
بھارتی ریاست مہاراشٹرا کی رہائشی 60 سالہ سرلا دیوی تھیں تو بھارتی شہریت کی حامل لیکن انہوں نے لاڑکانہ میں آنکھ کھولی تھی جہاں اس نے اپنا بچپن گزارا اور شادی کے بعد وہ بھارت چلی گئیں لیکن ان کا بھائی اور دیگر اہل خانہ آج بھی لاڑکانہ میں مقیم ہیں، دنوں ملکوں کے درمیان حالات جیسے بھی ہوں لیکن سرحد کے دونوں جانب سے ان کا اور ان کے گھر والوں کا آنا جانا لگا ہی رہتا تھا تاہم 16 برس سے وہ بھائی کو دیکھ نہیں سکی تھیں اور بالاخر کئی رکاوٹیں عبور کرنے کے بعد جب وہ لاہور میں بھائی کے گلے لگیں تو ضبط کے سارے بندھن ٹوٹ گئے پہلے ان کی آنکھوں میں خوشی کے موتی جھلمائے پھر دل ڈگمگایا اور دیکھتے ہی دیکھتے سرلادیوی زندگی کی سرحد ہی پار کرگئیں۔
سرلا دیوی کے بھائی مہیش کمار کا کہنا تھا کہ ان کی بہن نے 4 مرتبہ پاکستان آنے کے لئے ویزا کی درخواستیں جمع کرائی تھیں لیکن ہر بار ان کی درخواست مسترد کردی جاتی بالآخر پانچویں مرتبہ انہیں ویزا مل ہی گیا، لیکن انہیں کیا پتہ تھا کہ قدرت اس بار انہیں ہمیشہ جدا کرنے کے لئے ملا رہی ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔