ایران اور سعودی عرب کا سفارتی تعلقات کی بحالی پر اتفاق
سعودی عرب اور ایران کے درمیان 2016 سے سفارتی تعلقات منقطع ہیں
ایران اور سعودی عرب نے دو ماہ کے اندر تعلقات کی بحالی اور دہائی سے بند سفارت خانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ہونے والے مذاکرات میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی، ایک دوسرے کی ریاستی خود مختاری کے احترام اور اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے رُوٹ میپ پر ترتیب دیدیا گیا۔
دونوں ممالک کی سرکاری خبر رساں ایجنسیوں نے بھی سفارتی تعلقات کی بحالی پر اتفاق کی تصدیق کی ہے۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور ایران نے 2001 میں طے پانے والے سیکیورٹی تعاون کے معاہدے کو فعال کرنے پر اتفاق کیا ہے جس کے بعد دونوں ممالک ایک دوسرے کے دارالحکومتوں میں دو ماہ کے اندر اپنے سفارت خانے کھولیں گے۔
یہ خبر پڑھیں : ایران کی سعودی عرب سے مذاکرات کی تصدیق
الجزیرہ کے رپورٹر علی ہاشم نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ دو برسوں میں سعودی عرب اور ایران کے اعلیٰ سطح کے حکام کے درمیان بغداد میں ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں جو 2021 میں عراق میں انتخابات کے دوران رک گئی تھیں۔
تاہم ٹیلی فونک گفتگو جاری رہی اور اب چین میں ہونے والی ملاقات فیصلہ کن ثابت ہوئی۔
یاد رہے کہ سعودی عرب نے 2016 میں شیعہ عالم کو پھانسی دی تھی جس پر ایران میں مظاہرین نے سعودی سفارت خانے پر حملہ کردیا تھا جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات منقطع ہوگئے تھے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ہونے والے مذاکرات میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی، ایک دوسرے کی ریاستی خود مختاری کے احترام اور اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے رُوٹ میپ پر ترتیب دیدیا گیا۔
دونوں ممالک کی سرکاری خبر رساں ایجنسیوں نے بھی سفارتی تعلقات کی بحالی پر اتفاق کی تصدیق کی ہے۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور ایران نے 2001 میں طے پانے والے سیکیورٹی تعاون کے معاہدے کو فعال کرنے پر اتفاق کیا ہے جس کے بعد دونوں ممالک ایک دوسرے کے دارالحکومتوں میں دو ماہ کے اندر اپنے سفارت خانے کھولیں گے۔
یہ خبر پڑھیں : ایران کی سعودی عرب سے مذاکرات کی تصدیق
الجزیرہ کے رپورٹر علی ہاشم نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ دو برسوں میں سعودی عرب اور ایران کے اعلیٰ سطح کے حکام کے درمیان بغداد میں ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں جو 2021 میں عراق میں انتخابات کے دوران رک گئی تھیں۔
تاہم ٹیلی فونک گفتگو جاری رہی اور اب چین میں ہونے والی ملاقات فیصلہ کن ثابت ہوئی۔
یاد رہے کہ سعودی عرب نے 2016 میں شیعہ عالم کو پھانسی دی تھی جس پر ایران میں مظاہرین نے سعودی سفارت خانے پر حملہ کردیا تھا جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات منقطع ہوگئے تھے۔