عمران خان ازخود اپنا احتساب کرائیں

عمران خان اپنے مہربانوں کے خود بھی ساتھ کھڑے ہیں، اس لیے اطمینان رکھیں ان کی ضمانتیں ہوتی رہیں گی

m_saeedarain@hotmail.com

سابق وزیر اعظم اور سب سے یکساں سلوک و انصاف کے دعویدار عمران خان نے کہا ہے کہ ان پر درجنوں جھوٹے مقدمات قائم کر دیے گئے ہیں۔

سابق حکمرانوں نے توشہ خانہ سے جو قیمتی گاڑیاں چرائیں انھیں کوئی نہیں پوچھ رہا جب کہ قانونی طور پر میں نے رقم ادا کرکے توشہ خانہ سے جو کچھ لیا وہ میری ملکیت ہے اس کا میں جو چاہوں کروں ، میری مرضی ہے۔

پی ٹی آئی نے دنیا بھر سے جو فنڈنگ حاصل کی وہ قانونی تھی جب کہ الیکشن کمیشن صرف پی ٹی آئی کا احتساب کر رہا ہے دوسری پارٹیوں سے ان کی فنڈنگ کا حساب نہیں لیا جا رہا۔

میرے خلاف جھوٹے مقدمات درج ہو رہے ہیں میں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا یہ عوام بھی جانتے ہیں اسی لیے وہ میرے ساتھ ہیں اور عوام انتخابات میں مجھے بھاری اکثریت سے منتخب کر کے موجودہ حکمرانوں کو چونکہ مسترد کردیں گے اسی لیے وہ انتخابات نہیں کرا رہے۔

عمران خان نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ میرے خلاف قائم کیے گئے تمام مقدمات جھوٹے ہیں جو عدالتوں میں جاتے ہی ختم کر دیے جائیں گے کیونکہ ان کا کوئی ثبوت نہیں ہے وہ تمام جھوٹے اور انتقامی و سیاسی طور پر موجودہ حکومت نے بنائے ہیں۔ (ن) لیگ غلط پروپیگنڈا مہم چلا رہی ہے۔ قوم نے آئین کی بالادستی کے لیے جو جدوجہد کی وہ رنگ لائی ہے۔

عمران خان عدلیہ پر اپنے اعتماد کا اظہار اور ضمانتوں کی توثیق پر ججوں سے اظہار تشکر بھی کر چکے ہیں جب کہ حکومتی اور بعض حلقے ان پر لاڈلہ ہونے کی باتیں بھی کر رہے ہیں اور تجزیہ کاروں کا کہنا بھی یہ ہے کہ عمران خان عدالتوں میں مسلسل جیت رہے ہیں۔


ان کی قسمت انھیں جتوا رہی ہے یا ان کے مخالفین کے ستارے زوال پذیر ہیں۔ یہ تو حقیقت ہے کہ ان پر مسلسل مہربانی ہو رہی ہے ان کی عدالت آمد کا جج انتظار کرتے ہیں انھیں مسلسل مراعات مل رہی ہیں حال ہی میں وہ اسلام آباد کی عدالتوں میں اپنی مرضی سے آئے اور انھیں تین کیسوں میں ضمانت ملی اور صرف توشہ خانہ کیس میں عدالت میں پیش نہ ہونے پر وارنٹ جاری ہوئے جس پر ایڈیشنل سیشن جج نے کہا کہ '' وہ قریب ہوتے ہوئے بھی جان بوجھ کر ان کی عدالت میں نہیں آئے اور عدم حاضری پر ان کے وارنٹ جاری کیے گئے۔''

عدالتوں میں بعض ججوں نے عمران خان کا رات تک انتظار کیا اور وہ اپنی مرضی سے عدالت آئے اور انھیں پھر بھی ریلیف دیا گیا۔

اس کا چرچا بھی اب عام ہو رہا ہے اور بعض عدالتی فیصلوں پر عمران خان کے ساتھ جو خصوصی سلوک اور تنقید ہو رہی ہے اس کے باوجود عدالتوں میں بھی حکومت کے بجائے عمران خان کو ترجیح مل رہی ہے۔ مکمل ریلیف عمران خان کو مل رہا ہے۔

عمران خان کے بقول ان پر موجودہ حکومت نے ممنوعہ فنڈنگ، توشہ خانہ کیس سمیت درجنوں کیس بنا رکھے ہیں جو عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ عدالتیں عمران خان کو طلب کرتی ہیں تو وہ مختلف بہانوں سے التوا لے لیتے ہیں۔ ضمانت قبل از گرفتاری کرا لیتے ہیں۔

پیشی کے لیے ججوں کو گھنٹوں انتظار کراتے ہیں۔ عمران خان پر خصوصی مراعات جاری ہیں تو عمران خان کو چاہیے کہ وہ ستمبر میں چیف جسٹس کی تبدیلی سے قبل ازخود کوشش کریں اور حکومت کو اپنے ازخود احتساب کی پیشکش کریں اپنی گرفتاری سے نہ گھبرائیں اور ویسے بھی اتحادی حکومت انھیں گرفتار کرانا ہی نہیں چاہتی ، حکومت خود خوفزدہ ہے کہ وہ گرفتاری سے مزید مقبول ہو جائیں گے۔

عمران خان اپنے مہربانوں کے خود بھی ساتھ کھڑے ہیں، اس لیے اطمینان رکھیں ان کی ضمانتیں ہوتی رہیں گی اور عدالتوں پر انھیں اعتماد بھی ہے۔

اس لیے انھیں چاہیے کہ وہ التوا نہ لیں ہر کیس میں پیش ہوں اور اپنے خلاف مقدمات متواتر سماعت کی عدالتوں سے درخواست کریں تاکہ جلد ان کے مقدمات مکمل ہوں اور زیر سماعت مقدمات جلد انجام کو پہنچیں اگر عمران خان عدالتوں سے بری ہوگئے تو انھیں سیاسی فائدہ ہوگا اور ان پر جھوٹے مقدمات بنانے والے رسوا ہوں گے اور عمران خان کو سرخرو ہونے کا موقعہ مل جائے گا۔
Load Next Story