عمران خان کی ویڈیو لنک پر پیشی کی درخواستیں اسلام آباد لاہور ہائیکورٹ کا حکومت کو نوٹس
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت 15 مارچ جبکہ لاہور ہائیکورٹ میں سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی ویڈیو لنک پر پیشی کی درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ اور لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے وفاقی حکومت کو نوٹسز جاری کر دیے گئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی ویڈیو لنک حاضری یا کیسز کی جوڈیشل کمپلیکس میں سماعت کی درخواست ہوئی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ایک تو یہ بتائیں کہ بطور سابق وزیر اعظم آپ کی سیکیورٹی کیا ہے؟ اسلام آباد کی عدالتوں میں آپ کے کتنے کیسز ہیں؟ وکیل نے بتایا کہ عمران خان کے خلاف 27 مقدمات یہاں اسلام آباد درج ہیں، کل لاہور میں افسوس ناک واقعہ ہوا اس کی ایف آئی آر بھی پارٹی قیادت پر کر دی گئی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ویڈیو لنک کے حوالے سے وزارت قانون بتائے گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 15 مارچ تک ملتوی کر دی۔
دوسری جانب، لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کی عدالتوں میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی اور سیکیورٹی کے لیے درخواست کی سماعت ہوئی جس پر عدالت نے وفاقی حکومت، پنجاب حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کر کے جواب طلب کر لیا۔
جسٹس عابد عزیز شیخ نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے بتایا کہ عمران خان کو 18 جنوری تک سیکیورٹی دی گئی تھی، نگراں حکومت آنے کے بعد سیکیورٹی واپس لے لی گئی، قانون کے مطابق سابق وزرائے اعظم کو سیکیورٹی دی جاتی ہے۔
وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ عمران خان کو جو سیکیورٹی دی گئی تھی وہ پنجاب حکومت نے دی تھی جبکہ وکیل عمران خان نے کہا کہ عمران خان نے فوجداری کیسز میں عدالتوں میں پیش ہونا ہے۔
جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے عمران خان کی سیکیورٹی کا معاملہ ہے، آپ حاضری سے استثنیٰ مانگ رہے ہیں آپ یہ ریلیف متعلقہ عدالت سے مانگیں۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ عدالت عمران خان کی سیکیورٹی فوری طور پر بحال کرنے کا حکم دے دے۔ جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیے کہ سرکاری وکلا کو آئندہ سماعت تک ہدایات لے لینے دیں پھر دیکھتے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی درخواست پر کارروائی پیر تک ملتوی کر دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی ویڈیو لنک حاضری یا کیسز کی جوڈیشل کمپلیکس میں سماعت کی درخواست ہوئی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ایک تو یہ بتائیں کہ بطور سابق وزیر اعظم آپ کی سیکیورٹی کیا ہے؟ اسلام آباد کی عدالتوں میں آپ کے کتنے کیسز ہیں؟ وکیل نے بتایا کہ عمران خان کے خلاف 27 مقدمات یہاں اسلام آباد درج ہیں، کل لاہور میں افسوس ناک واقعہ ہوا اس کی ایف آئی آر بھی پارٹی قیادت پر کر دی گئی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ویڈیو لنک کے حوالے سے وزارت قانون بتائے گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 15 مارچ تک ملتوی کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ
دوسری جانب، لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کی عدالتوں میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی اور سیکیورٹی کے لیے درخواست کی سماعت ہوئی جس پر عدالت نے وفاقی حکومت، پنجاب حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کر کے جواب طلب کر لیا۔
جسٹس عابد عزیز شیخ نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے بتایا کہ عمران خان کو 18 جنوری تک سیکیورٹی دی گئی تھی، نگراں حکومت آنے کے بعد سیکیورٹی واپس لے لی گئی، قانون کے مطابق سابق وزرائے اعظم کو سیکیورٹی دی جاتی ہے۔
وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ عمران خان کو جو سیکیورٹی دی گئی تھی وہ پنجاب حکومت نے دی تھی جبکہ وکیل عمران خان نے کہا کہ عمران خان نے فوجداری کیسز میں عدالتوں میں پیش ہونا ہے۔
جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے عمران خان کی سیکیورٹی کا معاملہ ہے، آپ حاضری سے استثنیٰ مانگ رہے ہیں آپ یہ ریلیف متعلقہ عدالت سے مانگیں۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ عدالت عمران خان کی سیکیورٹی فوری طور پر بحال کرنے کا حکم دے دے۔ جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دیے کہ سرکاری وکلا کو آئندہ سماعت تک ہدایات لے لینے دیں پھر دیکھتے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی درخواست پر کارروائی پیر تک ملتوی کر دی۔