پیسرز صرف اسپیڈ سے بیٹرز کو نہیں ڈرا سکتے نسیم شاہ
کنٹرول ہو تو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں یارکر بہت کارآمد گیند ثابت ہوتی ہے
نسیم شاہ نے کہا ہے کہ پاکستانی پچز پر فاسٹ بولرز صرف اسپیڈ سے بیٹرز کو نہیں ڈراسکتے۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹwww.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں نسیم شاہ نے کہاکہ اسپیڈ ہویا سوئنگ کسی ایک پر انحصار نہیں کیا جا سکتا، رفتار ایک اہم ہتھیار ہے مگر لائن ولینتھ بھی خاص ہے۔
انہوں نے کہا کہ فاسٹ بولر کیلیے ایک ہی لائن پر مسلسل بولنگ آسان نہیں ہوتا، 140کی رفتار سے گیندوں میں تسلسل برقرار رکھنا بھی دشوار ہوتا ہے، انھیں سوئنگ اور ویری ایشن سے بھی کام لینا پڑتا ہے،پاکستان میں پچز پر آپ صرف اسپیڈ سے بیٹرز کو نہیں ڈراسکتے، خاص طور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بہت سمجھداری کی ضرورت ہوتی ہے، پیس کام آتی ہے مگر گیند ذرا سا بھی ادھر ادھر ہو تو باؤنڈری آسانی سے لگتی ہے۔
یارکر میں مہارت کے موثر ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ پاکستانی پچز پر کھیلنے میں بیٹرز کیلیے زیادہ مسئلہ نہیں ہوتا، یہاں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ جیسی کنڈیشنز نہیں ہیں، وہاں ہر گیند پر پچ سے کچھ نہ کچھ مدد مل رہی ہوتی ہے، دوسری جانب یارکر کا پچ سے کوئی تعلق نہیں، اگر بولر کا کنٹرول ہے تو ٹی ٹوئنٹی میں یہ گیند بہت کارآمد گیند ثابت ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے کراچی کنگز کو 4 وکٹوں سے شکست دے دی
انھوں نے کہا کہ پاکستان کی پچز پر اختتامی اوورز میں لینتھ بال پر رنز روکنا مشکل ہوجاتا ہے،اچھی اسپیڈ ہوتو یارکرز کی حکمت عملی کامیاب ہوسکتی ہے۔
کام کے بوجھ پر انھوں نے کہا کہ خیال رکھنے کی کوشش تو کرتے رہتے ہیں،میں ایشیا کپ کے بعد سے مسلسل کھیل رہا ہوں،فرنچائز کرکٹ میں اگر آپ ٹیم کے اہم بولر ہوں تو میچز کھیلنا پڑتے ہیں، فاسٹ بولرز کو بحالی کیلیے آرام درکار ہوتا ہے، میری اس حوالے سے فزیو و دیگر کے ساتھ بات ہوتی ہے، اسی کے مطابق فٹنس پلان بناتے ہیں۔
آئیڈیل بولر کے سوال پر نسیم شاہ نے کہا کہ مجھے شین بونڈ کا ایکشن بہت اچھا لگا،میں چاہتا تھا کہ ان کی طرح بولنگ کروں، وقار یونس سے بھی سیکھا، عمر گل ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں اختتامی اوورز کے اسپیشلسٹ تھے، میں ان سے بھی رہنمائی حاصل کرتا ہوں۔
بلوچستان میں ڈی ایس پی کا اعزازی عہدہ ملا، نسیم شاہ
نسیم شاہ نے مذاقاً کہا کہ اعزازی ڈی ایس پی کے عہدے کا فائدہ اٹھا پاتا تو پی ایس ایل میں بولرز کی پٹائی لگانے والے سارے بیٹرز جیل میں ہوتے، بلوچستان میں اعزازی عہدہ ملا ہے، پاورز نہیں ہیں،پی ایس ایل کے میچز بلوچستان میں ہوتے تو بیٹرز کو ضرور پکڑتا۔
وقت ملنے پر بیٹنگ کی اچھی پریکٹس کرنے کی کوشش کرتا ہوں
افغانستان کیخلاف میچ میں فیصلہ کن چھکوں پر انھوں نے کہا کہ میری اصل ذمہ داری تو بولنگ ہے مگر کوشش کرتا ہوں کہ وقت ملے تو بیٹنگ کی اچھی پریکٹس بھی کروں، اس سے ضرورت پڑنے پر ٹیم کو بھروسہ ہوتا ہے کہ میں پرفارم کرسکوں گا۔
میری شادی کا فیصلہ والدکریں گے
نسیم شاہ نے کہا کہ شادی کا فیصلہ والد کو ہی کرنا ہے، ان کا ایک احترام ہے، بھائیوں کی بھی شادی کا معاملہ ہوتو وہی دیکھتے اور فیصلہ کرتے ہیں، میرے لیے والد سے بہتر کوئی فیصلہ نہیں کرسکتا۔
جتنی شہرت ملے اتنا ہی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے
نسیم شاہ نے کہا کہ میری ہمیشہ یہی دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالی عزت دے تو میں سنبھال سکوں،جتنی شہرت ملے اتنا ہی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے کیونکہ دنیا آپ کی ایک ایک چیز دیکھ رہی ہوتی ہے،میری کوشش ہوتی ہے کہ عاجزی سے کام لوں،ایسا کچھ نہ ہو کہ نام پر کوئی حرف آئے، مجھے علم ہے کہ میں کس فیملی سے ہوں اور کس انداز میں آگے آیا، کم عمری میں عزت مل گئی، اس دوران مشکل وقت بھی آئے، بہت کچھ سیکھا اور مزید سیکھ بھی رہا ہوں۔
پی ایس ایل میں ٹیم کی کارکردگی توقعات کے مطابق نہیں رہی
نسیم شاہ نے کہا کہ پی ایس ایل میں تاحال کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کارکردگی توقعات کے مطابق نہیں رہی،ہم ایک یونٹ کے طور پر اچھا پرفارم نہیں کرسکے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ میں انڈر19اور پھر قومی ٹیم میں بھی محمد حسنین کے ساتھ کھیل چکا، ہمار اچھا کمبی نیشن ہے مگر 1،2 پرفارمنس سے میچ نہیں جیتے جا سکتے، ہماری کوشش رہی کہ بولنگ یونٹ کے طور پر میچ جتوانے میں کردار ادا کریں۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹwww.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں نسیم شاہ نے کہاکہ اسپیڈ ہویا سوئنگ کسی ایک پر انحصار نہیں کیا جا سکتا، رفتار ایک اہم ہتھیار ہے مگر لائن ولینتھ بھی خاص ہے۔
انہوں نے کہا کہ فاسٹ بولر کیلیے ایک ہی لائن پر مسلسل بولنگ آسان نہیں ہوتا، 140کی رفتار سے گیندوں میں تسلسل برقرار رکھنا بھی دشوار ہوتا ہے، انھیں سوئنگ اور ویری ایشن سے بھی کام لینا پڑتا ہے،پاکستان میں پچز پر آپ صرف اسپیڈ سے بیٹرز کو نہیں ڈراسکتے، خاص طور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بہت سمجھداری کی ضرورت ہوتی ہے، پیس کام آتی ہے مگر گیند ذرا سا بھی ادھر ادھر ہو تو باؤنڈری آسانی سے لگتی ہے۔
یارکر میں مہارت کے موثر ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ پاکستانی پچز پر کھیلنے میں بیٹرز کیلیے زیادہ مسئلہ نہیں ہوتا، یہاں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ جیسی کنڈیشنز نہیں ہیں، وہاں ہر گیند پر پچ سے کچھ نہ کچھ مدد مل رہی ہوتی ہے، دوسری جانب یارکر کا پچ سے کوئی تعلق نہیں، اگر بولر کا کنٹرول ہے تو ٹی ٹوئنٹی میں یہ گیند بہت کارآمد گیند ثابت ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے کراچی کنگز کو 4 وکٹوں سے شکست دے دی
انھوں نے کہا کہ پاکستان کی پچز پر اختتامی اوورز میں لینتھ بال پر رنز روکنا مشکل ہوجاتا ہے،اچھی اسپیڈ ہوتو یارکرز کی حکمت عملی کامیاب ہوسکتی ہے۔
کام کے بوجھ پر انھوں نے کہا کہ خیال رکھنے کی کوشش تو کرتے رہتے ہیں،میں ایشیا کپ کے بعد سے مسلسل کھیل رہا ہوں،فرنچائز کرکٹ میں اگر آپ ٹیم کے اہم بولر ہوں تو میچز کھیلنا پڑتے ہیں، فاسٹ بولرز کو بحالی کیلیے آرام درکار ہوتا ہے، میری اس حوالے سے فزیو و دیگر کے ساتھ بات ہوتی ہے، اسی کے مطابق فٹنس پلان بناتے ہیں۔
آئیڈیل بولر کے سوال پر نسیم شاہ نے کہا کہ مجھے شین بونڈ کا ایکشن بہت اچھا لگا،میں چاہتا تھا کہ ان کی طرح بولنگ کروں، وقار یونس سے بھی سیکھا، عمر گل ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں اختتامی اوورز کے اسپیشلسٹ تھے، میں ان سے بھی رہنمائی حاصل کرتا ہوں۔
بلوچستان میں ڈی ایس پی کا اعزازی عہدہ ملا، نسیم شاہ
نسیم شاہ نے مذاقاً کہا کہ اعزازی ڈی ایس پی کے عہدے کا فائدہ اٹھا پاتا تو پی ایس ایل میں بولرز کی پٹائی لگانے والے سارے بیٹرز جیل میں ہوتے، بلوچستان میں اعزازی عہدہ ملا ہے، پاورز نہیں ہیں،پی ایس ایل کے میچز بلوچستان میں ہوتے تو بیٹرز کو ضرور پکڑتا۔
وقت ملنے پر بیٹنگ کی اچھی پریکٹس کرنے کی کوشش کرتا ہوں
افغانستان کیخلاف میچ میں فیصلہ کن چھکوں پر انھوں نے کہا کہ میری اصل ذمہ داری تو بولنگ ہے مگر کوشش کرتا ہوں کہ وقت ملے تو بیٹنگ کی اچھی پریکٹس بھی کروں، اس سے ضرورت پڑنے پر ٹیم کو بھروسہ ہوتا ہے کہ میں پرفارم کرسکوں گا۔
میری شادی کا فیصلہ والدکریں گے
نسیم شاہ نے کہا کہ شادی کا فیصلہ والد کو ہی کرنا ہے، ان کا ایک احترام ہے، بھائیوں کی بھی شادی کا معاملہ ہوتو وہی دیکھتے اور فیصلہ کرتے ہیں، میرے لیے والد سے بہتر کوئی فیصلہ نہیں کرسکتا۔
جتنی شہرت ملے اتنا ہی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے
نسیم شاہ نے کہا کہ میری ہمیشہ یہی دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالی عزت دے تو میں سنبھال سکوں،جتنی شہرت ملے اتنا ہی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے کیونکہ دنیا آپ کی ایک ایک چیز دیکھ رہی ہوتی ہے،میری کوشش ہوتی ہے کہ عاجزی سے کام لوں،ایسا کچھ نہ ہو کہ نام پر کوئی حرف آئے، مجھے علم ہے کہ میں کس فیملی سے ہوں اور کس انداز میں آگے آیا، کم عمری میں عزت مل گئی، اس دوران مشکل وقت بھی آئے، بہت کچھ سیکھا اور مزید سیکھ بھی رہا ہوں۔
پی ایس ایل میں ٹیم کی کارکردگی توقعات کے مطابق نہیں رہی
نسیم شاہ نے کہا کہ پی ایس ایل میں تاحال کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کارکردگی توقعات کے مطابق نہیں رہی،ہم ایک یونٹ کے طور پر اچھا پرفارم نہیں کرسکے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ میں انڈر19اور پھر قومی ٹیم میں بھی محمد حسنین کے ساتھ کھیل چکا، ہمار اچھا کمبی نیشن ہے مگر 1،2 پرفارمنس سے میچ نہیں جیتے جا سکتے، ہماری کوشش رہی کہ بولنگ یونٹ کے طور پر میچ جتوانے میں کردار ادا کریں۔