لالہ فضل الرحمٰن کے وارنٹ گرفتاری جاری منظور قادر کی معافی منظور

2012میں لالہ فضل الرحمن جب سیکریٹری بلدیات تھے تو وہ نجی عمارت کھولنے سے متعلق حکم پر عملدرآمد نہیں کراسکے تھے


Staff Reporter April 15, 2014
شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ اور دیگر کی سزاؤں کے خلاف اپیل کی سماعت وکیل صفائی کی غیر حاضری کے سبب ملتوی ۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ نے لالہ فضل الرحمن کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے 50ہزار روپے زرضمانت جمع کراکے 28اپریل کو عدالت میں حاضر ہونے کا حکم دیاہے جبکہ منظور قادر کی غیر مشروط معافی قبول کرلی گئی۔

لالہ فضل الرحمن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی ہے کہ نومبر 2012میں جب وہ سیکریٹری بلدیات تھے توعدالت کی جانب سے نجی عمارت کھولنے سے متعلق حکم پر عملدرآمد نہیں کراسکے تھے، پیر کو جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس عبدالمالک گدی پر مشتمل 2رکنی بنچ نے نوٹس دوبارہ جاری کرتے ہوئے متعلقہ تھانے کو حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر لالہ فضل الرحمن کی عدالت میں حاضری کو یقینی بنائیں، درخواست گزار محمد عابد نے توہین عدالت کی درخواست میں موقف اختیارکیا ہے کہ 11نومبر 2012کو سندھ ہائیکورٹ نے سیکریٹری بلدیات لالہ فضل الرحمن اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل منظور قادر کو ان کی پارسی کالونی میں پلاٹ نمبر 5پر واقع سربمہر کی گئی جائیداد کھولنے کا حکم دیا تھا، 15ستمبر2011کو ڈپٹی ڈائریکٹر بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی جمشید ٹاؤن نے چھاپہ مار کر پیشگی نوٹس کے بغیر جائیداد کے رہائشی اور تجارتی حصے سربمہر کردیے۔

عدالت نے مدعا علیہان کو 11نومبر 2012کو ہدایت کی تھی کہ تمام کارروائی قانون کے دائرے میں کی جائے لیکن مدعا علیہان عدالت کے حکم پر عملدرآمد کرانے میں ناکام رہے جوکہ دانستہ طور پر عدالتی حکم سے انحراف تھااور توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، اسی عدالت نے شاہ ذیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور دیگر کی سزاؤں کے خلاف اپیل کی سماعت وکیل صفائی کی غیر حاضری کے سبب ملتوی کردی،علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کو پانی فراہم کرنے والے پمپنگ اسٹیشنوں کی بجلی کے انقطاع سے متعلق کے الیکٹرک (کے ای ایس سی ) کی اپیل مسترد کردی ،جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس عبدالمالک گدی پر مشتمل2رکنی بنچ نے پیر کو کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو فراہم کی جانیوالی بجلی منقطع نہ کرنے سے متعلق فیصلے کے خلاف کے ای ایس سی کی اپیل کی سماعت کی ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں