وزیراعظم کا متاثرہ فیکٹری کا فضائی جائزہ آتشزدگی اور بارش سے ہلاکتوں پر 4لاکھ فی کس کا اعلان

3اسنارکل،20فائرٹینڈر دیے جائیں، گورنر، وزیراعظم کی طرف سے فوری عملدرآمد کی ہدایت،مفاہمتی پالیسی جاری رہے گی، خطاب

کراچی: وزیراعظم راجا پرویز اشرف ، قائم علی شاہ اور عشرت العباد علیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں۔ فوٹو: اے پی پی

وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے کراچی میں آتشزدگی کا شکار ہونے والی فیکٹری کا فضائی جائزہ لیا ۔

ان کے ہمراہ گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ بھی تھے۔ وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے گورنر ہاؤس میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سانحہ بلدیہ ٹائون اور سندھ میں حالیہ بارشوں و سیلاب سے جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثاء کو فی کس4 لاکھ روپے اور آتشزدگی کے واقعے میں زخمی ہونے والوں کو فی کس1 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا۔ اجلاس میں گورنر سندھ، ڈاکٹر عشرت العباد خان، وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ، وفاقی وزراء رحمٰن ملک ، نوید قمر، ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سمیت صوبائی وزراء اور اعلیٰ حکام موجود تھے۔

سانحہ بلدیہ ٹائون کے حوالے سے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے وزیر اعظم کو تفصیلی بریفنگ دی اور بتایا کہ اس سانحہ میں 259 افراد جاںبحق ہوئے اور کئی افراد زخمی ہوئے۔ گورنر سندھ نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ کراچی میں فائر بریگئیڈ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے مزید 3 اسنارکلز،20 فائر ٹینڈرز اور دیگر آلات فراہم کیے جائیں اور کراچی میں ڈی این اے ٹیسٹ لیبارٹری کے قیام کے لیے ہنگامی بنیادوں پر فنڈز دیے جائیں۔ وزیر اعلیٰ نے سندھ میں حالیہ بارشوں سے ہونے والی تباہی اور ریلیف کے کاموں سے آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے سانحہ بلدیہ ٹائون کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سے بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا ۔


وزیراعظم نے کہا کہ حکومت سانحہ بلدیہ ٹائون کی مکمل تحقیقات کرائے گی اور اس میں ملوث عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ انھوں نے کہا کہ یہ بہت بڑا سانحہ ہے، دکھ کی اس گھڑی میں حکومت جاں بحق افراد کے ورثاء کے ساتھ ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ آئندہ اس طرح کے سانحات کی روک تھام کے لیے صنعتی زونز میں قائم فیکٹریوں میں تمام حفاظتی انتظامات کو یقینی بنایا جائے اور لیبر قوانین کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم نے گورنر سندھ کی جانب سے کراچی میں ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے پیش کردہ سفارشات پر فوری عملدرآمد کے لیے ہدایات جاری کیں۔

قبل ازیں وزیراعظم سے گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ نے ملاقات کی۔ ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت کا یہ آخری سال ہے، مفاہمتی پالیسی کے سبب ملک میں جمہوریت مضبوط ہوئی ہے، اس پالیسی کے تسلسل کو جاری رکھا جائے گا۔ وزیراعظم نے گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ کے ہمراہ بلدیہ ٹائون میں آتشزدگی کے سبب تباہ ہونے والی فیکٹری کا فضائی جائزہ لیا ۔ وزیراعظم نے اس سانحے کی تحقیقات فوری طور پر مکمل کرکے اس کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ بعدازاں وزیراعظم نے سول اسپتال کے برنس سینٹر کا دورہ کیا اور وہاں سانحہ بلدیہ میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کی اور انتظامیہ کو علاج پر خصوصی توجہ کی ہدایت کی۔

علاوہ ازیں گورنر ہاؤس میں ایک اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کے رہنما اور وفاقی وزیر ڈاکٹر فاروق ستار اور پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر رکن قومی اسمبلی قادر پٹیل نے بھی سانحہ بلدیہ کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم سے اپیل کی گئی کہ بارشوں سے متاثرہ افراد اور سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے متاثرین کے لیے مالی امداد کا اعلان کیا جائے اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے حوالے سے سندھ کو متعلقہ مشینری فراہم کی جائے۔ ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی نے کہا کہ ہمارے پاس اسنارکل اور دیگر مشینری آلات نہیں ہیں، ہر ٹاؤن میں فائر بریگیڈ ہونی چاہیے اور ہائینڈرنٹس بھی ہمارے ڈسپوزل پر ہونے چاہئیں لیکن ایسا کچھ نہیں ہے جس کی وجہ سے گنجان آباد علاقوں میں آگ لگنے کی صورت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تنگ راستوں کی وجہ سے فائر بریگیڈ بھی وہاں نہیں پہنچ پاتی ہیں۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اجلاس میں ہدایت کی کہ ایک کمیٹی قائم کی جائے جس میں وفاقی اور صوبائی نمائندے شامل ہوں اور اس کمیٹی کے تحت سفارشات کی جائیں کہ سندھ کے کس علاقے میں کس چیز کی ضرورت ہے۔ وفاقی حکومت بھرپور مدد فراہم کریگی۔ اجلاس میں مزید فیصلہ کیا گیا کہ چیمبر، حکومت اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے جوکہ تمام فیکٹریوں میں حفاظتی اقدامات کا از سر نو جائزہ لے اور آئندہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات تجویز کرے ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر خزانہ نے تجویز دی کہ ایف آئی اے، پولیس، محنت اور دیگر محکموں کی جانب سے جاری تحقیقات کو بند کرکے کسی ایک ادارے کی ذمے داری دی جائے تاکہ جامع رپورٹ منظر عام پر آسکے۔ ہر ادارہ کسی دوسرے ادارے پر الزامات لگانے کی کوشش کر رہا ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story