاتی ہے ، اگر کسی مسئلے کے مختلف حل موجود ہوں اور حل میں سے کسی ایک حل کو بہ طور فیصلہ منتخب کیا جائے تو یہ فیصلہ سازی کی سادہ تعریف ہے۔ یہ فیصلہ ذاتی اور دور اندیشی، عملی مشاہدات، سابقہ تجربے، تجزیہ، تحقیق کی بنیاد پر اس امید پر کیے جاتے ہیںکہ ان کے بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔
فیصلہ کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ حقائق کا پوری تفصیل کے ساتھ علم ہو۔ مفروضات کی بنیاد پر نتائج اخذ نہ کیے جائیں۔ مسئلے کے تمام جزیات کو سامنے رکھ کر ان کا تجزیہ کیا جائے اور غیر جذباتی انداز فکر اختیار کرتے ہوئے جرأت کے ساتھ مناسب اور بہتر وقت پر فیصلہ کیا جائے۔ اسی صورت میں ہی آپ کامیابی سے ہم کنار ہو سکتے ہیں۔
تنظیم سازی میں ایک اصطلاح ہدایت کاری کی استعمال کی جاتی ہے۔ اس میں متواتر فیصلے کرنا اور ان کو خصوصی اور عمومی احکامات کو ہدایت کی شکل دے کر آگے بڑھانا نیز مشکل مسائل پر رہنمائی کرنا شامل ہے اس ضمن میں ابلاغ کی بڑی اہمیت ہے ہم جو کچھ سوچتے ہیں جس طرح سوچتے ہیں اسے دوسروں تک اسی انداز میں پہنچانے کا عمل ابلاغ کہلاتا ہے۔
ابلاغ کے لیے ضروری ہے کہ پیغام غیر واضح اور نامکمل نہ ہو۔ بے توجہی کے ساتھ نہ دیا جائے۔ ذہنی سطح کو سامنے رکھ کر دیا جائے۔ بات مفروضات پر مبنی نہ ہو بلکہ حقائق پر مبنی ہو۔تنظیم سازی میں ایک اصطلاح کنٹرول کی بھی استعمال کی جاتی ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ منصوبہ پر منصوبہ بندی کے مطابق عمل ہو رہا ہے یا نہیں۔ جہاں جہاں طے شدہ منصوبے سے انحراف ہوگا یہ ضروری ہے کہ اس انحراف کو ختم کرکے دوبارہ طے شدہ منصوبے کے مطابق عمل کیا جائے اس کو سادہ الفاظ میں کنٹرول کہتے ہیں۔
منتظم اعلیٰ کسی بھی تنظیم یا کسی بھی ادارے کا انتظامی امور میں سب سے بڑا عہدہ ہوتا ہے یہ ایک ایسا شخص ہوتا ہے جس کو کسی تنظیم یا کسی شعبے کے کلی اختیارات حاصل ہوں اور جس کا فیصلہ سازی میں کلیدی کردار ہو۔ ایسا شخص تنظیمی مقاصد کی تکمیل کے لیے تنظیم کے ارکان کو متحرک رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے اس کی حیثیت ادارے میں ایک قائد کی ہوتی ہے جو ادارے کو کامیابی سے ہم کنار کر دیتا ہے۔
تنظیم سازی میں منصوبہ بندی ایک بنیادی اساس ہے۔ منصوبہ بندی سے مراد ایسے امور کا خاکہ تیار کرنا ہوتا ہے جس کو انجام دینا ہو اور ان طریقوں کو معلوم کرنا ہے جس سے مطلوبہ مقاصد حاصل ہو سکیں۔ منصوبہ بندی میں بنیادی طور پر حصول مقاصد کے حوالے سے یہ طے کرنا ہوتا ہے کہ کیا کرنا ہے ، کون کرے گا ، کیسے کرے گا، کب اور کہاں کرنا ہے؟ اس میں ان امور کو طے کیا جاتا ہے۔
منصوبہ بندی میں سب سے پہلے مقاصد کا تعین کیا جاتا ہے ، مقاصد منصوبے کی ایک صورت ہے جو ایک ادارے کے بنیادی کام پر روشنی ڈالتا ہے ہر انتظامی عمل اس وقت تک بامعنی نہیں بنایا جاسکتا جب تک اس کے مقاصد کا تعین نہ کرلیا جائے۔
مقاصد کی تکمیل کے بعد لائحہ عمل طے کیا جاتا ہے ، اسے انگریزی میں پالیسی کہتے ہیں یہ ادارے کے ان تسلیم شدہ رہنما اصولوں کا مجموعہ ہوتا ہے جن پر عمل پیرا ہو کر ادارے کے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ پالیسی (لائحہ عمل) کے بعد طریقہ کار (پروسیجر) کا تعین کیا جاتا ہے۔ یہ بھی منصوبہ بندی کا ایک اہم جز ہے۔
یہ مرحلہ وار اقدامات کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہوتے ہیں جو متعین لائحہ عمل (پالیسی) کے ڈھانچے میں رہ کر اختیار کیے جاتے ہیں۔قواعد اور ضوابط کا تعین بھی منصوبہ بندی کا ایک اہم جز ہے۔ قواعد عملی اقدامات میں رہنمائی کرتے ہیں جب کہ ضوابط مستقل نوعیت کی ہدایات ہوتی ہیں جن پر عمل کرنا لازمی ہوتا ہے۔ جب قواعد و ضوابط کو سائنسی بنیادوں پر مرتب کیا جاتا ہے تو اسے میتھڈ کا نام دیا جاتا ہے۔
حکمت عملی بھی منصوبہ بندی کی ایک شکل ہے۔ کسی ادارے کے طویل مدتی مقاصد کا تعین اور ان کے حصول کے لیے طریقہ عمل کا اختیار کرنا حکمت عملی کہلاتا ہے۔ حکمت عملی کا تعلق اس سمت کے تعین کرنے سے ہے جس میں انسانی اور مادی مسائل کو اس طرح استعمال کیا جاتا ہے کہ مقاصد کے حصول کے امکانات روشن ہو جاتے ہیں۔
حکمت عملی کے لیے مستقبل بینی کا ہونا ضروری ہے۔ یہ کام سروے ، تجزیے ، تجربے ، مذاکرے ، سوال نامے، مباحثے کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے۔کسی بھی تنظیم میں مقاصد کے حصول کے لیے جس طرح سرمایہ اور دیگر وسائل ضروری ہیں اسی طرح انسانی وسائل بھی بے حد ضروری ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے تنظیمی خاکہ تیار کیا جائے اس میں اس بات کی وضاحت ہونی چاہیے کہ مختلف آسامیوں اور عہدے کے لیے کتنے افراد کی ضرورت ہوگی اور ان کا انتخاب کس طرح عمل میں آئے گا۔
ہر آسامی اور عہدے کے لیے علیحدہ علیحدہ وضاحت ہونی چاہیے کہ ان کے فرائض اور اختیارات کیا ہوں گے ، یہ تعین ان کی اہلیت اور تعلیم کے تناظر میں کیا جانا چاہیے اور اس کے ساتھ ان کی تربیت ، ترغیب اور ان کی فلاح و بہبود کا عمل بھی جاری رہنا چاہیے۔ اسے ہیومن ریسورسس مینجمنٹ کا نام دیا جاتا ہے۔ عملہ کاری کے بعد اختیارات اور فرائض کا تعین کیا جاتا ہے اس کا تعلق ایسے ڈھانچے کی تشکیل سے ہے جس کے ذریعے کام کی مختلف شاخوں کو قائم کیا جاسکے اور ان کو پیش نظر رکھ کر مقاصد کی تکمیل کے سلسلے میں ہم آہنگ اور واضح بنایا جاسکے۔
اس مقصد کے لیے انتظامی سرگرمیوں کو مختلف انتظامی شعبوں میں تقسیم کردیا جاتا ہے اسے شعبہ جاتی تقسیم کا نام دیا جاتا ہے۔ ہر شعبے میں کام کو مختلف مرحلوں کی نوعیت کے مطابق علیحدہ علیحدہ مرحلوں میں تقسیم کیا جاتا ہے اسے کام کی تقسیم کا نام بھی دیا جاتا ہے اس عمل کے نتیجے میں نہ صرف کام کا معیار بہتر ہوتا ہے بلکہ اس کی مقدار میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔اختیارات انتظام کار کا وہ حق ہے جو وہ دوسروں کو احکامات دینے کے لیے استعمال کرتا ہے تاکہ ادارے کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے ان پر عمل پیرا کرا سکے۔
جب کسی انتظام کار کو اختیار حاصل ہو جاتا ہے تو ذمے داری ازخود پیدا ہو جاتی ہے۔ گویا اختیار اور ذمے داری لازم اور ملزوم ہیں جب کسی کام کی تکمیل کے لیے ذمے دار بنائے جاتے ہیں تو اسے اختیار دیا جانا لازمی ہے جب تنظیم میں اختیارات بالائی سطح کی انتظامیہ کے پاس ہو تو اسے مرکزیت کا نام دیا جاتا ہے اگر اختیارات تنظیم کے درمیانی اور نچلی سطح کے منتظم کے پاس ہوتے ہیں تو اسے عدم مرکزیت کا نام دیا جاتا ہے۔
تنظیم میں مرکزیت ہو یا عدم مرکزیت مرحلہ وار اعلیٰ ترین سطح سے نچلی سطح کی جانب تقسیم ہونی چاہیے۔تنظیم سازی میں ایک اصطلاح فیصلہ سازی کی استعمال کی جاتی ہے ، اگر کسی مسئلے کے مختلف حل موجود ہوں اور حل میں سے کسی ایک حل کو بہ طور فیصلہ منتخب کیا جائے تو یہ فیصلہ سازی کی سادہ تعریف ہے۔ یہ فیصلہ ذاتی اور دور اندیشی، عملی مشاہدات، سابقہ تجربے، تجزیہ، تحقیق کی بنیاد پر اس امید پر کیے جاتے ہیںکہ ان کے بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔
فیصلہ کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ حقائق کا پوری تفصیل کے ساتھ علم ہو۔ مفروضات کی بنیاد پر نتائج اخذ نہ کیے جائیں۔ مسئلے کے تمام جزیات کو سامنے رکھ کر ان کا تجزیہ کیا جائے اور غیر جذباتی انداز فکر اختیار کرتے ہوئے جرأت کے ساتھ مناسب اور بہتر وقت پر فیصلہ کیا جائے۔ اسی صورت میں ہی آپ کامیابی سے ہم کنار ہو سکتے ہیں۔
تنظیم سازی میں ایک اصطلاح ہدایت کاری کی استعمال کی جاتی ہے۔ اس میں متواتر فیصلے کرنا اور ان کو خصوصی اور عمومی احکامات کو ہدایت کی شکل دے کر آگے بڑھانا نیز مشکل مسائل پر رہنمائی کرنا شامل ہے اس ضمن میں ابلاغ کی بڑی اہمیت ہے ہم جو کچھ سوچتے ہیں جس طرح سوچتے ہیں اسے دوسروں تک اسی انداز میں پہنچانے کا عمل ابلاغ کہلاتا ہے۔
ابلاغ کے لیے ضروری ہے کہ پیغام غیر واضح اور نامکمل نہ ہو۔ بے توجہی کے ساتھ نہ دیا جائے۔ ذہنی سطح کو سامنے رکھ کر دیا جائے۔ بات مفروضات پر مبنی نہ ہو بلکہ حقائق پر مبنی ہو۔تنظیم سازی میں ایک اصطلاح کنٹرول کی بھی استعمال کی جاتی ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ منصوبہ پر منصوبہ بندی کے مطابق عمل ہو رہا ہے یا نہیں۔ جہاں جہاں طے شدہ منصوبے سے انحراف ہوگا یہ ضروری ہے کہ اس انحراف کو ختم کرکے دوبارہ طے شدہ منصوبے کے مطابق عمل کیا جائے اس کو سادہ الفاظ میں کنٹرول کہتے ہیں۔
منتظم اعلیٰ کسی بھی تنظیم یا کسی بھی ادارے کا انتظامی امور میں سب سے بڑا عہدہ ہوتا ہے یہ ایک ایسا شخص ہوتا ہے جس کو کسی تنظیم یا کسی شعبے کے کلی اختیارات حاصل ہوں اور جس کا فیصلہ سازی میں کلیدی کردار ہو۔ ایسا شخص تنظیمی مقاصد کی تکمیل کے لیے تنظیم کے ارکان کو متحرک رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے اس کی حیثیت ادارے میں ایک قائد کی ہوتی ہے جو ادارے کو کامیابی سے ہم کنار کر دیتا ہے۔