حکومت کا ملک میں افراتفری پھیلانے والے عناصر سے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ
وزیراعظم شہباز کے زیرصدارت اجلاس میں ملکی صورتحال پرغور، آرمی چیف کے خلاف سوشل میڈیا مہم کی شدید مذمت کی گئی
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیاسی اور قومی امور پر اجلاس ہوا جس میں مجموعی سیاسی صورتحال پر تفصیلی غور کرتے ہوئے ملک میں افراتفری پھیلانے والے عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے وزیراعظم ہاﺅس میں منعقد اجلاس میں شرکت کی۔ 6 گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس میں ملک کی معاشی ، سیاسی، داخلی وخارجی سمیت امن وامان کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔
'انصاف کے دو الگ الگ معیار قابل قبول نہیں'
اجلاس میں کہا گیا کہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ عدلیہ کے حالیہ برتاؤ کے بعد انصاف کے پلڑے برابر نہ ہونے کا تاثرمزید گہرا ہورہا ہے، ایک ملک میں انصاف کے دو الگ الگ معیار قابل قبول نہیں۔
مزیدپڑھیں: مبینہ آڈیو لیک؛ مریم نواز کے بارے میں گھٹیا گفتگو قابل مذمت ہے، وزیراعظم
اجلاس میں جوڈیشل کمیشن پر 'حملے' میں پولیس افسران اور اہلکاروں پر تشدد، توڑپھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ پر قانون کے مطابق سخت کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں پولیس اور رینجرز اہلکاروں پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے حکم پر 'حملوں اور تشدد' کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور اس طرزعمل کو ناقابل قبول قراردیتے ہوئے کہا گیا کہ کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل متشدد تربیت یافتہ جتھوں کے ذریعے ریاستی اداروں کے افسروں اور اہلکاروں پر لشکر کشی انتہائی تشویش ناک ہےجسے کوئی بھی ریاست برداشت نہیں کرسکتی لہذا ان عناصر کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے۔
'پی ٹی آئی کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ عسکریت پسندوں کا جتھہ ہے'
اجلاس نے پی ٹی آئی کو کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ عسکریت پسندوں کا جتھہ قرار دیا اور کہا گیا کہ تمام شواہد اور ثبوت موجود ہیں لہذا قانون کے مطابق اس ضمن میں کارروائی کی جائے گی۔
دریں اثنا اجلاس کو معیشت، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی، عوامی ریلیف کے لیے وزیراعظم کے اقدامات سےبھی آگاہ کیا گیا جن میں کسان پیکیج، رمضان میں غریب خاندانوں کو آٹے کی مفت فراہمی، کم آمدن والے لوگوں کے لیے پٹرول کی قیمت میں 50 روپے کی خصوصی رعایت دینے کی اسکیم، ملک بھر کے نوجوانوں کے لیے سی ایس ایس کے خصوصی امتحان کا انعقاد، شمسی توانائی کے فروغ، نوجوانوں کے لیے بلاسود اور رعایتی قرض ، سیلاب متاثرین کی بحالی سمیت دیگر پروگرام شامل ہیں۔
آرمی چیف کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی شدید مذمت
اجلاس میں وزیراعظم کے مشکل حالات کے باوجود عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے اقدامات کو سراہا اور ان پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا غریب عوام کیلیے پیٹرول کی قیمت 100 روپے کم کرنے کا فیصلہ
علاوہ ازیں وزیراعظم کے زیرصدارت اجلاس کے شرکا نے سوشل میڈیا پر اور بیرون ملک سے اداروں بالخصوص آرمی چیف کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی شدید مذمت کی اور کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اس مذموم ایجنڈے کا حصہ نہ بنیں۔ شرکا نے کہا کہ لسبیلہ کے شہدا کے خلاف غلیظ مہم چلانے والے عناصر بیرون ملک بیٹھ کر سوشل میڈیا اور دنیا کے مختلف حصوں میں مظاہروں کے ذریعے یہ مذموم مہم چلا رہے ہیں۔ اجلاس نے ان تمام عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا۔
اجلاس کے شرکا نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اورپی ٹی آئی وکیل خواجہ طارق رحیم کی مبینہ آڈیو لیک کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے مریم نوازشریف کے بارے میں نامناسب گفتگو کی مذمت کی۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ
اجلاس میں 22 مارچ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا جس میں ریاستی عمل داری کو یقینی بنانے کے لیے اہم فیصلے کیے جائیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے وزیراعظم ہاﺅس میں منعقد اجلاس میں شرکت کی۔ 6 گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس میں ملک کی معاشی ، سیاسی، داخلی وخارجی سمیت امن وامان کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔
'انصاف کے دو الگ الگ معیار قابل قبول نہیں'
اجلاس میں کہا گیا کہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ عدلیہ کے حالیہ برتاؤ کے بعد انصاف کے پلڑے برابر نہ ہونے کا تاثرمزید گہرا ہورہا ہے، ایک ملک میں انصاف کے دو الگ الگ معیار قابل قبول نہیں۔
مزیدپڑھیں: مبینہ آڈیو لیک؛ مریم نواز کے بارے میں گھٹیا گفتگو قابل مذمت ہے، وزیراعظم
اجلاس میں جوڈیشل کمیشن پر 'حملے' میں پولیس افسران اور اہلکاروں پر تشدد، توڑپھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ پر قانون کے مطابق سخت کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں پولیس اور رینجرز اہلکاروں پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے حکم پر 'حملوں اور تشدد' کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور اس طرزعمل کو ناقابل قبول قراردیتے ہوئے کہا گیا کہ کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل متشدد تربیت یافتہ جتھوں کے ذریعے ریاستی اداروں کے افسروں اور اہلکاروں پر لشکر کشی انتہائی تشویش ناک ہےجسے کوئی بھی ریاست برداشت نہیں کرسکتی لہذا ان عناصر کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے۔
'پی ٹی آئی کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ عسکریت پسندوں کا جتھہ ہے'
اجلاس نے پی ٹی آئی کو کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ عسکریت پسندوں کا جتھہ قرار دیا اور کہا گیا کہ تمام شواہد اور ثبوت موجود ہیں لہذا قانون کے مطابق اس ضمن میں کارروائی کی جائے گی۔
دریں اثنا اجلاس کو معیشت، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی، عوامی ریلیف کے لیے وزیراعظم کے اقدامات سےبھی آگاہ کیا گیا جن میں کسان پیکیج، رمضان میں غریب خاندانوں کو آٹے کی مفت فراہمی، کم آمدن والے لوگوں کے لیے پٹرول کی قیمت میں 50 روپے کی خصوصی رعایت دینے کی اسکیم، ملک بھر کے نوجوانوں کے لیے سی ایس ایس کے خصوصی امتحان کا انعقاد، شمسی توانائی کے فروغ، نوجوانوں کے لیے بلاسود اور رعایتی قرض ، سیلاب متاثرین کی بحالی سمیت دیگر پروگرام شامل ہیں۔
آرمی چیف کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی شدید مذمت
اجلاس میں وزیراعظم کے مشکل حالات کے باوجود عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے اقدامات کو سراہا اور ان پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا غریب عوام کیلیے پیٹرول کی قیمت 100 روپے کم کرنے کا فیصلہ
علاوہ ازیں وزیراعظم کے زیرصدارت اجلاس کے شرکا نے سوشل میڈیا پر اور بیرون ملک سے اداروں بالخصوص آرمی چیف کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی شدید مذمت کی اور کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اس مذموم ایجنڈے کا حصہ نہ بنیں۔ شرکا نے کہا کہ لسبیلہ کے شہدا کے خلاف غلیظ مہم چلانے والے عناصر بیرون ملک بیٹھ کر سوشل میڈیا اور دنیا کے مختلف حصوں میں مظاہروں کے ذریعے یہ مذموم مہم چلا رہے ہیں۔ اجلاس نے ان تمام عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا۔
اجلاس کے شرکا نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اورپی ٹی آئی وکیل خواجہ طارق رحیم کی مبینہ آڈیو لیک کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے مریم نوازشریف کے بارے میں نامناسب گفتگو کی مذمت کی۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ
اجلاس میں 22 مارچ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا جس میں ریاستی عمل داری کو یقینی بنانے کے لیے اہم فیصلے کیے جائیں گے۔