پی آئی اے کے جہاز پرانے ہوچکے نئے اور کم خرچ طیارے لارہے ہیں شجاعت عظیم
مزید15 طیاروں کے لیے اشتہاردیں گے، قومی ایئرلائن کو قابل رشک بنانا چاہتا ہوں، شجاعت عظیم
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ایوی ایشن ڈویژن شجاعت عظیم نے کہا ہے کہ میں دن رات محنت کر کے وطن عزیز کو ایک ایسی ایوی ایشن پالیسی دینا چاہتا ہوں جس کی موجودگی میں دنیا بھر کی ایئر لائنز پاکستان کے ساتھ بزنس کرنا ایک خوشگوار تجربہ اور مثالی سہولت تصور کریں اور اس سے عوام کو بہتر سفری سہولتیں ملنے کے ساتھ پاکستان کو سالانہ اربوں روپے کی آمدن ہو۔
''ایکسپریس'' کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے شجاعت عظیم نے کہا کہ عالمی ماہرین شہری ہوا بازی کی ایک انٹرنیشنل کانفرنس بہت جلد اسلام آباد میں بلائی جائے گی، وزیر اعظم خود ایوی ایشن پالیسی کا اعلان کریںگے، اس پالیسی کے حوالے سے فی الحال میں اتنا بتا سکتا ہوں کہ اب گزشتہ ادوار کی طرح پاکستان کی فضائی حدود اور ایئر پورٹس کو استعمال کر کے اربوں روپے کما کر خود کو دیوالیہ قرار دے کر بھاگ جانے کا دور دوبارہ نہیں آنے دیا جائے گا، مثال کے طور پر محض ایئرو ایشیا اور بھوجا ایئر بالترتیب 73 کروڑ اور 56 کروڑ روپے کی سول ایوی ایشن کی نادہند ہیں، اس طرح متعدد ایئر لائنز نے ہمارے ہاں اپنے خراب طیارے پارک کیے ہوئے ہیں مگر آج تک انھیں کسی نے کچھ نہیں کہا، اب میرے کہنے پر سول ایوی ایشن والوں نے ان ایئر لائنز کو نوٹسز بھیجے ہیں کہ اپریل کے اختتام تک اپنے خراب طیارے کراچی سمیت جس ایئر پورٹ پربھی کھڑے ہیں ہٹائے جائیں، کراچی ایئرپورٹ پر اے ایس ایف کے ہزاروں اہلکار فرائض انجام دے رہے ہیں۔
ان کی رہائش ایک بڑا مسئلہ تھا، میں نے ذمے داران سے بات کی تو انھوں نے روایتی انداز میں کہا کہ کل کریں گے، میں نے انھیں کہا کہ وہ والا کل گزر چکا یہ کام آج ہی کرنا ہو گا اور پھر 24 گھنٹے کے اندر کئی ایکڑ زمین اے ایس ایف کے حوالے کر کے ان کی رہائش کا مسئلہ حل کرایا۔ شجاعت عظیم نے کہا کہ جدہ اور دبئی جیسے سیکٹرز سے ہمیں منافع ہو رہا ہے تو ان روٹس پر مزید فلائٹس شروع کی جائیں گی، مشہد اور نجف جیسے سیکٹرز نظر انداز ہو رہے تھے، کمیوننٹ سپورٹ پروگرام کے تحت بوئنگ کمپنی کو ہمیں طیاروں کے خراب پرزے 5 یوم کے اندر واپس بھیجنا ہوتے ہیں مگر انتظامی نااہلی کے باعث یہ پرزے 25،25 دن تک یہاں پڑے رہے جس کے باعث بوئنگ والے ہم سے اربوں روپے کی ادائیگی کا تقاضا کر رہے ہیں، میں نے ذمے داران کے خلاف ڈسپلنری ایکشن کیا اور اس بات کو یقینی بنایاکہ آئندہ ایسا نہ ہو۔ میں پی آئی اے کے افسران اور اسٹاف سے یہی کہتا ہوں کہ ہمیں ادارے کی بہتری کیلیے ایسا کام اور محنت کرنا پڑے گی جیسے ہم سب اپنے گھر کیلیے کرتے ہیں۔
شجاعت عظیم نے پی آئی اے کی تعمیر نو کے حوالے سے کہا کہ 4 نئے 777 بوئنگ طیارے اور 4 نئے ATR طیارے حاصل کرنے کے انتظامات کر لیے گئے ہیں، 3 طیارے میرے آنے سے پہلے سائن کیے گئے تھے ان میں سے 2 جولائی میں اور ایک اکتوبر میں ہمیں ملے گا، 8 طیارے قطر لیزنگ سے لیے جا رہے ہیں، 4 پہلے ویٹ (wet) لیز پر لیے، اب ڈرائی لیز پر طیارے لیں گے کیونکہ ہمارے پاس دنیا کے بہترین پائلٹ اور انجینئرز موجود ہیں۔ شجاعت عظیم نے بتایا کہ وزیر اعظم پی آئی اے کیلیے بالکل نئے طیارے خریدنے کی خواہش رکھتے ہیں مگر ہم نے اپنے وسائل کے پیش نظر 2012 اور اس کے بعد کے ماڈلز کے طیارے حاصل کرنے معاہدے فائنل کیے ہیں، ای سی سی سے منظوری لینے کے بعد ہم مزید15 طیاروں کیلیے اشتہار دیں گے، ہمیں نیرو (Narrow) باڈی والے طیارے مل جائیں تو سالانہ اربوں روپے کے ایندھن کی بچت ہوگی۔
پی آئی اے کے پاس موجود طیارے اتنے پرانے ہو چکے ہیں کہ ان میں سے اکثر کے ایندھن کا خرچ 5700 ڈالر فی گھنٹے سے بھی زائد ہے، اب ہم جو نئے طیارے لے رہے ہیں اس سے فی گھنٹہ خرچ 2800 ڈالر فی گھنٹہ رہ جائے گا، محض اس ایک فیکٹر سے 38 فیصد نقصانات میں کمی ہو گی، نئے طیارے اگر اوسطاً 12 گھنٹے روزانہ فلائنگ کریں اور ان کی موجود نشستوں پر 85 فیصد مسافر سفر کریں تو ایک محتاط اندازے کے مطابق پی آئی اے 72 ارب روپے سالانہ کمائے گا۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے بتایا کہ پی آئی اے کے پاس مجموعی طور پر 34 طیارے ہیں، جن میں سے محض 24 قابل استعمال ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اب ہم نے مناسب تعداد میں چھوٹے اور بڑے طیارے حاصل کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔ شجاعت عظیم نے بتایا کہ وزیر اعظم کی خصوصی ہدایت پر اسلام آباد کے نئے ایئر پورٹ (فتح جھنگ) کی تکمیل کا کام، لاہور اور فیصل آباد ایئر پورٹ پر توسیع کا کام جاری ہے، مانسہرہ ایئر پورٹ کیلیے موسمیاتی سروے کا انتظار ہے، اسلام آباد کے موجودہ ایئر پورٹ کی پارکنگ اور انتظار گاہ کے حوالے سے بہت جلد عوام کو خوشخبری سنائیں گے، کراچی ایئر پورٹ کو حقیقی معنوں میں بین الاقوامی ایئر پورٹ بنانے کیلیے متعدد اقدام کیے جا رہے ہیں ، تمام بڑے ایئر پورٹس پر مفت وائی فائی انٹرنیٹ کی سہولت دیدی گئی ہے، کسٹم، اے ایس ایف اور اے این ایف والوں سے کہاجاچکا ہے کہ مسافروں کا سامان ایک جگہ ہی چیک کریں۔
''ایکسپریس'' کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے شجاعت عظیم نے کہا کہ عالمی ماہرین شہری ہوا بازی کی ایک انٹرنیشنل کانفرنس بہت جلد اسلام آباد میں بلائی جائے گی، وزیر اعظم خود ایوی ایشن پالیسی کا اعلان کریںگے، اس پالیسی کے حوالے سے فی الحال میں اتنا بتا سکتا ہوں کہ اب گزشتہ ادوار کی طرح پاکستان کی فضائی حدود اور ایئر پورٹس کو استعمال کر کے اربوں روپے کما کر خود کو دیوالیہ قرار دے کر بھاگ جانے کا دور دوبارہ نہیں آنے دیا جائے گا، مثال کے طور پر محض ایئرو ایشیا اور بھوجا ایئر بالترتیب 73 کروڑ اور 56 کروڑ روپے کی سول ایوی ایشن کی نادہند ہیں، اس طرح متعدد ایئر لائنز نے ہمارے ہاں اپنے خراب طیارے پارک کیے ہوئے ہیں مگر آج تک انھیں کسی نے کچھ نہیں کہا، اب میرے کہنے پر سول ایوی ایشن والوں نے ان ایئر لائنز کو نوٹسز بھیجے ہیں کہ اپریل کے اختتام تک اپنے خراب طیارے کراچی سمیت جس ایئر پورٹ پربھی کھڑے ہیں ہٹائے جائیں، کراچی ایئرپورٹ پر اے ایس ایف کے ہزاروں اہلکار فرائض انجام دے رہے ہیں۔
ان کی رہائش ایک بڑا مسئلہ تھا، میں نے ذمے داران سے بات کی تو انھوں نے روایتی انداز میں کہا کہ کل کریں گے، میں نے انھیں کہا کہ وہ والا کل گزر چکا یہ کام آج ہی کرنا ہو گا اور پھر 24 گھنٹے کے اندر کئی ایکڑ زمین اے ایس ایف کے حوالے کر کے ان کی رہائش کا مسئلہ حل کرایا۔ شجاعت عظیم نے کہا کہ جدہ اور دبئی جیسے سیکٹرز سے ہمیں منافع ہو رہا ہے تو ان روٹس پر مزید فلائٹس شروع کی جائیں گی، مشہد اور نجف جیسے سیکٹرز نظر انداز ہو رہے تھے، کمیوننٹ سپورٹ پروگرام کے تحت بوئنگ کمپنی کو ہمیں طیاروں کے خراب پرزے 5 یوم کے اندر واپس بھیجنا ہوتے ہیں مگر انتظامی نااہلی کے باعث یہ پرزے 25،25 دن تک یہاں پڑے رہے جس کے باعث بوئنگ والے ہم سے اربوں روپے کی ادائیگی کا تقاضا کر رہے ہیں، میں نے ذمے داران کے خلاف ڈسپلنری ایکشن کیا اور اس بات کو یقینی بنایاکہ آئندہ ایسا نہ ہو۔ میں پی آئی اے کے افسران اور اسٹاف سے یہی کہتا ہوں کہ ہمیں ادارے کی بہتری کیلیے ایسا کام اور محنت کرنا پڑے گی جیسے ہم سب اپنے گھر کیلیے کرتے ہیں۔
شجاعت عظیم نے پی آئی اے کی تعمیر نو کے حوالے سے کہا کہ 4 نئے 777 بوئنگ طیارے اور 4 نئے ATR طیارے حاصل کرنے کے انتظامات کر لیے گئے ہیں، 3 طیارے میرے آنے سے پہلے سائن کیے گئے تھے ان میں سے 2 جولائی میں اور ایک اکتوبر میں ہمیں ملے گا، 8 طیارے قطر لیزنگ سے لیے جا رہے ہیں، 4 پہلے ویٹ (wet) لیز پر لیے، اب ڈرائی لیز پر طیارے لیں گے کیونکہ ہمارے پاس دنیا کے بہترین پائلٹ اور انجینئرز موجود ہیں۔ شجاعت عظیم نے بتایا کہ وزیر اعظم پی آئی اے کیلیے بالکل نئے طیارے خریدنے کی خواہش رکھتے ہیں مگر ہم نے اپنے وسائل کے پیش نظر 2012 اور اس کے بعد کے ماڈلز کے طیارے حاصل کرنے معاہدے فائنل کیے ہیں، ای سی سی سے منظوری لینے کے بعد ہم مزید15 طیاروں کیلیے اشتہار دیں گے، ہمیں نیرو (Narrow) باڈی والے طیارے مل جائیں تو سالانہ اربوں روپے کے ایندھن کی بچت ہوگی۔
پی آئی اے کے پاس موجود طیارے اتنے پرانے ہو چکے ہیں کہ ان میں سے اکثر کے ایندھن کا خرچ 5700 ڈالر فی گھنٹے سے بھی زائد ہے، اب ہم جو نئے طیارے لے رہے ہیں اس سے فی گھنٹہ خرچ 2800 ڈالر فی گھنٹہ رہ جائے گا، محض اس ایک فیکٹر سے 38 فیصد نقصانات میں کمی ہو گی، نئے طیارے اگر اوسطاً 12 گھنٹے روزانہ فلائنگ کریں اور ان کی موجود نشستوں پر 85 فیصد مسافر سفر کریں تو ایک محتاط اندازے کے مطابق پی آئی اے 72 ارب روپے سالانہ کمائے گا۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے بتایا کہ پی آئی اے کے پاس مجموعی طور پر 34 طیارے ہیں، جن میں سے محض 24 قابل استعمال ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اب ہم نے مناسب تعداد میں چھوٹے اور بڑے طیارے حاصل کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔ شجاعت عظیم نے بتایا کہ وزیر اعظم کی خصوصی ہدایت پر اسلام آباد کے نئے ایئر پورٹ (فتح جھنگ) کی تکمیل کا کام، لاہور اور فیصل آباد ایئر پورٹ پر توسیع کا کام جاری ہے، مانسہرہ ایئر پورٹ کیلیے موسمیاتی سروے کا انتظار ہے، اسلام آباد کے موجودہ ایئر پورٹ کی پارکنگ اور انتظار گاہ کے حوالے سے بہت جلد عوام کو خوشخبری سنائیں گے، کراچی ایئر پورٹ کو حقیقی معنوں میں بین الاقوامی ایئر پورٹ بنانے کیلیے متعدد اقدام کیے جا رہے ہیں ، تمام بڑے ایئر پورٹس پر مفت وائی فائی انٹرنیٹ کی سہولت دیدی گئی ہے، کسٹم، اے ایس ایف اور اے این ایف والوں سے کہاجاچکا ہے کہ مسافروں کا سامان ایک جگہ ہی چیک کریں۔