نیکٹا کو کرپشن کا گڑھ بنانیوالے 3 رکنی گینگ پر چارج شیٹ 15 اپریل تک جواب طلب

تینوں ملزمان پرکرپشن، بلیک میلنگ کے الزامات درست ثابت ہوئے جس پر اسٹبلشمنٹ ڈویژن نے چارج شیٹ کردیا


Arif Rana April 14, 2014
ذیشان حیدر سیاسی بھرتی تھے،ای اوبی آئی نے برطرف کردیا، الزامات کلیئر نہ کرنے پر حیدرعلی، خضرحیات ناگرا کی نوکریاں بھی جاسکتی ہیں۔ فوٹو: فائل

QUETTA: اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے نیشنل کائونٹر ٹیرارزم اتھارٹی(نیکٹا) کوکرپشن کا گڑھ بنانے والے سرکاری افسران کے 3 رکنی گینگ کو چارج شیٹ کرتے ہوئے 15اپریل تک جواب طلب کیا ہے۔

ذرائع نے ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کوبتایا ہے کہ ان افسران کووزرات داخلہ کے گریڈ21 کے افسر اطہرحسین سیال کی محکمانہ انکوائری رپورٹ کے نتیجے میں چارج شیٹ کیا گیا ہے۔ انکوائری رپورٹ میںنیشنل کوآرڈینٹر نیکٹاسید حیدر علی ، ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن خضر حیات ناگرا اوراسسٹنٹ ڈائریکٹرذیشان انجم پرمشتمل اس 3رکنی گینگ کے کرپشن میںملوث ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ چارج شیٹ میں 4الزامات لگائے گئے جن میںمس کنڈکٹ، کرپشن، ذاتی فائدے کے لیے اختیارات کا ناجائز استعمال اوردیگر نیکٹا حکام کوبلیک میل اورہراساں کرناشامل ہے۔ ذرائع نے بتایاہے کہ چارج شیٹ گزشتہ ہفتے جاری کی گئی اورملزمان سے15یوم میں جواب جمع کرانے کاکہا گیاہے۔

محکمانہ انکوائری میںالزامات ثابت ہونے پروزارت داخلہ نے گزشتہ جنوری میںتینوں افسروںکو کام سے روک دیاتھا۔ بعدازاں سید حیدرعلی کواو ایس ڈی بنادیا گیا۔ خضرحیات ناگراکو جوانکوائری رپورٹ کے مطابق یہ گینگ بنانے کے محرک تھے، ان کے محکمے انٹیلی جنس بیورومیں بھیج دیاگیا۔ ذیشان انجم کوان کے محکمے ای اوبی آئی میںبھیج دیاگیا تھا۔ ای اوبی آئی نے ذیشان انجم کوسیاسی بھرتی قراردیتے ہوئے برطرف کردیا ہے۔ چارج شیٹ کے بعدوہ کوئی بھی سرکاری نوکری کرنے کے اہل نہیںہوںگے۔ حیدرعلی اور خضرحیات ناگرابھی اگرالزامات کوکلیئرنہ کرسکے توان دونوںکو بھی سرکاری نوکریوںسے ہاتھ دھونا پڑسکتے ہیں۔ چارج شیٹ میںبتایا گیاہے کہ اس گینگ نے جولائی2013 میں پچھلی تاریخوںپر دستاویزات پردستخط نہ کرنے پر گریڈ20 کے افسرخوشدل خان کوتشدد کانشانہ بنایاجبکہ ایک خاتون افسر کوبلیک میل کرنے کے لیے اس کے فون ٹیپ کیے۔

اس 3رکنی گینگ نے 2013میں نیکٹامیں بھرتیوںمیں بھی گڑبڑکی۔ تحریری امتحان اورانٹرویوز میں کرپشن کی رپورٹس میڈیامیں چھپتی رہیں۔ وزارت داخلہ نے ان شکایات پرنوٹس لیتے ہوئے اطہر حسین سیال کی سربراہی میں کمیٹی بنائی جس نے ملزمان کوذاتی سماعت کاموقع دیا۔ بعدازاں کمیٹی نے رپورٹ وزیرداخلہ چوہدری نثارکو پیش کی ۔ چوہدری نثارنے متعلقہ حکام کوہدایت کی کہ رپورٹ اسٹبلشمنٹ ڈویژن کوبھجوائی جائے۔ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ پرہی وزارت داخلہ نے گزشتہ سال بھرتی میںکامیاب امیدواروںکی فہرست کوکچرے میںپھینک دیاتھا۔ نیکٹاکو دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لیے بنایاگیا۔ اس میںبہترین پیشہ ورافسروں کوبھرتی کیاجانا چاہیے تھامگر اس 3رکنی گینگ نے اسے مال بنانے کاموقع گردانتے ہوئے لوٹ مارکا بازارگرم کردیا اورنیکٹا کوکرپشن کاگڑھ بنادیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں