آئی ایم ایف سے معاہدے کی امید نے ڈالر کی پرواز کو بریک لگادیے
ڈالر کی انٹربینک قدر میں 5 پیسے کی کمی، اوپن مارکیٹ میں قیمت مستحکم رہی
پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کی تمام مطلوبہ شرائط پوری ہونے سے رواں ہفتے کسی بھی وقت اسٹاف لیول معاہدہ طے پانے کی امید پر منگل کو بھی زر مبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی اڑان رکی رہی۔
کاروباری دورانیے کے ابتداء میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ ایک موقع پر 2.91 روپے گھٹ کر 275 روپے کی سطح پر آگئے تھے لیکن وقفے وقفے سے ڈیمانڈ آنے سے ڈالر کی قدر میں ریکوری ہوئی جس سے کاروبار کے اختتام پر انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر صرف 5 پیسے کی کمی سے 277.86 روپے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 279 روپے کی سطح پر مستحکم رہی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے دورہ قطر سے بھی مثبت توقعات وابستہ ہیں کیونکہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو اپنے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے دوست ممالک سے ذرمبادلہ کا مطلوبہ بندوبست کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے تمام مطلوبہ شرائط پوری کرلی گئی ہیں جس کے بعد اب صرف معاہدے کا انتظار ہے اور جب تک معاہدہ نہیں ہوتا اس وقت تک ڈالر اپنی موجودہ قدر کے اردگرد گھومتا رہے گا، اگر معاہدہ طے پاجاتا ہے تو ڈالر کی قدر میں نمایاں کمی کے امکانات ہیں۔ معاہدے میں تاخیر کی صورت میں ڈالر دوبارہ پاکستانی روپے پر غلبہ حاصل کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ چائنیز بینک نے پاکستان کے ادائیگیوں کے توازن کو بہتر بنانے کے لیے تین قسطوں میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی مالیاتی سہولت منظور کرکے 50 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط جاری کردی ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل مذاکرات میں آئی ایم ایف کا اسٹاف لیول معاہدے کا گرین سگنل بھی ملنے کی اطلاعات زیرگردش ہیں جس سے آنے والے دنوں میں ڈالر کے ریورس گئیر میں ہی رہنے کا امکان ہے۔
کاروباری دورانیے کے ابتداء میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ ایک موقع پر 2.91 روپے گھٹ کر 275 روپے کی سطح پر آگئے تھے لیکن وقفے وقفے سے ڈیمانڈ آنے سے ڈالر کی قدر میں ریکوری ہوئی جس سے کاروبار کے اختتام پر انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر صرف 5 پیسے کی کمی سے 277.86 روپے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 279 روپے کی سطح پر مستحکم رہی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے دورہ قطر سے بھی مثبت توقعات وابستہ ہیں کیونکہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو اپنے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے دوست ممالک سے ذرمبادلہ کا مطلوبہ بندوبست کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے تمام مطلوبہ شرائط پوری کرلی گئی ہیں جس کے بعد اب صرف معاہدے کا انتظار ہے اور جب تک معاہدہ نہیں ہوتا اس وقت تک ڈالر اپنی موجودہ قدر کے اردگرد گھومتا رہے گا، اگر معاہدہ طے پاجاتا ہے تو ڈالر کی قدر میں نمایاں کمی کے امکانات ہیں۔ معاہدے میں تاخیر کی صورت میں ڈالر دوبارہ پاکستانی روپے پر غلبہ حاصل کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ چائنیز بینک نے پاکستان کے ادائیگیوں کے توازن کو بہتر بنانے کے لیے تین قسطوں میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی مالیاتی سہولت منظور کرکے 50 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط جاری کردی ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل مذاکرات میں آئی ایم ایف کا اسٹاف لیول معاہدے کا گرین سگنل بھی ملنے کی اطلاعات زیرگردش ہیں جس سے آنے والے دنوں میں ڈالر کے ریورس گئیر میں ہی رہنے کا امکان ہے۔