گستاخانہ فلم کیخلاف پاکستان سمیت کئی ممالک میں مظاہرے یورپی یونین نے احتجاج ختم کرنیکی اپیل کردی

اسلام آباد، کراچی اور لاہورمیں وکلاکی ریلیاں, سڈنی، مالے، انڈونیشیا میں بھی مظاہرے، جھڑپیں، امریکی پرچم نذرآتش


Express Desk September 16, 2012
اسلام مخالف فلم بنانے والے امریکی شہری نکولا بیسلے کو لاس اینجلس پولیس پوچھ گچھ کے لیے پولیس اسٹیشن لے جارہی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

امریکا میں بننے والی اسلام مخالف گستاخانہ فلم کیخلاف پاکستان سمیت مختلف ممالک میں مظاہروں کا سلسلہ ہفتے کوبھی جاری رہا۔

اسلام آباد،کراچی اور لاہورسمیت ملک کے مختلف شہروں میں وکلا نے احتجاج کیا اور ریلیاں نکالیں۔ کراچی بارکے وکلا کی بڑی تعداد نے احاطہ سٹی کورٹ میں ریلی نکالی اور امریکا کے خلاف نعرے بازی کی، گستاخانہ فلم کی نمائش پر پابندی لگانے اور فلم ساز کیخلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ لاہور بار کے ارکان نے عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا، پاکستان بار کونسل نے توہین آمیز امریکی فلم کے خلاف کل پیرکوملک بھر میں عدالتی بائیکاٹ اور مظاہرے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ روز پاکستان بار کونسل کے اجلاس میں توہین آمیز فلم کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔

جے یو آئی (ف) کے امیر فضل الرحمن نے آج ملک گیرمظاہروںکا اعلان کیا ہے۔ وزارت داخلہ نے پاکستان میں غیر ملکی سفارت کاروں کیلیے ایک ایڈوائزری میں تنبیہ کی ہے کہ وہ سفارتی امور کے علاوہ سفارت خانے کے باہرکی سرگرمیاں وقتی طور پر معطل کردیں۔ علاوہ ازیں آسٹریلوی شہر سڈنی میں مظاہرے کے دوران پولیس اور مظاہرین میں شدید جھڑپیں ہوئیں، مظاہرین نے پولیس پر بوتلیں پھینکیں جس سے6 اہلکار زخمی ہوگئے، پولیس نے8 افراد کو گرفتار کرلیا۔ مالدیپ کے دارالحکومت مالے میں سیکڑوں افراد نے اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر مظاہرہ اور امریکی پرچم نذر آتش کیا۔ انڈونیشیا کے شہروں سورابایا اور مالنگ میں بھی مظاہرے ہوئے، تیونس نے کہا ہے کہ پرتشدد مظاہروں کے باوجود امریکاکے ساتھ تعلقات متاثر نہیں ہونگے۔

اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے امریکی اور دیگر ممالک کے سفارتخانوں اور قونصل خانوں پر مظاہرین کے حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ تشدد کے یہ واقعات بلا جواز ہیں۔ اقوام متحدہ نے لیبیا کے مشرقی شہر بن غازی میں امریکی قونصلیٹ پر حملے کے بعد شہر سے اپنا عملہ نکال لیا۔ امریکانے سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں اپنے سفارت خانے پر حملے کے بعد اس کی حفاظت کے لیے میرینز بھجوا دیے ہیں۔ یمنی پارلیمنٹ نے صنعا میں امریکی سفارتخانے کی سیکیورٹی کیلیے امریکی میرینز کی تعیناتی مسترد کر دی ہے۔ وائٹ ہائوس کے حکام نے گوگل کمپنی سے توہین آمیز فلم ہٹانے کی درخواست کی تھی جس پر گوگل کمپنی نے کہا کہ وڈیو قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کیے بغیر اپ لوڈ کی گئی تھی جس کو نہیں ہٹایاجاسکتا۔

کمپنی نے کہا کہ مصر اور لیبیا میں امریکی سفارت خانوں پر حملے کے بعد بھارت اور انڈونیشیا میں وڈیو کو سنسر کیا جارہا ہے۔ پاکستانی طالبان نے دنیا بھر اور ملک کے مسلم نوجوانوں سے گستاخانہ فلم کے خلاف اٹھ کھڑا ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ یورپی یونین کے رہنماؤں نے عرب اور مسلمان ممالک سے فوری طور پر ان مظاہروں کو ختم کرنے کی استدعا کی۔ یورپی کمیشن کے صدر یوزے مینئول بروزْو نے امریکی اور دیگر سفارتخانوں پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انھیں ناقابلِ برداشت اور مہذب دنیا کے اصولوں کے خلاف قرار دیا۔ یورپی یونین کی فارن پالیسی کی سربراہ کیتھیرین ایشٹن نے متعلقہ ممالک کے حکام سے سفارتی مشنز اور سٹاف کی حفاظت یقینی بنانے کی استدعا کی ہے۔

ادھر امریکہ میں بننے والی گستاخانہ ویڈیو کے مبینہ امریکی فلمساز ملعون نکولا بیسلے نکولا کو پوچھ گچھ کے لیے کیلی فورنیا پولیس سٹیشن لے جایا گیا تاہم سرسری تفتیش کے بعد اسے جانے دیا گیا، فلمساز کے خلاف بینک فراڈ کا مقدمہ بھی زیر سماعت ہے۔ مصرکی جامعہ الازہر کے مفتی اعظم شیخ احمد الطیب نے اسلامی شعائر کیخلاف ہر قسم کے ناپاک اور توہین آمیز اقدام پر عالمی پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے ایسے کسی بھی اقدام کو جرم قرار دیا جائے۔ القاعدہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ لیبیا میں امریکی سفیر کا قتل ابو یحیٰ اللبی کے قتل کا بدلہ ہے۔ امریکی صدر اوباما نے ہفتہ وار ریڈیو خطاب میں کہا کہ عالم اسلام میں ہونے والے مظاہروں سے امریکی عوام پریشان نہ ہوں، دنیا بھر میں امریکیوں کی حفاظت کیلیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں