آرٹس کونسل کراچی کے تحت قوی خان کی یاد میں تعزیتی ریفرنس
قوی خان کے لیے میرے پاس کہنے کے لیے الفاظ نہیں، اتنا عمدہ اور ورسٹائل ایکٹر میں نے نہیں دیکھا، ندیم بیگ
آرٹس کونسل کراچی کے زیر اہتمام سینئر اداکار قوی خان کی یاد میں تعزیتی اجلاس جون ایلیا لان میں منعقد کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق تعزیتی تقریب میں میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، اداکار مصطفی قریشی، منور سعید، امجد شاہ، راجو جمیل، شہزاد رضا نقوی، زیبا شہناز، محمود مرزا، ندیم ظفر ، یونس میمن نے شرکت کی جبکہ اداکار ندیم بیگ، زیبا محمد علی، اداکار جاوید شیخ، سنگیتا، سید نور اور سلطانہ صدیقی نے ٹیلی فونک گفتگو کی۔
اس موقع پر محمد احمد شاہ نے کہا کہ ضیاء محی الدین، امجد اسلام امجد اور قوی خان کا دنیا سے چلے جانا ہمارا بہت بڑا نقصان ہے، مصطفی قریشی، سلطان راہی، محمد علی ، وحید مراد ، زیبا جیسے لوگوں سے پاکستان کو عروج ملا۔
سینئر اداکار مصطفی قریشی نے کہا کہ قوی ہم سے جدا ہوگیا مگر اس کا کام ہمیشہ زندہ رہے گا۔
منور سعید نے کہا کہ مجھے ٹی وی پر متعارف کرانے والے شخص قوی خان تھے، وہ نہایت ہی نفیس انسان تھے ان کی تعریف میں جتنے الفاظ کہے جائیں کم ہیں۔
اداکار جاوید شیخ نے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قوی خان نے زندگی میں مختلف کردار ادا کیے، فلم اور ٹیلی ویژن انڈسٹری میں انہوں نے ایک مقام بنایا، وہ جتنی محبت کرنے والے انسان تھے اس سے بڑھ کر وہ بہت اچھے اداکار تھے۔
ندیم بیگ نے کہا کہ قوی خان کے لیے میرے پاس کہنے کے لیے الفاظ نہیں، اتنا عمدہ اور ورسٹائل ایکٹر میں نے نہیں دیکھا، ان سے بہت کچھ سیکھا، وہ بڑھاپے میں بھی ایسے رول کرتے تھے جو ہم جوانی میں نہیں کرسکتے تھے، ان کا دنیا سے چلے جانا ہمارے لیے بہت بڑا صدمہ ہے۔
زیبا محمد علی نے کہاکہ قوی ہر طرح سے بہترین اداکار اور انسان تھے میں نے ان جیسا انسان نہیں دیکھا، وہ بہت ہی سادہ انسان تھے۔
ہدایت کار سید نور نے کہا کہ قوی صاحب کے جانے سے دل پر ایک ایسا بوجھ ہے جسے بیان کرنا مشکل ہے، ان کا کام بولتا تھا کہ وہ کیا ہیں، انہوں نے کئی کردار ادا کیے اور وہ ہر روپ میں جچتے تھے۔
تعزیتی ریفرنس سے سنگیتا، شہزاد رضا نقوی، امجد شاہ، سلطانہ صدیقی، زیبا شہناز، راجو جمیل، ندیم ظفر و دیگر نے اظہار خیالات کیا جبکہ جبکہ نظامت کے فرائض اقبال لطیف نے انجام دیے۔