عمران خان خود کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے وزیراعظم

عمران نیازی ریلی میں جاسکتا ہے تو عدالت میں کیوں پیش نہیں ہوسکتا، شہباز شریف


ویب ڈیسک March 15, 2023
عمران نیازی ریلی میں جاسکتا ہے تو عدالت میں کیوں پیش نہیں ہوسکتا، شہباز شریف

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان خود کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے۔

اسلام آباد میں وزیراعظم محمد شہباز شریف کی کونسل آف پاکستان نیوز پپیر ایڈیٹرز (CPNE) کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سےاسٹاف لیول معاہدہ جلد ہوجائے گا، شرائط کا بوجھ عام آدمی پر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ تاریخ کا حادثہ ہے کہ پہلی بار دو صوبوں میں الیکشن ہورہے ہیں اور دو میں نہیں ہورہے، ہماری پارٹی الیکشن کے لیے تیار ہے، جو بھی الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہو گا اس پر عمل کریں گے، فرض کی ادائیگی نبھارہے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان خود کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے، ہر عدالت کی نافرمانی کررہا ہے، اسے عدالتوں کا احترام کرنا چاہیے، اگر عمران نیازی بیمار ہے تو اللہ پاک اسے صحت عطا فرما دیں، ریلی میں جاسکتا ہے تو عدالت میں کیوں پیش نہیں ہوسکتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ریاست بچانے کیلئے اپنی سیاست داؤ پہ لگا دی، جب ہم اپوزیشن میں تھے، ہمیں دیوار سے لگایا جارہا تھا، میں ، نواز شریف، رانا ثنا جعلی مقدمات میں روزانہ عدالتوں میں پیش ہوتے تھے، ہمیں عدالتوں میں گھسیٹا جاتا تھا، انہیں گھر کا کھانا نہیں ملتا تھا، کس نے کہا تھا میں ان کے کمروں سے پنکھے، باتھ روم اور ایئر کولر اڑادوں گا، تب تو کسی نے نوٹس نہیں لیا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی امریکی عہدیدار سے ملاقات؛ تجارت اور سرمایہ کاری میں جاری تعاون پر خیرمقدم

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے وارنٹ گرفتاری میں نے نہیں عدالتوں نے جاری کیے ہیں، عدالتیں مجھ پر مہربان ہوتیں، تو جب مجھے جیلوں میں ڈالا گیا، دہشت گردوں والی گاڑی میں مجھے پیشی کے لیے لایا جاتا، مجھے اسپتال جانا تھا تو میں نے ایمبولینس کی درخواست کی اور ایمبولینس آگئی لیکن مجھے پھر بھی قیدیوں والی گاڑی میں لے کر جایا گیا ، اُس وقت تو کسی نے ازخود نوٹس نہیں لیا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عمران نیازی جو کام خود کرتا تھا آج اس کا الزام ہمیں دے رہا ہے، بیماری کا بہانہ بناکر عدالتوں میں پیش نہ ہونے کا مطلب ہے آپ قانون سے بالاتر ہوگئے۔

شہباز شریف نے کہا کہ کیا ہم نے انہیں قانون و اداروں پر حاوی کرنا ہے، انہیں دیومالائی بناکر دنیا کو دکھانا ہے، یا قانون کی حکمرانی قائم کرنی ہے، ان سوالات کا جواب ان زعما سے چاہیے جو اس کے ذمہ دار ہیں، جن لوگوں نے یکطرفہ فیصلے کیے، عدل کا ترازو برابر ہوتا ہے اور آنکھیں بند کرکے فیصلے کرتا ہے، یہاں آنکھیں کھول کر عدل و انصاف کی دھجیاں اڑائی گئیں، ان معاملات کا احتساب نہ ہوا تو ملک کو مزید نقصان ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |