خاتون جج دھمکی کیس عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
عدالت کا مارگلہ پولیس کو 29 مارچ کو عمران خان کی حاضری یقینی بنانے کا حکم
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے خاتون جج کو دھمکی کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
عمران خان کے خلاف خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ سول جج رانا مجاہد رحیم کی عدالت میں عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھہ پیش ہوئے۔
سول جج رانا مجاہد رحیم نے عدم حاضری پر وارنٹ جاری کیے، جج دھمکی کیس میں عمران خان مستقل عدالت پیش نہیں ہو رہے۔
عدالت نے عمران خان کی آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے مارگلہ پولیس کو 29 مارچ کو عمران خان کی حاضری یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔
سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر عمران خان کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔ عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
فواد چوہدری بیان
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سیشن کورٹس کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اپنی ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف زیبا چوہدری کی توہین پر وارنٹ جاری کیے گئے ہیں اور حیرت کی بات یہ ہے کہ جج کے فیصلے سے پہلے واٹس ایپ گروپ کے صحافیوں نے یہ پیش گوئیاں کیں، جج کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جا رہا ہے جہاں پہلے ہی عمران خان کی حاضری سے متعلق معاملات زیر سماعت ہیں۔
کیس کی سماعت
جج نے ریمارکس دیے کہ آج اگر عمران خان نہیں آتے تو وارنٹ جاری کر دوں گا، عدالتی اوقات کے دوران عمران خان آج نا آئے تو ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دوں گا۔
عدالت نے 12:30 تک سماعت میں وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کی جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالتی اوقات تک انتظار کر لیتے ہیں، اگر عمران خان آج پیش نہیں ہوتے تو وارنٹ جاری کریں گے۔
عدالت نے عمران خان کو آج عدالتی اوقات میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی عدم پیشی کی صورت میں وارنٹ جاری کریں گے۔
عمران خان کے وکیل انتظار پنجوتھا نے بریت کی درخواست دائر کر دی۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ مجھے جو کاپیاں فراہم کی گئیں ہیں وہ نامکمل ہیں۔ جج نے ریمارکس دیے کہ ملزم کا عدالت میں پیش ہونا ضروری ہے اسکو کاپیاں فراہم کی جائیں گی، ملزم کدھر ہے؟ وکیل عمران خان نے کہا کہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی ہے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ آپ پہلے استثنیٰ کی درخواست پر دلائل دیں۔ وکیل نے دلائل میں کہا کہ عمران خان پر تین نومبر کو وزیر آباد میں قاتلانہ حملہ ہوا اور ابھی تک عمران خان مکمل صحت یاب نہیں ہوئے، وزیرآباد قاتلانہ حملے کے ملزمان ابھی تک گرفتار نہیں ہوئے۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ سابق وزیراعظم کے پاس اب کوئی سیکیورٹی نہیں، عمران خان کو واپس سیکیورٹی دلوانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے، عمران خان قاتلانہ حملہ سے قبل کچہری میں پیش ہوئے اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے پاس بھی اسی طرز کی درخواست زیر سماعت ہے۔
جج نے استفسار کیا کہ کیا اسلام آباد ہائیکورٹ نے جو نوٹسز جاری کیے اسکا حکم نامہ موجود ہے؟ جس پر عمران خان کے وکیل نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے نوٹسز والا حکم نامہ عدالت میں پیش کر دیا۔
وکیل عمران خان نے بتایا کہ کل بھی عمران خان کو لاہور میں قتل کرنے کی سازش رچائی گئی، پنجاب حکومت نے لاہور میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے، عمران خان عدالت پیش ہوں گے تو یہاں کے حالات مختلف ہوں گے۔
عمران خان کے وکیل نے بھارتی عدالت کا فیصلہ بھی عدالت میں پیش کر دیا۔
واضح رہے کہ عمران خان کو کیس کی کاپیاں دینے کے لیے عدالت نے آج طلب کر رکھا ہے، عمران خان کے خلاف تھانہ مارگلہ میں مقدمہ درج ہے۔