توانائی کا بحران اور ایران کی پیشکش
توانائی کا بحران اور ایران کی پیشکش
ایران نے ایک بار پھر پاکستان کو توانائی بحران سے نکالنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر ایک ہزار میگاواٹ کا پاور پلانٹ لگانے اور 25میگاواٹ کے چھوٹے پاور پلانٹس فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے، اس ضمن میں ایران کے گروپ آف کمپنیزMAPNA) ( کے عباس علی عابدی کی سربراہی میں چار رکنی وفد نے پیر کو وفاقی وزیر پانی و بجلی چوہدری احمد مختار کے ساتھ ملاقات کی۔ بتایا گیا ہے کہ ایران سے درآمد کیے جانے والے 25میگاواٹ کے چھوٹے پاور پلانٹس پاکستانی بیراجوں پر نصب کیے جائیں گے۔
ہمارے خیال میں یہ ایک اچھی پیشکش ہے جس سے بھرپور انداز میں فائدہ اٹھایا جانا چاہیے تاکہ بجلی کی قلت دور کی جا سکے اور گھریلو زندگی کے علاوہ صنعتوں کا پہیہ بھی رواں رکھا جا سکے۔ یہ تجویز اس سے قبل کئی بار دی جا چکی ہے کہ چونکہ ہمارے ہاں چھوٹی بڑی نہروں اور بیراجوں و ہیڈز کا ایک بہترین نظام موجود ہے لہٰذا جب تک ملک میں کوئی بڑا ڈیم نہیں بنتا اور ہم آبپاشی کے لیے وافر پانی ذخیرہ کرنے اور کافی بجلی پیدا کرنے کے قابل نہیں ہو جاتے اس وقت تک اس نہری نظام پر بجلی پیدا کرنے والے چھوٹے یونٹ لگا کر ضرورت کی کافی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔
ایران کی جانب سے 25میگاواٹ کے چھوٹے پاور پلانٹس فراہم کرنے کی پیشکش قبول کر کے اس سلسلے میں پیش رفت کی جا سکتی ہے۔ دوسری جانب نائب وزیر اعظم چوہدری پرویز الٰہی نے بھی اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی ''سمیڈا'' کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس سے خطاب میں یہ ہدایت جاری کی ہے کہ سمیڈا اور انجنیئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ مل کر 50ہزار میگاواٹ کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے بجلی کے منصوبے تیار کر کے منظوری کے لیے پیش کریں۔ امید کی جاتی ہے کہ یہ منصوبے ہمارے توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں اہم ثابت ہوں گے۔