عورت مارچ پر پابندی کی استدعا مسترد درخواست گزار پر جرمانہ بھی عائد
درخواست گزار نے جن نعروں پر اعتراض کیا اس میں ایسی کوئی قابل اعتراض چیز نظر نہیں آئی، عدالت
سندھ ہائیکورٹ نے عورت مارچ کیخلاف درخواست ابتدائی دلائل سننے کے بعد مسترد کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ہائیکورٹ میں عورت مارچ پر پابندی عائد کرنے کے لیے درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواست گزار نے موقف دیا کہ 8 مارچ کو ہونے والے عورت مارچ پر پابندی لگائی جائے کیوں کہ عورت مارچ میں لگائے جانے والے نعرے ہمارے معاشرے کیخلاف ہیں۔
عدالت نے آبزرویشن دی کہ درخواست گزار نے جن نعروں پر اعتراض کیا اس میں ایسی کوئی قابل اعتراض چیز نظر نہیں آئی، آئین پاکستان تمام شہریوں کو نقل و حرکت کی آزادی دیتا ہے۔
عدالت نے عورت مارچ پر پابندی کے خلاف درخواست ابتدائی دلائل سننے کے بعد مسترد کردی جبکہ درخواست گزار بسمہ نورین عرف امیر جہاں پر 25 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔
اس موقع پر عدالت نے ریمارکس دیئے اگر درخواست گزار جرمانے کی رقم ادا نا کریں تو نادرا ان کا شناخت کارڈ بلاک کردیا جائے، درخواست گزار کے پاس ایسا کوئی مواد نہیں ہے جس کی بنیاد پر پابندی لگائی جا سکے، درخواست دائر کرنے کا مقصد پبلسٹی حاصل کرنا ہے، درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ہائیکورٹ میں عورت مارچ پر پابندی عائد کرنے کے لیے درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواست گزار نے موقف دیا کہ 8 مارچ کو ہونے والے عورت مارچ پر پابندی لگائی جائے کیوں کہ عورت مارچ میں لگائے جانے والے نعرے ہمارے معاشرے کیخلاف ہیں۔
عدالت نے آبزرویشن دی کہ درخواست گزار نے جن نعروں پر اعتراض کیا اس میں ایسی کوئی قابل اعتراض چیز نظر نہیں آئی، آئین پاکستان تمام شہریوں کو نقل و حرکت کی آزادی دیتا ہے۔
عدالت نے عورت مارچ پر پابندی کے خلاف درخواست ابتدائی دلائل سننے کے بعد مسترد کردی جبکہ درخواست گزار بسمہ نورین عرف امیر جہاں پر 25 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔
اس موقع پر عدالت نے ریمارکس دیئے اگر درخواست گزار جرمانے کی رقم ادا نا کریں تو نادرا ان کا شناخت کارڈ بلاک کردیا جائے، درخواست گزار کے پاس ایسا کوئی مواد نہیں ہے جس کی بنیاد پر پابندی لگائی جا سکے، درخواست دائر کرنے کا مقصد پبلسٹی حاصل کرنا ہے، درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہیں۔