الیکشن ٹریبونلز کے فیصلوں کیخلاف ہائیکورٹ سے رجوع نہیں کیا جا سکتا جج لاہور ہائیکورٹ

ن لیگ کے 2ارکان اسمبلی کی درخواستیں مسترد،علی گیلانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے خلاف وکلا حتمی بحث کے لیے طلب


Numainda Express April 15, 2014
لاہور ہائیکورٹ نے بی ایس سی آنرز طلبا کو ایل ایل بی میں داخلہ نہ دینے کا پنجاب یونیورسٹی کا اقدام کالعدم قراردے دیا ۔ فوٹو: فائل

لاہورہائیکورٹ کے جسٹس اعجازالاحسن نے قراردیا ہے کہ الیکشن ٹریبونل کے فیصلوں کے خلاف لاہورہائیکورٹ سے رجوع نہیں کیاجاسکتا۔

فاضل جج نے یہ حکم ن لیگ کے 2ارکان اسمبلی کی درخواستیں ناقابل سماعت قراردے کر مسترد کرتے ہوئے جاری کیا۔ عدالت کے روبرو پی پی147سے ن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی محسن لطیف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تحریک انصاف کے ناکام امیدوار شعیب صدیقی نے الیکشن ٹریبونل میں دھاندلی کے الزام عائد کرتے ہوئے درخواست دائر کر رکھی ہے۔ درخواست میں تصدیق شدہ کاغذات لف نہیں کیے گئے اس کے باوجود الیکشن ٹریبونل یکطرفہ کارروائی کررہا ہے لہذا عدالت ٹریبونل کو کارروائی روکنے کاحکم دے۔ پی پی 104سے ن لیگ کے ہی رکن پنجاب اسمبلی شوکت منظورچیمہ کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ ان کے موکل پرجعلی ڈگری کاالزام عائدکرتے ہوئے بے بنیاد درخواست دائر کی گئی ہے عدالت الیکشن ٹریبونل کو کارروائی روکنے کا حکم جاری کرے۔

فاضل جج نے درخواستوں کی سماعت کے دوران قراردیا کہ ہائیکورٹ کا ملتان بینچ اپنے فیصلے میں یہ طے کرچکاہے کہ الیکشن ٹریبونل کے فیصلوں کے خلاف عدالت عالیہ سے رجوع نہیں کیاجاسکتا۔ درخواست گزار صرف سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس عابد عزیز شیخ پر مشتمل 2رکنی بینچ نے4سالہ بی ایس سی آنرزکرنے والے طلبا کو ایل ایل بی میں داخلہ نہ دینے کااقدام کالعدم قراردے دیا۔ پنجاب یونیورسٹی نے شرط عائد کی تھی کہ صرف 2سالہ بی اے کرنے والے طلبا ایل ایل بی میں داخلہ لے سکتے ہیں۔ جسٹس منظور احمد ملک نے علی موسیٰ گیلانی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کے خلاف درخواست پرفریقین کے وکلا کو15مئی کوحتمی بحث کے لیے طلب کر

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں