پاکستان بزنس فورم نے 25 نکاتی معاشی منشور تجویز کردیا

صنعت کاری پہلی ترجیح قرار، 50ایکڑ سے زائد زرعی اراضی پر انکم ٹیکس عائد کیا جائے

پی آئی اے، ریلوے، اسٹیل ملز، سرکاری پاور ہاؤسز سمیت قومی کارپوریشنز کی نجکاری کا مطالبہ۔ فوٹو: فیس بک

پاکستان بزنس فورم کی جانب سے 25 نکاتی معاشی منشور تجویز کیا گیا ہے۔

پاکستان بزنس فورم نے 25نکاتی معاشی منشور تجویز کردیا جس میں اعلان کیا گیا ہے کہ تاجر آئندہ انتخابات میں اس پارٹی کی حمایت کریں گے، جو ملک کو موجودہ مالیاتی بحران سے نکالنے کے لیے اس منشور پر عمل درآمد کا وعدہ کریگی۔

تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول اسٹیبلشمنٹ، سیاست دانوں، اعلیٰ عدلیہ اور بیورو کریسی کو معیشت کے ایک چارٹر تک پہنچنا ہوگا تاکہ ملک کو بدترین مالیاتی بحران اور بدانتظامی سے نکالا جا سکے۔


پی بی ایف لاہور کے صدر اعجاز تنویر نے تاجر برادری اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ 25نکاتی اقتصادی منشور کا اشتراک کرتے ہوئے کہا کہ "برآمدات میں اضافہ اور ٹیکس دہندگان کے تاجر کو قومی ہیرو کے طور پر تسلیم کرنا ملک کو معاشی زبوں حالی سے نکالنے کے لیے دو اہم کلیدیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت صنعت کاری کو پہلی ترجیح دے اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو تیسری ترجیح پر دھکیل دے ۔ قومی، صوبائی اور ضلعی پالیسیوں میں تاجروں کے لیے 20 فیصد کوٹہ مختص، ایف پی سی سی آئی کے صدر کو موثر کاروباری پالیسیاں وضع کرنے کیلیے وفاقی کابینہ کا رکن مقرر کرنا۔ پی آئی اے، ریلوے، اسٹیل ملز، سرکاری پاور ہاسز وغیرہ سمیت قومی کارپوریشنز کی نجکاری کا مطالبہ کیا گیا۔

اعجاز تنویر نے مزید کہا کہ سنگل ڈیجٹ سیلز ٹیکس متعارف کرانا اور صنعتی قرضوں کی صفر شرح پر فراہمی، ایف بی آر سے بدعنوانی سے پاک اور کاروبار دوست ڈیجیٹل پالیسیوں، قومی ایوارڈز میں برآمد کنندگان اور کاروباری برادری کیلیے 25 فیصد کوٹا اور اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی کیلیے عملی اقدامات کا مطالبہ کیا۔
Load Next Story