پی ڈی ایم فوج اور پی ٹی آئی کو لڑانے کی پوری کوشش کررہی ہے عمران خان
فوج بھی میری ہے اور ملک بھی میرا ہے، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے مجھے اس ملک سے بوریا بستر لے کر باہر نہیں بھاگنا
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانی دنیا میں جاکر انسانی حقوق کی تنظیموں اور سیاست دانوں کو بتائیں کہ پاکستان میں کس طرح انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔
لاہور میں ویڈیو خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی دنیا میں جاکر انسانی حقوق کی تنظیموں اور سیاست دانوں کو بتائیں کہ پاکستان میں کس طرح انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے، آئین کی کسی کو فکر نہیں، جمہوریت کو قتل کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 30 اپریل کو الیکشن ہونے ہیں لیکن موجودہ حکومت الیکشن کی فضا ہی بننے نہیں دے رہی، ہماری انتخابی ریلی پر حملہ کرکے ظل شاہ کو شہید کردیا گیا، مینار پاکستان جلسے کی اجازت نہیں دے رہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آج انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے رابطہ کریں گے، بیرون ملک موجود پی ٹی آئی کے دفاتر کے ذریعے ممالک سے رابطے کریں گے، ہم اپنے چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی رجوع کریں گے کہ یہاں کوئی قانون نہیں رہ گیا اور طاقت کے زور پر یہاں خوف پھیلایا جارہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمارے پختون ورکرز کو طالبان اور دہشت گرد کہا گیا جس پر ہمارے پشتون بھائی کا ردعمل سامنے آیا ہے، یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ہم ملک میں دہشت گردی کررہے ہیں اور انتشار پھیلانا چاہتے ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ جھوٹوں کی ملکہ کی جانب سے بار بار یہ کہا جارہا ہے وہ جو پاکستان میں اس طرح پھر رہی ہے جیسا ملک اس کی جاگیر ہو، وہ قانون سے بالاتر ہو، وہ حکم جاری کررہی ہے کہ اس پر مقدمے بناؤ اور میرے والد پر سے مقدمات ختم کردو گویا نواز شریف نیلسن منڈیلا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ حکومت انتشار پھیلارہی ہے اور اس کا مقصد الیکشن کو روکنا ہے، اس وقت واحد جماعت پی ٹی آئی ہے جو ملک میں انتشار نہیں انتخابات چاہتی ہے ہم کیوں چاہیں گے کہ انتشار پھیلے اور الیکشن ملتوی ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ ہم اسلام آباد کی جانب پرامن طور پر جارہے تھے کہ ہمارے اوپر ربر کی گولیاں برسائی گئیں، آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جس کا مقصد انتشار پھیلانا تھا، اسی طرح میرے گھر پر حملہ کیا گیا، چیزیں توڑ دیں، لوٹ کر لے گئے، لوگوں کو غصہ ہے اس کے باوجود میں لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ ہمیں کسی قسم کی وائلیشن نہیں کرنی، کوئی ہتھیار نہیں اٹھانا، پرامن رہنا ہے کیوں کہ ہمیں الیکشن کرانے ہیں۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ ذاتی مفادات کے لیے آنے والے سیاست دانوں کی کوشش ہوتی ہے کہ لوگوں کو تقسیم کرکے نفرتیں پھیلاکر ووٹ جمع کیے جائیں، یہ پرانا طریقہ ہے جیسا کہ بھارت میں مودی اختیار کرتا ہے کہ ہندو عظیم قوم ہے بقیہ نہیں، اسی طرح کراچی کو نفرتیں پھیلا کر تباہ کردیا گیا جب کہ ہمیں ایک قوم بننے کی ضرورت ہے۔
انہوں ںے کہا کہ تحریک انصاف کو اور فوج کو آمنا سامنا کرانے کی کوشش کی جارہی ہے، پی ڈی ایم کی پوری کوشش ہے کہ پی ٹی آئی اور فوج کو لڑوادیا جائے، یہ لوگ الیکشن تو جیت نہیں سکتے تو چاہتے ہیں پی ٹی آئی کو ختم کردیں اور یہ ممکن نہیں تو انہیں کچھ تو کرنا ہے تو یہ چاہتے ہیں فوج سے انہیں لڑادو اور فوج کو تحریک انصاف کے خلاف کردو۔
عمران خان نے واضح کیا کہ فوج بھی میری ہے اور ملک بھی میرا ہے، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے مجھے اس ملک سے بوریا بستر لے کر باہر نہیں بھاگنا مجھے یہیں مرنا ہے، جس انسان کو معلوم ہو کہ اس کی جان خطرے میں ہے اور وہ پھر بھی اسلام آباد کی طرف جائے تو اسے موت کا خوف نہیں حالاں کہ مجھے معلوم تھا کہ مجھے دینی انتہا پسندی کے نام پر قتل کی کوشش ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت نے جو کچھ میرے ساتھ کیا ایسا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، ان کا مقصد انتشار پھیلا کر مجھے قتل کرنا تھا، جب باہر نکلتا ہوں میری جان کو خطرہ ہوتا ہے، حسان نیازی کو ضمانت کے باوجود گرفتار کرلیا گیا، غیر قانونی طور پر میرے گھر کے دروازے توڑ کر میرے گھر گھس گئے، ہمیں اس وقت امید صرف عدلیہ سے ہے۔
عمران خان نے کہا کہ محسن نقوی آج ارب پتی بن چکا ہے، موجودہ نگران حکومت الیکشن کرانے نہیں پی ٹی آئی ختم کرنے آئی ہے، مجھے علم ہے یا جیل جاؤں گا یا مارا جاؤں گا، ان کا مقصد ہے عمران خان کو راستے سے ہٹا دو۔
انہوں ںے کہا کہ بدھ کو جلسہ کرنا تھا لیکن اب پتا چلا ہے کہ عدالت فیصلہ کرے گی۔