پاسپورٹ کے حصول میں تاخیر سے شہری رل گئے عمرہ زائرین بھی پریشان
پاسپورٹ آفس پرعمرے پرجانے والے بھی رل گئے،بیرون ملک ملازمت پرجانیوالے بھی پاسپورٹ بروقت نہ ملنے سے شدیدپریشان
نئے اور تجدید شدہ پاسپورٹ کے حصول کے لیے شہری رل گئے، صدر پاسپورٹ آفس میں چلچلاتی دھوپ اور شدید گرمی کے دوران طویل قطاریں معمول بن گئیں۔
نارمل پاسپورٹ موجودہ صورتحال سے قبل 10روز میں سائل کو مل جاتا تھا جب کہ موجودہ بحرانی صورتحال میں پاسپورٹ ایک ماہ میں بھی نہیں مل رہا، پاسپورٹ کے حصول میںبدترین تاخیر ڈائریکٹوریٹ جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹس اسلام آباد سے ہورہی ہے۔
پیرکو ہفتہ واری تعطیلات کے بعد پاسپورٹ آفس صدر میں بدترین صورتحال دکھائی دی جس کے دوران بے انتہا رش کی وجہ سے تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی شہر کے مختلف اضلاع کے مخصوص پاسپورٹ دفاتر کے باہر بھی شہریوں کا جم غفیر لگا رہا، گرمی اورچلچلاتی دھوپ کے دوران شہری نئے اور تجدید شدہ پاسپورٹ کے حصول کے لیے گھنٹوں انتظار کرنے پر مجبور تھے۔
ذرائع کا کہنا کہ پہلا ورکنگ ڈے ہونے کی وجہ غیرمعمولی رش کا سامنارہا، تاہم باقی دنوں میں بھی کم و بیش ایسی ہی صورتحال کا سامنا رہتا ہے، سائلین کی بڑی تعداد وہ ہے جنھیں پاسپورٹ کے حصول کے لیے درخواست جمع کرائے ایک ماہ سے زائد گزرچکا ہے تاہم وہ کھڑکی سے مخصوص جملہ ''کل پرسوں پتہ کرلیں'' سن کر واپس لوٹ جاتے ہیں۔
ذرائع پاسپورٹ سیل کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ کے حصول میں تاخیر ڈائریکٹوریٹ جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹس اسلام آباد سے ہورہی ہے اس سے قبل سائلین کو10 سے 12روز میں نارمل پاسپورٹ مل جایا کرتا تھا، تاہم ایک ماہ گزرنے کے بعد بھی پاسپورٹ کا حصول غیر یقینی کا شکار ہے مختلف ممالک کے سفر کے خواہش مند افراد کے علاوہ بیشتر سائلین وہ ہیں جنھوں نے عمرہ پر سعودی عرب روانہ ہونا ہے ورک ویزا پر بیرون ممالک ملازمتیں کرنے والے افراد بھی موجودہ صورتحال کی وجہ سے شدید پریشان ہیں۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ صورتحال ای پاسپورٹ کے اجرا کے بعد پیداہوئی،جس کے آغاز کے وقت یہ افواہ اڑائی گئی کہ پاسپورٹ کی فیسوں میں اضافہ متوقع ہے، ان افواہوں کی وجہ سے پاسپورٹ دفاتر پر شہریوں کا رش بڑھنا شروع ہوگیا اوردرخواستوں کی تعداد میں ایک دم اضافہ ہوگیا جوکہ پاسپورٹ آفس کے موجودہ نظام اوراس کے استعداد سے کئی گنا زیادہ تھا جس کی وجہ سے طویل لائنیں معمول بن گئیں۔
اس حوالے سے پاسپورٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے کئی بار وضاحت دی جاچکی ہے کہ پاسپورٹ کی فیسوں میں کسی قسم کا اضافہ متوقع نہیں ہے، تاہم اس کے باوجود بھی صورتحال قابو میں نہیں آرہی۔
واضح رہے کہ نئے اورتجدید کردہ پاسپورٹ کے مختلف مراحل کے حوالے سے سائلین کو ملنے والے موبائل میسجز کی سہولت بھی معطل ہے۔ اس سے قبل درخواست گزار کے موبائل فون پر 2 پیغامات بذریعہ ٹیکسٹ بھیجے جاتے تھے جن میں پاسپورٹ ڈیٹا جمع ہونے پرمبنی کارروائی اور ڈیٹا پرنٹنگ وصولی سے متعلق جبکہ دوسرا پیغام پاسپورٹ پرنٹ ہوجانے اور متعلقہ دفترمیں ڈلیوری کی تاریخ سے متعلق تھا، پیغامات کی معطلی سے درخواست گزار اپنے پاسپورٹ کی کارروائی کے بارے اطلاعات سے محروم ہوگئے ہیں۔
نارمل پاسپورٹ موجودہ صورتحال سے قبل 10روز میں سائل کو مل جاتا تھا جب کہ موجودہ بحرانی صورتحال میں پاسپورٹ ایک ماہ میں بھی نہیں مل رہا، پاسپورٹ کے حصول میںبدترین تاخیر ڈائریکٹوریٹ جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹس اسلام آباد سے ہورہی ہے۔
پیرکو ہفتہ واری تعطیلات کے بعد پاسپورٹ آفس صدر میں بدترین صورتحال دکھائی دی جس کے دوران بے انتہا رش کی وجہ سے تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی شہر کے مختلف اضلاع کے مخصوص پاسپورٹ دفاتر کے باہر بھی شہریوں کا جم غفیر لگا رہا، گرمی اورچلچلاتی دھوپ کے دوران شہری نئے اور تجدید شدہ پاسپورٹ کے حصول کے لیے گھنٹوں انتظار کرنے پر مجبور تھے۔
ذرائع کا کہنا کہ پہلا ورکنگ ڈے ہونے کی وجہ غیرمعمولی رش کا سامنارہا، تاہم باقی دنوں میں بھی کم و بیش ایسی ہی صورتحال کا سامنا رہتا ہے، سائلین کی بڑی تعداد وہ ہے جنھیں پاسپورٹ کے حصول کے لیے درخواست جمع کرائے ایک ماہ سے زائد گزرچکا ہے تاہم وہ کھڑکی سے مخصوص جملہ ''کل پرسوں پتہ کرلیں'' سن کر واپس لوٹ جاتے ہیں۔
ذرائع پاسپورٹ سیل کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ کے حصول میں تاخیر ڈائریکٹوریٹ جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹس اسلام آباد سے ہورہی ہے اس سے قبل سائلین کو10 سے 12روز میں نارمل پاسپورٹ مل جایا کرتا تھا، تاہم ایک ماہ گزرنے کے بعد بھی پاسپورٹ کا حصول غیر یقینی کا شکار ہے مختلف ممالک کے سفر کے خواہش مند افراد کے علاوہ بیشتر سائلین وہ ہیں جنھوں نے عمرہ پر سعودی عرب روانہ ہونا ہے ورک ویزا پر بیرون ممالک ملازمتیں کرنے والے افراد بھی موجودہ صورتحال کی وجہ سے شدید پریشان ہیں۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ صورتحال ای پاسپورٹ کے اجرا کے بعد پیداہوئی،جس کے آغاز کے وقت یہ افواہ اڑائی گئی کہ پاسپورٹ کی فیسوں میں اضافہ متوقع ہے، ان افواہوں کی وجہ سے پاسپورٹ دفاتر پر شہریوں کا رش بڑھنا شروع ہوگیا اوردرخواستوں کی تعداد میں ایک دم اضافہ ہوگیا جوکہ پاسپورٹ آفس کے موجودہ نظام اوراس کے استعداد سے کئی گنا زیادہ تھا جس کی وجہ سے طویل لائنیں معمول بن گئیں۔
اس حوالے سے پاسپورٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے کئی بار وضاحت دی جاچکی ہے کہ پاسپورٹ کی فیسوں میں کسی قسم کا اضافہ متوقع نہیں ہے، تاہم اس کے باوجود بھی صورتحال قابو میں نہیں آرہی۔
واضح رہے کہ نئے اورتجدید کردہ پاسپورٹ کے مختلف مراحل کے حوالے سے سائلین کو ملنے والے موبائل میسجز کی سہولت بھی معطل ہے۔ اس سے قبل درخواست گزار کے موبائل فون پر 2 پیغامات بذریعہ ٹیکسٹ بھیجے جاتے تھے جن میں پاسپورٹ ڈیٹا جمع ہونے پرمبنی کارروائی اور ڈیٹا پرنٹنگ وصولی سے متعلق جبکہ دوسرا پیغام پاسپورٹ پرنٹ ہوجانے اور متعلقہ دفترمیں ڈلیوری کی تاریخ سے متعلق تھا، پیغامات کی معطلی سے درخواست گزار اپنے پاسپورٹ کی کارروائی کے بارے اطلاعات سے محروم ہوگئے ہیں۔