بلوچستان ملکی ترقی وخوشحالی کا گیٹ وے

خطے میں بلوچستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے، پاکستان جنوبی ایشیا میں سرمایہ کاری کا مرکز بننے جا رہا ہے

خطے میں بلوچستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے، پاکستان جنوبی ایشیا میں سرمایہ کاری کا مرکز بننے جا رہا ہے (فوٹو: فائل)

پاکستانی فوج کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ ''مٹھی بھر گمراہ عناصر بلوچستان کے عوام ،فوج کا عزم متزلزل نہیں کرسکتے،امن اور خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ عوام کی بھلائی کے لیے پیشہ ورانہ عزم کے ساتھ کام جاری رکھا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے دورہ گوادر کے موقع پر کیا ۔ انھوں نے عمائدین اورمنتخب نمایندوں سے ملاقات کی ۔ ماہی گیری سمیت متعدد فلاحی منصوبوں کا اعلان بھی کیا۔

سپہ سالار عاصم منیر نے دورہ گوادر کے موقعے پر موجودہ حالات کے تناظر میں بالکل صائب خیالات کا اظہار کیا ہے۔

گوادر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ پاکستان اور بلوچستان کے تاج کا نگینہ ہے۔ بلوچستان میں قیامِ امن کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنی جانوں پر کھیل کر ممکن بنایا ہے ، اور یہاں کے عوام کو پر سکون ماحول اور امن دیا ہے۔

اب وقت ہے یہاں ترقی اور خوشحالی دینے اور عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کا، پاک آرمی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ان پسماندہ علاقوں کی فلاح وبہبود کے پروگرامز کے امور کو بھی احسن انداز میں نبھا کر تعلیم،صحت، پینے کے صاف پانی، روزگار سمیت تمام شعبوں میں قابل ستائش انداز میں کام کررہی ہے۔

پاک آرمی کی عوام دوستی سے عوام خوشی اور اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں۔قیام امن کے بعد اب تعمیرو ترقی کا وژن آگے بڑھ رہا ہے جو پسماندگی کے خاتمے تک جاری رہے گا، ضرورت اس امرکی ہے کہ عوام کی ان ترجیحات اور ضرورتوں کو پورا کرنے اور اہداف حاصل کرنے پر بتدریج کام کیا جائے تو یہاں بے روز گاری غربت و احساس محرومی میں کافی حد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔

خطے میں بلوچستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے، پاکستان جنوبی ایشیا میں سرمایہ کاری کا مرکز بننے جا رہا ہے، اس میں بلوچستان اپنی جغرافیائی اہمیت کے باعث تجارتی مرکز ہو گا۔ بلوچستان میں بے شمار معدنیات پائی جاتی ہیں۔

جن میں سونا، کاپر، سنگ مر مر، کوئلہ، گیس، جپسم، کرومائیٹ اورقیمتی پتھر شامل ہیں جب کہ بلوچستان کی لائیو اسٹاک اور زراعت اتنی وسیع ہیں کہ اس کا کوئی ثانی نہیں۔ دنیا کی اعلیٰ کھجور بلوچستان کے علاقے کیچ میں پیداہوتی ہے، ہزاروں ٹن کھجور کی پیداوار میں بلوچستان کا یہ جنوبی حصہ سرفہرست ہے۔فشریز کا بھی یہاں کی معیشت میں بڑا عمل دخل ہے۔

ایرانی سرحد نزدیک ہونے سے درآمد و برآمد کی مد میں بھی کیچ مکران میں سرمایہ کاری کے بڑے بڑے مواقع موجود ہیں۔

بلوچستان اپنے منفرد جغرافیہ، معدنیات، گوادر، سی پیک، سرحدی گیٹ وے، طویل ساحلی پٹی، تجارتی حوالوں سے دو ممالک کے بارڈرز سمیت سینٹرل ایشیائی ممالک اور یورپ تک رسائی کے حوالے سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔

ماضی میں یہاں ترقی نہ ہونے کے برابر رہی ہے، ماضی میں اقتدار کے ایوانوں نے بلوچستان کے حوالے سے بلند وبانگ دعوے تو کیے مگر زمینی حقائق اس کے برعکس نکلے، حالانکہ بلوچستان وطن عزیز کا وہ خوبصورت ترین علاقہ ہے۔

صوبہ بلوچستان رقبے کے اعتبار سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔تین لاکھ47 ہزارمربع کلومیٹر رقبے پرمحیط پاکستان کا یہ بڑا صوبہ زیادہ تر بے آب وگیاہ پہاڑوں،تاحد نظر پھیلے ہوئے صحراؤں' ریگستانوں اورخشک وبنجر میدانی علاقوں پرمشتمل ہے۔

قابل کاشت اراضی کل رقبے کا صرف6 فیصد بتائی جاتی ہے۔ بلوچستان میں اب تک تقریباََچالیس انتہائی قیمتی زیرزمین معدنیات کے ذخائر دریافت ہوچکے ہیں جو محتاط تخمینوں کے مطابق آیندہ پچاس سے سو سال تک ملک کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں اور بیرونی سرمایہ کاری کا بیش قیمت ذریعہ بھی ہیں۔ کچھ اہم معدنیات جو بلوچستان میں پائی جاتی ہیں۔


ان میں تیل،گیس، سونا،تانبا،یورینیئم، کولٹن، خام لوہا، کوئلہ، انٹی مونی، کرومائٹ، فلورائٹ' یاقوت، گندھک، گریفائٹ، چونے کاپتھر، کھریامٹی، میگنائٹ، سوپ اسٹون، فاسفیٹ، درمیکیولائٹ، جپسم، المونیم، پلاٹینم، سلیکاریت، سلفر، لیتھیئم وغیرہ شامل ہیں۔

ساحل اور وسائل پر اختیار اور اس کا صوبے اور عوام کی ترقی و بہبود میں مصرف اہم مطالبہ ہے۔بلوچستان کی زیادہ تر آبادی خط ِ غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے۔ رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ آج بھی اپنی بے بسی پر روتا ہے کہ اس کے بچے تعلیم سے محروم ہونے کے ساتھ ساتھ دو وقت کی روٹی تک کو ترستے ہیں۔

لیکن سات دہائیوں کے بعد بھی اِس صوبے کی حالت نہیں بدلی حالانکہ یہ سر زمین تو سونے چاندی اور دیگر قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔یہاں گوادر پورٹ بنائی گئی ہے، یہاں پہاڑوں کو تراش کر مکران کوسٹل ہائی وے بھی بنائی گئی۔

یہاں دن رات محنت کرکے ونگو چھڑائی کاٹ کر خضدار رتودیرو سی پیک روٹ بنایا گیا ہے، اور یہاں دن رات ہوائی جہازوں کی پروازیں بھی ہوتی رہتی ہیں۔

ایک طرف دیکھا جائے تو بلوچستان ترقی کررہا ہے مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ یہاں کے کچھ لوگ اب بھی شاکی رہتے ہیں کہ تعلیم نہیں، سماجی اور معاشی مسائل جوں کے توں ہیں۔ کہنے کو تو صوبہ بلوچستان سونے کی چڑیا ہے،لیکن اس میں بسنے والے لوگوں کو ایسے آثار نظر نہیں آتے۔

ہمیں تین مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اول، رابطہ سازی یا دوسرے علاقوں سے منسلک کرنا۔ دوم، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ (اے ٹی ٹی) اور سوم، پانی کی فراہمی۔ ٹرانسپورٹ کا مرکز بننے کے لیے گوادر کا دوسرے علاقوں سے رابطہ ضروری ہے تا کہ تجارتی مراکز تک اشیا پہنچائی اور لائی جا سکیں۔ اس ضرورت کو کم از کم دو روٹس بنا کے پورا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔

ایک تو خضدار اور حسن ابدال کے ذریعے گوادر کو کاشغر سے جوڑنا۔ جب کہ کراچی کے ساتھ گوادر کو پہلے ہی 2004 میں بننے والی کوسٹل ہائی وے کے ذریعے جوڑا جا چکا ہے۔ ایک اور ممکنہ روٹ گوادر تا دالبندین (ضلع چاغی) اور پھر آگے افغانستان میں لشکر گاہ تک کا ہے۔

اس روٹ کو اہمیت اس وقت حاصل ہو گی جب گوادر کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی مرکزی بندرگاہ بنا دیا جائے۔افغان درآمدات کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پاکستان کی صنعت اور معیشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔ لیکن اگر ہم گوادر کو جنوب تا شمال سڑک یا ریل کے ذریعے افغانستان میں ہلمند سے ملا دیں اور گوادر کے ذریعے ہی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ہونے دیں تو پاکستان کی معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔

گوادر میں پہلا حق یہاں کے مقامی لوگوں کا ہے، دوسرا حق بلوچستان کے عوام کا اور تیسرا حق پاکستان کے عوام کا ہوگا۔ اقتصادی راہداری اور گوادر کی ترقی کے تناظر میں مقامی لوگوں اور مکران کے عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا اور ان کے خدشات کو دور کیا جائے۔بلوچستان ملک کا مستقبل ہے۔ پاکستان کی ترقی کا راستہ گوادر سے گزرتا ہے۔

اقتصادی راہداری خطے میں معاشی انقلاب کا باعث بنے گی۔ بلوچستان کے ساحلی علاقوں خاص طور پر گوادر کی ترقی آج ہر حلقے میں زیربحث ہے، اس میں شبہ نہیں کہ گوادر کی ترقی اور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر عمل درآمد سے نہ صرف بلوچستان اور پاکستان کی معیشت بہتر ہوگی بل کہ پورے خطے کی تجارتی اور اقتصادی سرگرمیوں میں غیرمعمولی تیزی آئے گی۔

پاکستان فقط جنوبی ایشیا کا ہی نہیں بلکہ پاکستان افغانستان ایران اور گلف پر مشتمل ریجن، مشرق قریب کا بھی اہم ملک ہے، پھر پوری دنیا کے لیے سینٹرل ایشیا کی لینڈ لاکڈ اسٹیٹس تک پہنچ کا گیٹ وے بھی۔ ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ پاکستانی تاریخ میں ''قائداعظم اور بلوچستان'' ہماراایک اہم تاریخی حوالہ ہے۔

آپ نے پاکستان کی پہلی سالگرہ کا پیغام بھی وہیں سے دیا، جس میں فرمایا ''قدرت نے پاکستان کو ہر نعمت سے نوازا ہے، آپ کے پاس لامحدود وسائل ہیں۔ اب یہ آپ کا کام ہے کہ نہ صرف اس کی تعمیر کریں بلکہ جلد از جلد اور پوری سکت کے مطابق کریں، سو آگے بڑھتے جائیں''۔

پاکستان نے اپنے تمام اقتصادی بحرانوں اور مسلسل سیاسی عدم استحکام کے باوجود ترقی تو کی ہے، ایٹمی طاقت بھی بن گیا لیکن بدستور اقتصادی اور سماجی پسماندگی غالب ہے۔

ہم نے آئین و قانون کی عدم پیروی اور گورننس میں نااہلی اور آلودگی کے بڑے بھاری قومی خسارے بھگتے ہیں۔ اب جب کہ دنیا پاکستان کی طرف اہم ترین حوالوں سے دیکھ رہی ہے۔ وقت آگیا ہے پوٹینشل کو سمجھا اور استعمال میں لایا جائے۔
Load Next Story