حبیب جالب کو مداحوں سے بچھڑے 30 برس گزر گئے

حکومت پاکستان نے حبیب جالب کے مرنے کے 16 برس بعد انہیں نشان امتیاز سے نوازا


Mian Asghar Saleemi March 12, 2023
حبیب جالب حق و انصاف کی ایک توانا اور ناقابل تسخیر آواز تھی۔

عظیم انقلابی شاعر حبیب جالب کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 30 برس گزرگئے۔

حبیب جالب کے بے باک قلم نے ظلم، زیادتی، بے انصافی اور عدم مساوات کے حوالے سے جو لکھا وہ زبان زدِ عام ہو گیا۔ حبیب جالب 24 مارچ 1928 کو ہوشیار پور میں پیدا ہوئے، ان کا اصل نام حبیب احمد تھا، تقسیم ہند کے بعد وہ فیملی کے ساتھ پاکستان آ گئے۔

انہوں نے نامساعد حالات میں بھی عوام کیلئے آواز اٹھائی اور ان کی نمائندگی کا حق ادا کر دیا۔ ان کی آنکھ نے جو دیکھا اور دل نے جو محسوس کیا اس کو من و عن اشعار میں ڈھال دیا اور نتائج کی پرواہ کئے بغیر انہوں نے ہر دور کے جابر اور آمر حکمران کے سامنے کلمہ حق بیان کیا۔

جالب نے جہاں ذوالفقارعلی بھٹوکواپنے اشعارمیں خراج تحسین پیش کیا،وہیں ضیاءدورمیں مارشل لاء کے باوجودظلم کے خلاف آواز اٹھائی۔مزدور یونینز کے جلسے ہوں یا سیاسی تنظیم کا کوئی پلیٹ فارم، حبیب جالب کی نظمیں زبان زد عام ہوتی ہیں۔حبیب جالب کے فلمی گیت بھی بڑے مقبول ہوئے۔

حبیب جالب نے جہاں اپنی بے باک شاعری سے اردو ادب کو نئی جہتوں سے روشناس کرایا وہیں انہوں نے رومانوی شاعری کو ایک ایسا اسلوب دیا جس میں جذبوں کی شدت نمایاں ہے۔

حبیب جالب نے فلموں کے لئے نغمہ نگاری کی۔فلم زرقا کے گیت نے انہیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔ حبیب جالب کی نظموں کے پانچ مجموعے ''برگ آوارہ''، ''سرمقتل''، ''عہد ستم''، ''ذکر بہتے خون کا'' اور ''گوشے میں قفس'' کے شائع ہو چکے ہیں۔

12مارچ 1993کو حبیب جالب اس دنیا سے رخصت ہوئے،حکومت پاکستان نے ان کے مرنے کے 16 برس بعد انہیں نشان امتیاز سے نوازا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں