تھر کے قحط زدہ علاقوں میں گندم کی تقسیم کا عمل مکمل
ضلع کے متاثرہ ڈھائی لاکھ جبکہ عمرکوٹ، سانگھڑ،خیرپورکے70ہزار خاندانوںمیں 552.1ملین روپے سے 26دن میں مکمل ہوئی
ضلع تھر پارکرکے قحط سے متاثرہ 253580خاندانوں جبکہ عمرکوٹ، سانگھڑاور خیرپور اضلاع کے 70000متاثرہ خاندانوں میں گندم کی تقسیم کاعمل 552.1ملین روپے کی خطیررقم سے باوجوددشوار راستوں کے 26دن کے اندر، کٹائی کاموسم نہ ہونے کے باوجودم کمل کیا گیا ہے۔
دوسرا مرحلہ جلد شروع کرنے کیلیے تندہی سے انتظامات جاری ہیں۔ جبکہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے تھر پارکر کے لوگوں کیلیے طویل المدت اورپائیدار ترقی کے لیے تھر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام اورمتاثرہ لوگوںکو قلیل المیعاد منصوبے کے تحت امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے قحط سے متاثرہ علاقوںمیں جاری امدادی سرگرمیوں سے متعلق جاری ایک بیان میں وزیراعلیٰ سندھ کے پریس ترجمان نے کہاہے کہ قحط متاثرین میںگندم کے علاوہ 120000راشن کے تھیلے جن میںآٹا، چاول، چینی، تیل، گھی اور دالیںشامل تھیں، مستحق خاندانوںمیں تقسیم کیے گئے ہیں جن میں 40000راشن پیکٹس حکومت سندھ نے فراہم کیے جبکہ باقی ماندہ دیگرحکومتی، نیم سرکاری اورغیر سرکاری اداروںکی طرف سے تھے۔ انھوں نے بتایاکہ قحط متاثرین میں امدادی اشیاکی تقسیم 2011 میں ترتیب دی ہوئی لسٹ کی بنیادپر کی گئی۔
ترجمان نے کہاکہ اس لسٹ میںکچھ خاندانوں کے شامل نہ ہونے کے امکان کے پیش نظرحکومت سندھ نے گند م کی 4800بوریوں کا ذخیرہ رکھا ہے۔ ایسے متاثرین سے امدادد ینے کے لیے درخواستیں وصول کی جارہی ہیں۔ ترجمان نے گندم کی تقسیم میں تفریق یا بدعنوانی کے تاثرکو غلط قرار دیتے ہوئے کہاکہ حکومت سندھ نے امدادتقسیم کرنے کے لیے قائم153مراکز پرموثر مانیٹرنگ میکنزم تشکیل دیاہے۔ انھوںنے کہاکہ حکومت سندھ کی جانب سے جن متاثرہ افرادکو گندم تقسیم کی گئی ان کے شناختی کارڈز، فنگرپرنٹس اوررہائشی پتے کاریکارڈ حکومت سندھ کے پاس دستیاب ہیں۔ تقسیم کی حوالے سے کوئی شکایات موصول نہیں ہوئی۔
وزیراعلیٰ سندھ کے پریس ترجمان نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے سول اسپتا ل مٹھی کابجٹ 9.3 ملین روپے سے بڑھاکر 20 ملین روپے کردیا ہے۔ بستروںکی تعداد 75 سے 150، ڈیپلو، چھاچھرومیں بھی بستروں کی تعداد 20 سے بڑھاکر 40 کرنے کے ساتھ ساتھ دیہی صحت مرکز اسلام کوٹ میں بستروں کی تعداد 10 سے بڑھا کر 20کر دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تھر پارکر میں مزید طبی سہولتیںفراہم کرنے کے لیے 58 نئے اسپیشلسٹ میڈیکل آفیسر اور وومن میڈیکل افسران تعینات کیے گئے ہیں جن میں سے 45 ڈاکٹرزنے ڈیوٹی جوائن کرلی ہے۔ انھوںنے کہاکہ متاثرہ علاقوںمیں صورتحال کنٹرول میںہے۔ دریںاثنا تھر پارکر میں طویل المدت اورپائیدار ترقی کے لیے تھرڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام اورمتاثرہ لوگوںکو قلیل المیعادمنصوبے کے تحت امداد فراہم کرنے کے سلسلے میںوزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ کی صدارت میںایک اجلاس وزیر اعلیٰ ہائوس کراچی میں ہوا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے ترقیات ومنصوبہ بندی اورقومی ترقیاتی اداروںک ے افسران کوکہا کہ وہ ضلع تھر پارکرکے لوگو ںکیلیے ترقیاتی انفرااسٹرکچر، روزگاراور آمدن کے وسائل، تعلیم اورصحت، مواصلاتی رابطوںکی سہولتوں، وہاں ہنرکی ترقی مویشیوں کی دیکھ بھال، زراعت اوربہتر مارکیٹنگ مکینزم پرمشتمل جامع منصوبہ بندی کریں۔ انھوںنے کہا کہ پیپلزپارٹی وہ واحد جماعت ہے ،جس نے ضلع تھر پارکر کے عوام کے خاطر خدمات سر انجام دی ہیں۔ سب سے پہلے شہیدذوالفقار علی بھٹونے ضلع تھر پارکر کا قبضہ بھار ت سے چھڑایاجس کے بعد وہاں کے لوگوں کی مستقل ترقی کے لیے سندھ ایرڈزون اتھارٹی قائم کی لیکن بعد میں دیگرحکومتوں نے ان منصوبوں کو ختم کر دیا جس کا نقصان ضلع تھر پارکر کے لوگ اب تک بھگت رہے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ سندھ حکومت ضلع تھر پارکرکا ڈومیسائل رکھنے والے ڈاکٹروں کو وہاں 3سال نوکری کرنے کاپابند کرے گی۔
دوسرا مرحلہ جلد شروع کرنے کیلیے تندہی سے انتظامات جاری ہیں۔ جبکہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے تھر پارکر کے لوگوں کیلیے طویل المدت اورپائیدار ترقی کے لیے تھر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام اورمتاثرہ لوگوںکو قلیل المیعاد منصوبے کے تحت امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے قحط سے متاثرہ علاقوںمیں جاری امدادی سرگرمیوں سے متعلق جاری ایک بیان میں وزیراعلیٰ سندھ کے پریس ترجمان نے کہاہے کہ قحط متاثرین میںگندم کے علاوہ 120000راشن کے تھیلے جن میںآٹا، چاول، چینی، تیل، گھی اور دالیںشامل تھیں، مستحق خاندانوںمیں تقسیم کیے گئے ہیں جن میں 40000راشن پیکٹس حکومت سندھ نے فراہم کیے جبکہ باقی ماندہ دیگرحکومتی، نیم سرکاری اورغیر سرکاری اداروںکی طرف سے تھے۔ انھوں نے بتایاکہ قحط متاثرین میں امدادی اشیاکی تقسیم 2011 میں ترتیب دی ہوئی لسٹ کی بنیادپر کی گئی۔
ترجمان نے کہاکہ اس لسٹ میںکچھ خاندانوں کے شامل نہ ہونے کے امکان کے پیش نظرحکومت سندھ نے گند م کی 4800بوریوں کا ذخیرہ رکھا ہے۔ ایسے متاثرین سے امدادد ینے کے لیے درخواستیں وصول کی جارہی ہیں۔ ترجمان نے گندم کی تقسیم میں تفریق یا بدعنوانی کے تاثرکو غلط قرار دیتے ہوئے کہاکہ حکومت سندھ نے امدادتقسیم کرنے کے لیے قائم153مراکز پرموثر مانیٹرنگ میکنزم تشکیل دیاہے۔ انھوںنے کہاکہ حکومت سندھ کی جانب سے جن متاثرہ افرادکو گندم تقسیم کی گئی ان کے شناختی کارڈز، فنگرپرنٹس اوررہائشی پتے کاریکارڈ حکومت سندھ کے پاس دستیاب ہیں۔ تقسیم کی حوالے سے کوئی شکایات موصول نہیں ہوئی۔
وزیراعلیٰ سندھ کے پریس ترجمان نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے سول اسپتا ل مٹھی کابجٹ 9.3 ملین روپے سے بڑھاکر 20 ملین روپے کردیا ہے۔ بستروںکی تعداد 75 سے 150، ڈیپلو، چھاچھرومیں بھی بستروں کی تعداد 20 سے بڑھاکر 40 کرنے کے ساتھ ساتھ دیہی صحت مرکز اسلام کوٹ میں بستروں کی تعداد 10 سے بڑھا کر 20کر دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تھر پارکر میں مزید طبی سہولتیںفراہم کرنے کے لیے 58 نئے اسپیشلسٹ میڈیکل آفیسر اور وومن میڈیکل افسران تعینات کیے گئے ہیں جن میں سے 45 ڈاکٹرزنے ڈیوٹی جوائن کرلی ہے۔ انھوںنے کہاکہ متاثرہ علاقوںمیں صورتحال کنٹرول میںہے۔ دریںاثنا تھر پارکر میں طویل المدت اورپائیدار ترقی کے لیے تھرڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام اورمتاثرہ لوگوںکو قلیل المیعادمنصوبے کے تحت امداد فراہم کرنے کے سلسلے میںوزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ کی صدارت میںایک اجلاس وزیر اعلیٰ ہائوس کراچی میں ہوا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے ترقیات ومنصوبہ بندی اورقومی ترقیاتی اداروںک ے افسران کوکہا کہ وہ ضلع تھر پارکرکے لوگو ںکیلیے ترقیاتی انفرااسٹرکچر، روزگاراور آمدن کے وسائل، تعلیم اورصحت، مواصلاتی رابطوںکی سہولتوں، وہاں ہنرکی ترقی مویشیوں کی دیکھ بھال، زراعت اوربہتر مارکیٹنگ مکینزم پرمشتمل جامع منصوبہ بندی کریں۔ انھوںنے کہا کہ پیپلزپارٹی وہ واحد جماعت ہے ،جس نے ضلع تھر پارکر کے عوام کے خاطر خدمات سر انجام دی ہیں۔ سب سے پہلے شہیدذوالفقار علی بھٹونے ضلع تھر پارکر کا قبضہ بھار ت سے چھڑایاجس کے بعد وہاں کے لوگوں کی مستقل ترقی کے لیے سندھ ایرڈزون اتھارٹی قائم کی لیکن بعد میں دیگرحکومتوں نے ان منصوبوں کو ختم کر دیا جس کا نقصان ضلع تھر پارکر کے لوگ اب تک بھگت رہے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ سندھ حکومت ضلع تھر پارکرکا ڈومیسائل رکھنے والے ڈاکٹروں کو وہاں 3سال نوکری کرنے کاپابند کرے گی۔