لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کرلی

دہشت گردی کے 3 مقدمات اور ظل شاہ ہلاکت کیس میں حفاظتی ضمانت 27 مارچ تک منظور، پنجاب میں درج مقدمات کی تفصیلات بھی طلب


فوٹو فائل

لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کرلی، عدالت نے اسلام آباد میں درج مقدمات میں 7 دن جبکہ لاہور میں درج مقدمات میں 10 روز کی ضمانت منظور کی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق عمران خان نے 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کیلیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس پر دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔

بینچ نے عمران خان کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا اور پولیس کو زمان پارک سے لاہور ہائیکورٹ تک سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی جس پر عمران خان جلوس کی صورت میں ایک گھنٹہ تاخیر سے عدالت پہنچے۔

عدالت نے عمران خان کو عدالت میں پہنچنے کیلیے ساڑھے پانچ بجے کا وقت دیا تاہم راستے بند ہونے اور کارکنان کی بڑی تعداد میں شرکت کی وجہ سے وہ سوا چھ بجے تک کمرہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔

نمائندہ ایکسپریس کے مطابق عمران خان کی حفاظت کیلیے پولیس نفری اتنی نظر نہیں آئی تاہم پی ٹی آئی کی ڈنڈا بردار فورس نے چیئرمین اور قیادت کو اپنے حصار میں لیا ہوا تھا۔

تحریری فیصلہ

لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے دو صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا گیا ہے، جس میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان کو ملک بھر میں کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے عمران خان کی درخواست پر دو صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔

تحریری حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ عدالت نے نیب، ایف آئی اے کو بھی عمران خان کو گرفتار کرنے سے روک دیا جبکہ چاروں صوبوں کے آئی جی اور سیکرٹری داخلہ سے عمران خان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرلی۔

سماعت کا احوال

عمران خان کے وکلا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پی ایس ایل میچز، راستوں کی بندش اور کارکنان کے رش کی وجہ سے کمرہ عدالت پہنچنے میں تاخیر ہوئی۔

بعد ازاں عمران خان ساڑھے چھ بجے کے قریب کمرہ عدالت میں پہنچے جس کے بعد مقدمات کی سماعت ہوئی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی گرفتاری روکنے کا تحریری حکم جاری کردیا

جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی اور عمران خان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ اس دوران عمران خان کے وکلا نے بینچ کے سامنے دلائل پیش کیے اور عمران خان روسٹرم پر آئے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عمران خان کے خلاف پانچ مقدمات اسلام آباد میں ہیں ،تین مقدمات لاہور میں ہی ہیں، درخواست گزار کو متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کےلیے حفاظتی ضمانت درکار ہے، حفاظتی ضمانت عمران خان کا بنیاد حق ہے۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ہم اسی مقدمے میں ضمانت دیں گے جن کی درخواست ہمارے سامنے ہیں۔ وکلا نے عمران خان کیخلاف انسدادِ دہشت گردی کی دفعات پر درج مقدمات کی تفصیلات پڑھنا شروع کردیں۔

فواد چوہدری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2500 افراد کیخلاف مقدمات درج کردئیے گیے ہیں، یہ 5 سے 6 ہزار افراد کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں، سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کےلیے مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی اور پنجاب حکومت میں معاہدے کی شرائط طے پاگئیں

عمران خان نے جج صاحبان سے کہا کہ 'مسئلہ یہ ہے کہ اتنے زیادہ مقدمات ہوگئے ہیں سمجھ نہں آرہا کہاں پیش ہونا ہے، میرے گھر پر جو حملہ ہوا ہے وہ بتا نہیں سکتا، چیزیں میرے ہاتھ سے نکل چکی تھی۔ عدالت کا شکر گزار ہوں جس نے مجھے تحفظ دیا اور بچا لیا'۔

جسٹس طارق شیخ نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'خان صاحب آپ سسٹم کے ساتھ چلیں تو بہت سے مسائل حل ہونگے'۔

عمران خان نے کہا کہ 'وزیر داخلہ کہہ رہا ہے میری جان خطرے میں ہیں، جس جگہ میری پیشی ہے وہ جگہ خطرے سے خالی نہیں ہے، کچہری والا کیس کہیں اور منتقل کردیا جائے کیونکہ وہ عدالت گلیوں میں ہے اور وہاں ججز پر بھی حملے ہوچکے ہیں، میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں، ساری زندگی کبھی قانون نہیں توڑا، میری صرف یہ استدعا ہے کہ کہچری والا کیس کہیں اور منتقل کردیا جائے'۔

جسٹس طارق شیخ نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'میں پھر وہی کہوں گا کہ آپ سسٹم کے اندر آئیں، یہ کیس کچھ نہیں تھا بس مس ہینڈل ہوگیا'۔

مزید پڑھیں: آئی جی پنجاب سے معاملات طے پاگئے، پولیس عمران خان کو سیکیورٹی دینے پر تیار ہے، فواد چوہدری

سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق عمران خان کے خلاف 6 مقدمات درج ہیں۔ اس پر عمران خان نے کہا کہ میرے خلاف 94 مقدمات درج ہیں حکومت 6 مقدمات مزید درج کر کے سنچری مکمل کرلے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے اس طنز پر کمرہ عدالت میں قہقے بلند ہوئے جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کمرہ عدالت میں 'آرڈر آرڈر' کہتے ہوئے عدالتی ضابطہ اخلاق کو ملحوظ خاطر رکھنے کی ہدایت کی۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے اپکو سسٹم میں لائیں، اس کیس میں کوئی مسئلہ نہیں تھا آپ لوگوں نے اسے مس ہینڈل کیا۔

اسی سے متعلق : یہ مجھے بلوچستان لے جاکر شہباز گل اور سواتی والا سلوک کرنا چاہتے ہیں، عمران خان

یہ بھی پڑھیں: لاہورہائیکورٹ نے پولیس کو عمران خان سے تفتیش کرنے کی اجازت دے دی

پنجاب حکومت کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ 'یہ لوگ کہ رہے ہیں کہ دہشتگری کے پانچ مقدمات ہیں، لیکن عمران خان پر دہشتگردی کے چھ مقدمات ہیں'۔

عمران خان کی ضمانت منظور

لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے عمران خان کی 9 میں سے 8 مقدمات میں حفاظتی درخواست ضمانت منظور کی اور انہیں اگلے جمعے 24 مارچ تک گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کی۔ عمران خان کے وکیل ایڈوکیٹ اظہر صدیق نے عدالت سے ضمانت کیلیے پندہ دن کی استدعا بھی کی اور کہا کہ عدالت 15 دن کا وقت دے تاکہ تمام مقدمات میں ضمانت فائل کر سکیں کیونکہ ابھی معلوم نہیں کہ مزید کتنے مقدمات درج ہونے ہیں۔

لاہور میں درج دہشت گردی کے تین مقدمات میں ضمانت منظور

عدالت نے لاہور میں دہشتگردی کی دفعات کے تحت درج تین مقدمات میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت 27 مارچ تک مںظور کی جبکہ اسلام آباد میں دہشتگردی کی دفعات تک تحت درج 5 مقدمات میں ضمانت 24 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کی۔

پی ٹی آئی کارکن ظل شاہ ہلاکت کیس میں بھی ضمانت منظور

بعد ازاں دو رکنی بینچ نے پی ٹی آئی کارکن ظل شاہ کی ہلاکت پر تھانہ سرور روڈ میں درج مقدمے میں عمدان خان کی دس روزہ حفاظتی ضمانت منظور کی اور انہیں 27 مارچ تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا۔

ملک بھر میں درج مقدمات کی تفصیلات منگل تک طلب

لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومتی وکیل کو ہدایت کی کہ وہ منگل تک عمران خان کے خلاف پنجاب بھر میں درج مقدمات کی تفصیلات پیش کریں۔ عدالت نے عمران خان کے خلاف تادیبی کارروائی بھی روک دی۔

ضمانت منظور ہونے پر پی ٹی آئی کارکنان کا جشن

لاہور ہائیکورٹ میں دہشتگردی کے مقدمات میں عمران خان کی حفاظتی منظور ہونے ہر کارکنوں نے جشن منایا اور چیئرمین پی ٹی آئی کے حق میں نعرے بازی کی جبکہ اس دوران کچھ کارکنان خوشی میں والہانہ رقص بھی کرتے نظر آئے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں