اسلام آباد پیشی عمران خان سمیت متعدد کارکنوں کیخلاف دہشتگردی کا مقدمہ درج

سرکاری املاک اور پولیس کی گاڑیوں کو پہنچنے والے نقصان کی رپورٹ بھی تیار

فوٹو: اسکرین گریب

تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان سمیت پارٹی کے متعدد رہنماؤں و کارکنوں کیخلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔

سرکاری املاک اور پولیس کی گاڑیوں کو پہنچنے والے نقصان کی رپورٹ بھی تیار کرلی گئی ہے جووزارت داخلہ کو بھجوائی جائے گی، رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی مظاہرین کی جانب سےمجموعی طورپر پندرہ پولیس کی گاڑیوں اورموٹر سائیکلوں کونقصان پہنچایا گیا جس میں دو گاڑیوں اوردوموٹرسائیکلوں کو آگ لگائی گئی ہے۔

پولیس رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی مظاہرین نے تھانہ لوہی بھیر کی پک اپ اور اسپیشل برانچ کی بم ڈسپوزل اسکوارڈ کی گاڑیوں کوآگ لگاکر مکمل طور پر تباہ کردیا جبکہ اسی طرح تھانہ مارگلہ کے دو موٹرسائیکلوں کو بھی آگ لگائی۔ بارہ گاڑیاں جن میں دو قیدیوں کی بسوں جبکہ فیصل آباد کانسٹیبلری کی دو بسوں اور ایک چکوال پولیس کی بس کے شیشے توڑے گئے ہیں اسی طرح دیگر پولیس کی گاڑیوں پر ڈنڈوں کے وار کرکے اور پتھراوکرکے نقصان پہنچایا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی پولیس، ایف سی پر پٹرول بموں سے چاروں اطراف سے حملے کئے گئے اور ٹیئر گیس شیلنگ کی گئی جن کے خول پولیس نے جمع کرلئے ہیں جن کی شناخت بھی کروائی جارہی ہے کہ پی ٹی آئی کارکنوں نے یہ شیل کہاں سے حاصل کیے یا پھر یہ افغانستان سے اسمگل شدہ ہیں؟۔


مزید پڑھیں: جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی میں 20 سے زائد پولیس اہلکار زخمی

آئی جی اسلام آباد پولیس ڈاکٹر اکبر ناصر خان نے ایکسپریس کے رابطہ پر مذکورہ رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے کوآرڈینیٹر نے عمران خان کے اسلام آباد پہنچنے سے پہلے ہی واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ وہ اسلحہ سمیت آئیں گے حالانکہ انہیں پوری طرح آگاہ کیا گیا تھا کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے جس کے تحت کسی کوبھی اسلحہ لیکر چلنے کی اجازت نہیں ہے لیکن عمران خان کے ساتھیوں نے ایک نہ مانی اور انکے ساتھ اسلحہ بردار لوگ نہ صرف اسلام آباد آئے بلکہ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پچاس فٹ تک کے فاصلہ پر بھی موجود رہے۔

آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ پہلے یہ اسلام آباد پولیس کو جوڈیشل کمپلیکس میں داخلے کے لئے درخواستیں کرتے رہے لیکن انہوں نے اندر سے یہ طے کر رکھا تھا کہ وہ کسی صورت بھی پیشی کے عمل کو پرامن انداز میں مکمل نہیں ہونے دیں گے۔

ڈاکٹر اکبر ناصر کے مطابق یہ چیز اُس وقت واضح ہوگئی جب عمران خان جوڈیشل کمپلیکس کی عمارت سے ایک سو میٹر کے فاصلہ پر تھے تو سری نگر ہائی وے پی ٹی آئی مظاہرین نے بلاک کر رکھا تھا تاکہ انکے لئے ایسا ماحول برقرار رکھا جائے کہ وہ عمارت میں داخل نہ ہو پائیں جس کے بعد مظاہرین نے جوڈیشل کمپلیکس کے اندر اوراندر اورباہر سے پولیس پرشدید پتھراؤکیا اور آنسو گیس کی شیلنگ کی تو پولیس انہیں روکنے پر مجبور ہوئی۔

آئی جی اسلام اباد کا کہنا تھا کہ عمران خان کا قافلہ جی 13 میں رانگ سائیڈ سے آرہا تھا جسے متعدد مرتبہ کہاگیا کہ مخالف سمت سے جہاں باقی ٹریفک جام ہورہی ہے وہاں کوئی حادثہ ہونے کا بھی خدشہ ہے لیکن انہوں نے کسی کی ایک نہ مانی اور اپنی مرضی اور پلاننگ کے مطابق تمام منصوبے پرعمل پیرا رہے۔
Load Next Story