عورت مارچ کی اجازت نہ دینے کیخلاف درخواست ڈپٹی کمشنرلاہور طلب

لاہور ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر کے ساتھ ایس پی سیکورٹی کو بھی کل بلا لیا

عورت مارچ کے منتظیمن نے پابندی کو کالعدم قرار دینے کی درخواست دی تھی:فوٹو:فائل

لاہور ہائی کورٹ نے عورت مارچ کی اجازت نہ دینے کیخلاف درخواست پر ڈپٹی کمشنر لاہورکو طلب کرلیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار حسین نے عورت مارچ منتظمین کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے ڈپٹی کمشنر لاہور اور ایس پی سیکیورٹی کوکل طلب کر لیا۔

درخواست گزاروں کی جانب سے ہائیکورٹ بار کی سیکرٹری صباحت رضوی اور اسد جمال ایڈوکیٹ پیش ہوئے۔ درخواست میں ڈپٹی کمشنر کی جانب سے مارچ کی اجازت نہ دینے کے نوٹیفیکیشن کو چیلنج کیا گیا ہے۔

اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مزمل اختر شبیر نے عورت مارچ کی اجازت نہ دینے کیخلاف درخواست کی سماعت سے معذرت کرلی تھی۔


ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر کی جانب سے عورت مارچ ریلی کیلئے این او سی جاری نہ کیے جانے کیخلاف دائر درخواست پر جسٹس مزمل اختر شبیر نے سماعت کی۔ عدالت نے درخواست پر باقاعدہ سماعت سے معذرت کرتے ہوئے کسی اور بینچ کے پاس لگانے کےلیے فائل چیف جسٹس کو بھجوا دی۔

مزید پڑھیں: پنجاب حکومت کا عورت مارچ کی اجازت دینے کا فیصلہ

عورت مارچ کے منتظمین نے درخواست میں ڈپٹی کمشنر لاہور، سی سی پی او سمیت دیگر کو فریق بنایا تھا۔درخواست گزار کا موقف تھا کہ کہ ڈی سی لاہور کا عورت مارچ پر پابندی کا فیصلہ غیر قانونی ہے کیونکہ عورت مارچ میں خواتین کے حقوق کی تحفظ کی بات ہوتی ہے۔

دائر درخواست میں کہا گیا تھاکہ پرامن عورت مارچ پر پابندی آئین کی خلاف ورزی ہے لہٰذا عدالت عورت مارچ پر پابندی سے متعلق ڈی سی کا فیصلہ کالعدم قرار دے.۔عورت مارچ کے منتظمین نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست پر حتمی فیصلے تک ڈی سی لاہور کا فیصلہ معطل کیا جائے۔

ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر نے سیکیورٹی خدشات،خواتین کے حقوق سے متعلق متنازع پلے کارڈز اور بینرز اور جماعت اسلامی کے حیا مارچ کے اراکین سے تصادم کے خدشات کے پیشِ نظر عورت مارچ کی اجازت کا این او سی دینے سے انکار کردیا تھا۔
Load Next Story