پی ٹی آئی ریلی لاہور میں دفعہ 144 نافذ جلسے جلوس پر پابندی عائد

پی ٹی آئی نے ہر صورت ریلی نکالنے کا فیصلہ کرلیا، دو روٹس بھی تشکیل


Staff Reporter March 12, 2023
فوٹو فائل

وزارت داخلہ پنجاب نے لاہور میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کرتے ہوئے کسی بھی قسم کی ریلی یا جلوس پر پابندی عائد کردی۔

صوبائی وزیر داخلہ پنجاب عامر میر نے کہا کہ 'دفعہ 144 صرف آج کے دن کے لیے ہے، اگر حالات خراب ہوئے تو اس کی مدت کو مزید بڑھا سکتے ہیں، دفعہ ایک سو چوالیس کے تحت لاہور میں کسی بھی قسم کی ریلی نکالنے پر پابندی ہو گی'۔

انہوں نے کہا کہ خان صاحب کو مشورہ ہے کہ وہ پرہیز کریں کیونکہ اُن کے بقول علاج بھی چل رہا ہے اور ہماری دعا ہے کہ وہ جلد صحت یاب ہوجائیں۔ عامر میر نے کہا کہ پلستر اترنے پر خان صاحب کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

وزیر داخلہ پنجاب کا کہنا تھا کہ بارہ مارچ کو لاہور میں پی ایس ایل کا میچ ہے، آج لاہور میں میراتھن ریس اور سائیکل ریس کے بھی ایونٹس ہے، ان تمام ایونٹس کا فیصلہ ایک ماہ سے پہلے ہی کیا جا چکا ہے، لیکن عمران خان نے اج اچانک سے ان ایونٹس کے باوجود سیاسی ریلی کا اعلان کر دیا، اس سے قبل بھی شہر میں میچ اور عورت مارچ تھا تو انہوں نے ریلی کا اعلان کیا تھا۔

عامر میر نے کہا کہ ' پی ٹی ائی کو بتایا وہ نہیں مانے تو پھر ہمیں دفعہ ایک سو چوالیس کا انعقاد کرنا پڑا کیونکہ پی ایس ایل کی ٹیموں ک لانا لیجانا ایک بڑا مسئلہ ہوتا ہے، ہم نے پی تی ائی کی قیادتِ سے مذاکرات کئے ہیں اور انہیں سیاسی پروگرام اگے منتقل کرنے کا کہا مگر وہ اپنے فیصلے پر قائم ہیں'۔

صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ 'اگر پی ٹی آئی کی جانب سے مزاحمت کی گئی تو دفعہ ایک سو چوالیس کو اگے بڑھا دیا جائے گا، انتخابی مہم چھ اپریل سے شروع ہو گی اور اس سے پہلے جو بھی ہے اسے سیاسی سرگرمی کے طور پر لیا جائے گا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے ان کو پرہیز کرنے کا کہا ہے اور اگر نہیں کیا تو پیٹ خراب ہو جائے گا، خان صاحب کو پلستر اترنے پر ان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، ہماری درخواست ہے قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش نہ کریں، اٹھ مارچ والی موت بھی پولیس کی وجہ سے نہیں ہوئی ہے، عمران خان، فواد چوہدی اور یاسمین راشد بھی مان گئے کہ ظل شاہ کی موت ایک حادثہ تھا، پچھلی دفعہ سے زیادہ بہتر انتظامات اس بار اپ کو دیکھنے کو ملیں گے'۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے دفعہ ایک سو چوالیس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی اسے مسترد کرتی ہے، ہماری ریلی وقت پر لازمی نکلے گی۔



قبل ازیں عمران خان نے شام کو خطاب میں لاہور سے ریلی نکالنے اور اس کی قیادت خود کرنے کا اعلان کرتے ہوئے قوم سے بڑی تعداد میں شرکت کی اپیل کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے اعلان کے بعد پارٹی قیادت کا زمان پارک میں اجلاس بھی ہوا جس میں ریلی کے انتظامات اور روٹ پر غور کیا گیا۔

ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو ریلی کی اجازت دینے سے انکار کیا جبکہ پی ٹی آئی نے بھی ہر صورت ریلی نکالنے کا اعلان کیا۔ ذرائع کے مطابق ڈپٹی کمشنر لاہور کو کوئی تحریری درخواست موصول نہیں ہوئی جبکہ پی ٹی آئی قیادت سے رابطہ کر کے انہیں مشورہ دیا ہے کہ سیکیورٹی صورت حال کے پیش نظر ریلی کا انعقاد چند روز بعد کرلیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ نے دفعہ 144 ختم کردی ہے جس پر چیئرمین نے ریلی کا اعلان کیا جو ضرور نکلے گی۔ ضلعی انتظامیہ نے مؤقف اختیار کیا کہ ہائی کورٹ قابل احترام ہے لیکن سیکورٹی خدشات بھی اہم ہیں۔

اُدھر پی ٹی آئی نے ریلی کے دو مجوزہ روٹ فائنل کر لیے جس سے انتظامیہ کو آگاہ کیا جائے گا اور اجازت کے بعد حتمی روٹ پر ریلی نکالی جائے گی۔

مزید پڑھیں: ظل شاہ قتل کی تحقیقات مسترد، عمران خان کا لاہور میں ریلی نکالنے کا اعلان

پی ٹی آئی کی جانب سے پلان کردہ پہلے روٹ میں ریلی زمان پارک سے شروع ہوکر علامہ اقبال روڈ اور ریلوے اسٹیشن پہنچے گی پھر وہاں سے برانڈتھ روڈ، بھٹی چوک سے ہوتی ہوئی داتا دربار پر اختتام پذیر ہوگی۔

پی ٹی آئی رہنما کے مطابق اگر پہلے مجوزہ روٹ کی اجازت نہ ملی تو پرانا روٹ ہی استعمال کریں گے، جس کے تحت ریلی زمان پارک سے فیروزپور روڈ اور پھر داتا دربار پہنچے گی۔

اُدھر تحریک انصاف کے رہنماؤں نے ڈپٹی کمشنر کے رابطے کی تردید کردی جبکہ پی ٹی آئی رہنما اور سابق وفاقی وزیر حماد اظہار نے کہا کہ ہم سے ڈپٹی کمشنر نے کوئی رابطہ نہیں کیا، ہم اپنی ریلی کی تیاریاں کر رہے ہیں، ہماری ریلی پروگرام کے مطابق نکلے گی۔

مزید پڑھیں: مریم نواز نے عمران خان کو گدھ سے تشبہیہ دے دی

انہوں نے بتایا کہ برانڈرتھ روڈ، سرکلر روڈ، شاہ عالم چوک سے ریلی لوہاری گیٹ چوک، اردو بازار چوک، بھاٹی گیٹ چوک سے داتا دربار چوک میں اختتام پذیر ہوگی۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے ریلی کے حوالے سے کہا کہ انقلاب آپ کی دہلیز پر ہے، عمران خان کی قیادت میں ظل شاہ سے یکجہتی اور جمہوریت کیلئے اپنے حقوق لینے کیلئے نکلیں اور اس فسطائی نظام کے خلاف آواز میں آواز ملائیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں