امتحانات آؤٹ سورس کرنے کو مسترد کرتے ہیں اساتذہ تنظیموں کی پریس کانفرنس
حیدر آباد بورڈ میں وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی صاحبزادی کو پوزیشن دی گئی، تحقیقات کروائی جائے
سندھ پروفیسر اینڈ لیکچرر ایسوسی ایشن (سپلا) اور آل سندھ اسکولز اینڈ کالج ایسوسی ایشن و دیگر اساتذہ تنظیموں نے صوبے میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات کو نجی ادارے کو ٹھیکے پر دینے کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔
گورنمنٹ ایس ایم آرٹس اینڈ کامرس کالج میں منعقدہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب میں اساتذہ تنظیموں نے کہا کہ محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو ختم کیا جائے کیونکہ یہ مسائل کی جڑ ہے، جامعات کو سندھ اعلیٰ تعلیمی کمیشن اور بورڈ کو محکمہ کالج ایجوکیشن کے حوالے کیا جائے۔ بورڈز میں ایڈہاک افسران کو بھی ہٹایا جائے۔
انھوں نے انکشاف کیا کہ محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے وزیر اسماعیل راہو کی صاحبزادی کی حیدر آباد بورڈ میں انٹر میں سیکنڈ پوزیشن آئی ہے، اس کی بھی تحقیقات کروائی جائے اگر امتحانات کو آؤٹ سروس کروایا گیا تو ہم احتجاج کریں گے۔
اساتذہ تنظیموں نے کہا کہ محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے سندھ کے بورڈز خود تباہ کیے ہیں، 5 بورڈز میں مستقل چیئرمینز نہیں ہیں جبکہ 7 بورڈز میں مستقل کنٹرولر آف ایکزامینیشن اور سیکریٹری نہیں ہیں۔ سرچ کمیٹی نے بورڈز میں جن افراد کو چیئرمین مقرر کرنے کی سفارش کی تھی اسے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔
انھوں نے کہا کہ ایک 18 گریڈ کا افسر بورڈ میں 19 اور 20 گریڈز کے افسران کے خلاف تحقیقات کر رہا ہے۔ ہم جدت کے خلاف نہیں ہیں لیکن ای مارکنگ کو موزوں وقت پر متعارف کروایا جائے۔
رہنماؤں نے کہا کہ ہم ایک پرائیویٹ کمپنی کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ امتحانی کاپیوں کی اسسمنٹ کرے، ٹیبولیشن کرے اور نتائج تیار کرے۔ ان خبروں نے اساتذہ، والدین اور طلبہ کو پریشان کر دیا ہے جبکہ امتحانات میں ڈیڑھ ماہ رہ گیا اور یہاں سندھ کے 14 لاکھ طلبہ کا مستقبل نجی پارٹی کے حوالے کیا جا رہا ہے۔
پریس کانفرنس میں سپلا کے صدر پروفیسر منور عباس، چیئرمین ایسوسی ایشن حیدر علی، پروفیسر عزیز میمن و دیگر نے شرکت کی۔