وفاقی کابینہ نے نیب آرڈیننس اور حج پالیسی 2023 کی منظوری دیدی
قومی کلین ایئر پالیسی کی بھی منظوری، اجلاس میں توانائی بچت کی حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی
وفاقی کابینہ نے نیب آرڈیننس، حج پالیسی 2023 اور قومی کلین ایئر پالیسی کی باضابطہ منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا، وفاقی کابینہ کو پاور ڈویژن کی جانب سے توانائی بچت کے حوالے سے حکمت عملی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وزارت پاور، پیٹرولیم، وزارت صنعت و تجارت اور وازارت اطلاعات کابینہ کی طرف سے متعین کردہ اہداف پر ترجیحی بنیادوں پر عملدرآمد یقینی بنا رہے ہیں۔
وفاقی کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارش پر نیشنل اکاؤنٹیبلٹی ترمیمی آرڈینیس 2023 کی منظوری دے دی۔ نیشنل اکاؤنٹیبیلٹی آرڈیننس 1999 میں کی گئی حالیہ ترامیم سے کچھ قانونی پیچیدگیاں پیدا ہوگئیں تھیں جیسا کہ بہت سے ایسے کیسز جوکہ نیب آرڈیننس کے دائرہ کار میں نہیں آتے تھے کی دوسری عدالتوں، ٹریبیونلز اور فورمز پر منتقلی میں دشواریوں کا سامنا تھا۔
تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد نیب آرڈیننس XVIII میں یہ ترامیم کی گئی ہیں جن کے بعد احتساب عدالتوں کو ان کیسز کی منتقلی میں قانونی جواز حاصل ہو جائے گا۔ ان ترامیم سے یہ تاثر بھی زائل ہوگا کہ ایسے کیسز جوکہ نیب آرڈیننس کے دائرہ کار میں نہیں آتے، وہ ڈی کریمینلائز ہو جاتے ہیں۔
وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2023 کی باضابطہ منظوری دے دی، وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی پاکستانی حاجیوں کے سفر اور حج کے دوران ہر ممکن سہولتیں فراہم کرنے کے لئے اعلیٰ حکام سعودی عرب حکام کے تعاون سے موثر اور جامع حکمت عملی جلد از جلد مکمل کریں. وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاسوں میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسزکے6 مارچ کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کردی۔
وفاقی کابینہ نے وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی کی سفارش پر نیشنل کلین ایئر پالیسی کی بھی منظوری دے دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ قومی کلین ایئر پالیسی کی تشکیل پر وزارت ماحولیاتی تبدیلی قابل ستائش ہے. انہوں نے کہا کہ کلین ایئر پالیسی پر موثر عمل درآمد کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ پاکستان میں گذشتہ برسوں میں فضائی آلودگی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ ایئر کوالٹی انڈیکس رپورٹ 2022-23 کے مطابق کراچی اور لاہور پاکستان میں ہوا میں موجود آلودگی کے اعتبار سے سب سے زیادہ متاثر شہر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں فضائی آلودگی کی وجہ سے انسانی عمر کی اوسط حد میں 2.7 سالوں کی کمی واقع ہوئی۔ عالمی بینک کی 2016 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت کو فضائی آلودگی کی وجہ سے کافی سالانہ کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے حالیہ برسوں میں شہروں میں سموگ سے حادثات اور مختلف بیماریوں کی تعداد میں بے شمار اضافہ ہوا ہے۔ اس حوالے سے وزارت موسمیاتی تبدیلی نے شہریوں کی صحت کی حفاظت، سالانہ اموات میں کمی، زراعت اور شہری اور دیہی علاقوں میں ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کے حوالے سے ایک جامع پالیسی مرتب کی۔
پالیسی میں تجویز کیا گیا ہے کہ ایندھن کے معیار کو یورو 5 سے یورو 6، صنعتوں کے اخراج کے لیے کڑے قوانین، زراعت میں جدّت اور فصلوں کے فضلے کے جلانے کا موثر تدارک، کوڑا کرکٹ کو تلف کرنے کے عالمی سطح پر رائج طریقہئ کار اور کھانے پکانے میں کم گیسوں کے اخراج والے طریقہ کار کی پذیرائی کی جائے گی پالیسی کے اطلاق سے آئندہ دس سالوں میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں اوسطاً 40 فیصد کمی آئے گی۔ پالیسی کے موثر اور یقینی اطلاق کے لیے ایک نیشنل ایکشن کمیٹی جبکہ ایک ٹیکنیکل کمیٹی بنائی جائے گی۔
نیشنل ایکشن کمیٹی نہ صرف اس حوالے سے دوررس پالیسی رہنمائی فراہم کرے گی بلکہ ہر 5 سال بعدپالیسی میں زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اس میں ضروری تبدیلیاں کرے گی ٹیکنیکل کمیٹی پالیسی کے اطلاق کا لائحہ عمل بنا کر اس پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی اور نیشنل ایکشن کمیٹی کو اس پر رپورٹ کرے گی اس ٹیکنیکل کمیٹی پالیسی کے اطلاق میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی تجاویز بھی پیش کرے گی۔پاکستان اِس وقت شدید آلودگی کا شکار ہے اور اس کے کئی بڑے شہر ایئر کوالٹی انڈیکس کے حساب سے خطرناک درجوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔
تازہ ترین اعدادو شمار کے مطابق ہوائی آلودگی کی وجہ سے پاکستان میں انسانی اوسط عمر 2.7 سال کی کمی واقع ہوئی ہے۔اسی تناظر میں وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی نے نیشنل کلین ایئر پالیسی ترتیب دی۔ نیشنل کلین ایئر پالیسی کے نفاذ سے فضائی آلودگی میں کمی واقع ہوگی اور اسط انسانی عمر میں دو سال کا اضافہ ہوسکتا ہے۔