اپنی حفاظت اپنے آپ جب خود کو غیر محفوظ سمجھیں تو

اگرگھرمیں اکیلی ہوں اورکوئی اجنبی گھرمیں داخل ہوجائے، توفوراًباورچی خانےکارخ کریں،مرچیں اورہلدی کواپناہتھیاربنائیں۔


Munira Adil April 14, 2014
اگر گھر میں اکیلی ہوں اور کوئی اجنبی گھر میں داخل ہو جائے، تو فوراً باورچی خانے کا رخ کریں، مرچیں اور ہلدی کو اپنا ہتھیار بنائیں۔ فوٹو: فائل

بد امنی اور دہشت گردی نے معاشرے میں خوف کی ایک ایسی فضا کو جنم دیا ہے کہ ہر فرد ہی خود کو غیر محفوظ محسوس کرتا ہے۔

ان حالات میں خواتین اور نوجوان لڑکیوں کے لیے اور بھی زیادہ مسائل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ والدین اور گھر والے باہر نکلنے والی لڑکیوں پر پابندیوں کے ذریعے اپنی تشویش دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ گھر سے باہر حفاظت اور خیر عافیت کے لیے بزرگ آیت الکرسی اور دیگر مسنون دعائوں کی بھی تلقین کرتے ہیں۔ ہمیں لگتا ہے کہ یہ صرف ہمارے شہر اور ملک میں ہی ہے، لیکن دنیا بھر میں خواتین کو ہراساں کرنے جیسے واقعات کم نہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ ہمارے ہاں ایسے مجرموں کے خلاف چارہ جوئی نہیں کی جاتی، یا پھر انہیں بوجوہ سزا نہیں ہو پاتی، جب کہ دیگر ممالک میں ایسا نہیں ہوتا۔ اس لیے ضروری ہے کہ خواتین خود کو محفوظ رکھنے کے طریقوں سے آگاہ رہیں، بلکہ دیگر لڑکیوں اور خواتین کو بھی اس سے آگاہ کریں۔ ذیل میں چند مختلف صورتوں میں جب خود کو تنہا اور غیر محفوظ سمجھیںتو اپنی حفاظت کے لیے کیا اقدام کریں۔

اگر رات کے وقت کسی کثیر المنزلہ عمارت کی اوپری منزل پر لفٹ کے ذریعے جانا ہو اور لفٹ میں کوئی اجنبی مرد بھی ہو، ایسی صورت میں آپ کی حفاظت کا طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ آپ لفٹ میں داخل ہو کر اپنی منزل تک کے تمام بٹن دبا دیں۔ مثلاً بارہویں منزل پر جانا ہے، تو پہلی تا بارہویں منزل کے تمام بٹن دبا دیں۔ ہر منزل پر لفٹ کا رکنا کسی بھی مجرمانہ عمل میں رکاوٹ رہے گا۔

اگر گھر میں اکیلی ہوں اور کوئی اجنبی گھر میں داخل ہو جائے، تو فوراً باورچی خانے کا رخ کریں، مرچیں اور ہلدی کو اپنا ہتھیار بنائیں۔ پلیٹ اور چمچوں کو بھی استعمال کریں۔ؔ برتنوں کا شور بھی آپ کے بچائو کے لیے معاون ہوگا، کیوں کہ شور ایسے افراد کا بہت بڑا خوف ہوتا ہے، کہ کہیں وہ پکڑے نہ جائیں۔

اگر آپ کو محسوس ہو کہ کوئی آپ کا پیچھا کر رہا ہے، تو کسی دکان پر ٹھہر کر دیکھیں، اگر وہ بدستور تعاقب کرتا رہے، تو کسی قریب ترین عزیز، رشتے دار، دوست یا جاننے والے کے گھر چلی جائیں اور ان کو صورت حال سے آگاہ کریں۔ اگر رات کے وقت ایسی صورت حال ہو، دکانیں بند ہوں۔ قریب ہی کوئی اے ٹی ایم باکس ہو تو اس میں چلی جائیں، کیوں کہ عموماً اے ٹی ایم سینٹرز میں سکیورٹی گارڈز ہوتے ہیں اور وہاں سی سی ٹی وی کیمرے بھی ہوتے ہیں۔ اس موقع پر یہ چیزیں آپ کو تحفظ دینے میں مدد دے سکتی ہیں۔

دوران ڈرائیونگ ٹریفک جام میں یا سگنل کی سرخ بتی پر رکیں اور کوئی اجنبی آپ کی کھڑکی کا شیشہ بجا کر آپ کو نیچے اترنے کا کہے یا کھڑکی کا شیشہ نیچے کرنے کا کہے تو اسے نظر انداز کریں۔ اس کی طرف نہ دیکھیں اور نہ جواب دیں۔ ڈرائیونگ کے دوران اے سی کام نہ بھی کر رہا ہو، تب بھی اگر آپ کسی سگنل پر یا ٹریفک جام میں پھنسی ہوں یا سی این جی بھروانے کی لائن میں کھڑی ہوں، گاڑی کے تمام دروازے لاک اور کھڑکیوں کے شیشے بند ہونے چاہئیں۔ دوران ڈرائیونگ موبائل فون استعمال کرنا ہو تو قیمتی موبائل فون استعمال کرنے سے گریز کیجیے۔ دوران سفر پرس، زیورات، آئی پیڈ، نقدی یا دیگر قیمتی اشیا احتیاط سے رکھیں۔ گاڑی خراب ہو جانے کی صورت میں، گاڑی سے نکل کر نہ کھڑی ہوں، بلکہ اپنے اہل خانہ، میکینک یا کسی دوست احباب کو فون کریں۔ ضروری نمبر آپ کی گاڑی میں موجود ہونے چاہئیں۔

تنہا رکشے یا ٹیکسی میں سفر کرنا پڑے تو بیٹھنے سے پہلے رکشا یا ٹیکسی کا نمبر نوٹ کرلیں۔ پھر رکشے یا ٹیکسی میں بیٹھنے کے بعد سفر شروع ہوتے ہی اپنے اہل خانہ یا کسی سہیلی کو موبائل سے کال کیجیے اور تمام تفصیلات سے آگاہ کیجیے۔

معمولات روزمرہ کے دوران محلے میں یا کسی بھی جگہ اگر کوئی تنگ کر رہا ہے، آوازیں کس رہا ہے، غیر شائستہ الفاظ کا استعمال کر رہا ہے اور سختی سے جواب دینے کے باوجود بھی باز نہیں آرہا، تو قانونی چارہ جوئی بھی کی جا سکتی ہے۔ پولیس ہیلپ لائن پر فون کر کے پولیس کی مدد بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں پولیس کے حوالے سے عمومی تاثر کچھ زیادہ اچھا نہیں، تاہم ہائی وے پولیس اور سی پی ایل سی کی کارکردگی کو لوگ بہتر قرار دیتے ہیں۔

کسی بھی صورت حال میں پریشان یا خوف زدہ ہونے کے بہ جائے ذہنی طورپر چوکنا رہیے۔ یہی آپ کا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ کوئی آپ پر حاوی ہونے یا آپ سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے، تو خود کو کمزور نہ سمجھیں، نہ ظاہر کریں،اس موقع پر آپ اپنی چپل، سینڈل سے لے کر اپنے پرس بیگ، کتابوں، فائل، پانی کی بوتل کو اپنی حفاظت کے لیے ہتھیار کے طورپر استعمال کر سکتی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں