طالبان جنگ بندی میں توسیع پر راضی امن زون قائم نہ ہونے پر تحفظات

وزیر ستان کے نامعلوم مقام پر طالبان شوریٰ کا اجلاس، گروپوں میں لڑائی روکنے کا فیصلہ


سجناں جنوبی وزیرستان کی امارت چاہتے ہیں،حکیم اللہ گروپ کا موقف، مہتاب عباسی کی تعیناتی سے مذاکرات کو تقویت ملے گی،میجر عامر۔فوٹو: اے ایف پی/فائل

تحریک طالبان پاکستان کی قیادت جنگ بندی میں توسیع پر رضامند ہو گئی ہے اس کا باقاعدہ اعلان تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کرینگے۔

نجی ٹی وی کے مطابق شمالی وزیرستان میں نامعلوم مقام پر تحریک طالبان کے نائب امیر شیخ خالد حقانی کی زیر صدارت طالبان شوریٰ کا اجلاس ہوا جس میں اہم جنگجو کمانڈر اور رہنماء شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں کمانڈرز کی اکثریت نے جنگ بندی میں توسیع کی حمایت کی تاہم بعض گروپوں نے حکومت کی جانب سے غیر عسکری قیدیوں کی عدم رہائی اور امن زون قائم نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ اجلاس میں طالبان گروپوں کے درمیان جاری لڑائی بھی روکنے کا فیصلہ کیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق تحریک طالبان کے دو گروپوں میں اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ تحریک طالبان حکیم اللہ گروپ کے ترجمان حاجی داؤد کے مطابق خان سید سجناں جنوبی وزیرستان کی امارت پر قبضہ چاہتے ہیں، ہمیں ان کے اس اقدام سے اختلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملا فضل اللہ پر اعتماد ہے وہ اگر جنوبی وزیرستان کا متفقہ امیر طے کر دیں تو قبول ہو گا۔ طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ملک دشمن قوتیں مذاکرات کی کامیابی نہیں ملک میں انتشار اور افراتفری پھیلانا چاہتی ہیں۔ طالبان کمیٹی کے رابطہ کار مولانا یوسف شاہ نے کہا کہ مذاکراتی عمل میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں آج یا کل طالبان اور حکومتی کمیٹیوں کی ملاقات ہوگی۔ حکومت اور طالبان شوریٰ دونوں سے رابطے ہیں۔ طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ حکومت کی جانب سے غیرعسکری قیدیوں کی رہائی کی باتیں میڈیا کے بجائے مذاکرات کی میز پر ہونی چاہئیں۔ مذاکرات میں اہم کردار ادا کر نیوالے میجر (ر) عامر نے کہا سردار مہتاب عباسی کی بطور گورنر خیبرپختونخوا تعیناتی سے مذاکراتی عمل کو مزید تقویت اور سہولت ملے گی۔ پختون بنیادی طور پر عزت و احترام چاہتے ہیں اور سردار مہتاب یہ دونوں چیزیں دینا جانتے ہیں۔ امید رکھنی چاہیے کہ سردار مہتاب اسلام آباد سے ''آئل ٹینکر'' نہیں ''واٹر ٹینکر'' لے کر پشاور آئیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔