معاشی بحران سے سرمایہ کاری کے راستے بند کارخانوں کا پہیہ رک گیا
اسٹاک مارکیٹ میں سرگرمیاں محدود ہونے سے کھاتے دار سرمایہ بینکوں میں رکھنے پر مجبور
معاشی بحران سے سرمائے کی گردش بھی تھمنے لگی سرمایہ کاری کی راستے بند ہوگئے فیکٹریوں کارخانوں صنعتوں کا پہیہ رک گیا، بازاروں پر ویرانی چھا گئی۔
بینکوں کے اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان میں بدترین معاشی حالات کی وجہ سے سرمایہ دار اپنا سرمایہ بینکوں میں رکھنے پر مجبور ہیں، بینکوں کی شرح سود افراط زر سے کہیں کم ہونے سے رئیل ٹرم میں ڈپازٹرز کو نقصان ہورہا ہے اس کے باوجود بینکوں میں جمع شدہ رقوم کی مالیت بڑھ رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق سخت معاشی حالات کے باوجود بینکوں کے ڈپازٹس میں اضافہ ملک میں سرمایہ کاری اور تجارت کو درپیش چیلنجز کی نشاندہی کرتا ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق فروری 2023 میں بینکوں کے ڈپازٹس کی مالیت 22 ہزار 900 ارب روپے تک پہنچ گئی ،گزشتہ سال فروری میں بینک ڈپازٹس 19 ہزار 900 ارب روپے کی سطح پر تھے ایک سال میں بینک ڈپازٹس میں 15 فیصد کا اضافہ ہوا۔
ماہرین کے مطابق معاشی سرگرمیوں میں کمی ، امپورٹ پر پابندی ، اسٹاک مارکیٹ میں سرگرمیاں محدود ہونے سے کھاتے دار سرمایہ بینکوں میں رکھنے پر مجبور ہیں۔
یاد رہے کہ معاشی بحران میں حکومت کی بینکوں سے قرض گیری میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اسی بناپر عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کے پانچ بڑے بینکوں کی ریٹنگ بھی کم کردی ہے جو پاکستان کے ڈیفالٹ کے خطرے سے جڑے پاکستانی بینکوں کو لاحق خدشات کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔
بینکوں کے اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان میں بدترین معاشی حالات کی وجہ سے سرمایہ دار اپنا سرمایہ بینکوں میں رکھنے پر مجبور ہیں، بینکوں کی شرح سود افراط زر سے کہیں کم ہونے سے رئیل ٹرم میں ڈپازٹرز کو نقصان ہورہا ہے اس کے باوجود بینکوں میں جمع شدہ رقوم کی مالیت بڑھ رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق سخت معاشی حالات کے باوجود بینکوں کے ڈپازٹس میں اضافہ ملک میں سرمایہ کاری اور تجارت کو درپیش چیلنجز کی نشاندہی کرتا ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق فروری 2023 میں بینکوں کے ڈپازٹس کی مالیت 22 ہزار 900 ارب روپے تک پہنچ گئی ،گزشتہ سال فروری میں بینک ڈپازٹس 19 ہزار 900 ارب روپے کی سطح پر تھے ایک سال میں بینک ڈپازٹس میں 15 فیصد کا اضافہ ہوا۔
ماہرین کے مطابق معاشی سرگرمیوں میں کمی ، امپورٹ پر پابندی ، اسٹاک مارکیٹ میں سرگرمیاں محدود ہونے سے کھاتے دار سرمایہ بینکوں میں رکھنے پر مجبور ہیں۔
یاد رہے کہ معاشی بحران میں حکومت کی بینکوں سے قرض گیری میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اسی بناپر عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کے پانچ بڑے بینکوں کی ریٹنگ بھی کم کردی ہے جو پاکستان کے ڈیفالٹ کے خطرے سے جڑے پاکستانی بینکوں کو لاحق خدشات کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔