ہائیکورٹ نے لاہور میں عورت مارچ کی مشروط اجازت دے دی
عورت مارچ کی انتظامیہ کے سوشل اکاونٹس پر کوئی متنازع بیان اپ لوڈ نہیں کیا جائے گا
لاہور ہائیکورٹ نے عورت مارچ کے منتظمین کو لاہور میں عورت مارچ کی مشروط اجازت دے دی۔
رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار حسین نے عورت مارچ کو این او سی جاری نہ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عورت مارچ کو مشروط مارچ کی اجازت دیدی۔
عدالت نے ہدایت کی ہے کہ عورت مارچ کی انتظامیہ کے سوشل اکاونٹس پر کوئی متنازع بیان اپ لوڈ نہیں کیا جائے گا۔ مارچ میں آئین پاکستان کے خلاف بھی کوئی اقدام نا کیا جائے۔
عدالت نے کہا کہ نادرا آفس شملہ پہاڑی سے لیکر فلیٹی ہوٹل تک مارچ کیا جاسکتا ہےجبکہ عورت مارچ دوپہر ڈیرھ بجے سے لیکر شام چھ بجے تک ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کا عورت مارچ کی اجازت دینے کا فیصلہ
عدالت نے مزید واضح کیا کہ کسی خاص فرقے کے مہمان کو مدعو نہیں کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار حسین نے عورت مارچ کو این او سی جاری نہ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عورت مارچ کو مشروط مارچ کی اجازت دیدی۔
عدالت نے ہدایت کی ہے کہ عورت مارچ کی انتظامیہ کے سوشل اکاونٹس پر کوئی متنازع بیان اپ لوڈ نہیں کیا جائے گا۔ مارچ میں آئین پاکستان کے خلاف بھی کوئی اقدام نا کیا جائے۔
عدالت نے کہا کہ نادرا آفس شملہ پہاڑی سے لیکر فلیٹی ہوٹل تک مارچ کیا جاسکتا ہےجبکہ عورت مارچ دوپہر ڈیرھ بجے سے لیکر شام چھ بجے تک ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کا عورت مارچ کی اجازت دینے کا فیصلہ
عدالت نے مزید واضح کیا کہ کسی خاص فرقے کے مہمان کو مدعو نہیں کیا جائے گا۔