نیوزی لینڈ اراکین پارلیمنٹ پرٹک ٹاک استعمال کرنے پر پابندی عائد
ٹک ٹاک کے استعمال پر پابندی کا آغاز 31 مارچ سے ہوگا، حکام
نیوزی لینڈ میں پارلیمنٹ کے ارکان پر ٹک ٹاک استعمال کرنے پر پابندی لگا دی گئی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیوزی لینڈ کے اراکین پارلیمنٹ سرکاری ڈیوائسز پرسوشل میڈیا اپلیکیشن ٹک ٹاک استعمال نہیں کرسکیں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک پر پابندی سیکورٹی خدشات کے باعث عائد کی گئی ہے۔
نیوزی لینڈ کی پارلیمینٹری سروس کے چیف ایگزیکٹیو رافیل گونزالیز مونتیرو نے کہا ہے کہ موجودہ پارلیمانی ماحول میں خطرات مول لینا قبول نہیں۔ ٹک ٹاک پر پابندی کا آغاز 31 مارچ سے ہوگا۔
اس قبل کینیڈا، آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکا کی حکومتوں بھی سرکاری ڈیوائسز پرٹک ٹاک استعمال کرنے پر پابندی لگا چکی ہیں۔ ٹک ٹاک چینی کمپنی کی ملکیت ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیوزی لینڈ کے اراکین پارلیمنٹ سرکاری ڈیوائسز پرسوشل میڈیا اپلیکیشن ٹک ٹاک استعمال نہیں کرسکیں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک پر پابندی سیکورٹی خدشات کے باعث عائد کی گئی ہے۔
نیوزی لینڈ کی پارلیمینٹری سروس کے چیف ایگزیکٹیو رافیل گونزالیز مونتیرو نے کہا ہے کہ موجودہ پارلیمانی ماحول میں خطرات مول لینا قبول نہیں۔ ٹک ٹاک پر پابندی کا آغاز 31 مارچ سے ہوگا۔
اس قبل کینیڈا، آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکا کی حکومتوں بھی سرکاری ڈیوائسز پرٹک ٹاک استعمال کرنے پر پابندی لگا چکی ہیں۔ ٹک ٹاک چینی کمپنی کی ملکیت ہے۔