جامعہ کراچی میں ہولی کے معاملے پر تنازع وزیر جامعات نے نوٹس لے لیا

مذاہب کا احترام کرتے ہیں، قوم پرست تنظیم کے شرپسند پروپیگنڈے سے مذہبی منافرت پھیلا رہے ہیں، ترجمان اسلامی جمیعت طلبہ

فوٹو فائل

وزیر جامعات سندھ اسماعیل راہو نے جامعہ کراچی میں ہولی سے متعلق خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے وائس چانسلر کو تحقیقات کا حکم دے دیا جبکہ مذہبی طلبہ تنظیم نے اپنے اوپر عائد ہونے والے الزام کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے اسے مذہبی منافر پھیلانے کی سازش قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق منگل کے روز جامعہ کراچی میں ہندو طلبہ نے ایک مذہبی طلبہ تنظیم پر الزام عائد کیا کہ تنظیم کے کارکنوں نے مبینہ طور پر بزور طاقت ان کو ہولی منانے سے روکا اس سلسلے میں ہندو طلبہ کا سوشل میڈیا پر بیان وائرل ہوگیا ہے جس میں طالبہ نے ایک مذہبی تنظیم پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے زبردستی ہولی کھلنے سے نہ صرف روکا بلکہ تشدد بھی کیا۔

دوسری جانب ایکسپریس نے مذہبی تنظیم کے ترجمان سے پوچھا تو انہوں نے جامعہ کراچی میں طلبا پر تشدد سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں، قوم پرست تنظیم کے شرپسند بےبنیاد پروپیگنڈے سے مذہبی منافرت کو فروغ دینا چاہتے ہیں، جامعہ کراچی کی انتظامیہ معاملے کی شفاف تحقیقات کروائے۔


اس حوالے سے ایکسپریس نے جامعہ کراچی کی سیکیورٹی انتظامیہ سے پوچھا ڈاکٹر معیز نے کہا کہ ہمیں کوئی شکایات موصول نہیں ہوئیں نہ ہی جامعہ میں کسی بچے پر تشدد کی رپورٹ ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے واقعات سے بچنے کیلئے طلبہ کو چاہئیے کہ پہلے اطلاع دیں تا کہ سیکیورٹی کے انتظامات کیے جائیں۔

اس معاملے پر وزیر جامعات اسماعیل راہو نے نوٹس لے لیا اور کہا ہندو طلبہ جامعہ کراچی میں اپنا تہوار منا سکتے ہیں، انہیں کوئی روک نہیں سکتا، ہمارا مذھب اور قانون تمام مذاہب اور عقائد کا احترام سکھاتا ہے، اور ان کو اپنے تہوار منانے کی مکمل آزادی دیتا ہے۔

 
Load Next Story