بچوں پر جنسی تشدد کے واقعات میں اضافہ 2022 میں 4253 بچے نشانہ بنے
سب سے زیادہ 3035 واقعات صوبہ پنجاب میں پیش آئے، رپورٹ
پاکستان میں بچوں کے خلاف جنسی تشدد میں اضافہ ہورہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2022 میں ملک بھر میں 4253 بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جن میں 2 ہزار 325 بچیاں جبکہ ایک ہزار 928 لڑکے شامل تھے۔
بچوں پر جنسی تشدد کے خلاف کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ساحل کی رپورٹ کے مطابق 2022 میں بچوں پر جنسی تشدد کے واقعات میں33 فیصد اضافہ ہوا۔ اوسطاً یومیہ 12 سے زائد بچے درندگی کا شکار ہوئے۔ لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کے ساتھ جنسی تشدد کے زیادہ واقعات پیش آئے۔
2022 کے دوران بچوں پر جنسی تشدد کے سب سے زیادہ 3035 واقعات پنجاب میں رپورٹ کیے گئے۔ سندھ میں622، بلوچستان میں 30، اسلام آباد میں 360 ، خیبر پختونخوا میں187، آزاد کشمیر میں15 جبکہ گلگت بلتستان میں 4 بچے جنسی تشدد کا نشانہ بنے۔ ان میں سے 3399واقعات پولیس اسٹیشن میں رپورٹ ہوئے۔
اعداد و شمار کے مطابق اس سال2325 لڑکیوں اور 1928لڑکوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔6 سے 15 سال تک کی عمرکے بچے سب سے زیادہ زیادتی کا شکار ہوئے جس میں زیادہ تعداد لڑکوں کی تھی۔ بیشتر واقعات 5سال تک کی عمر کے بچے اور بچیوں کے ساتھ پیش آئے۔
بچوں کو مدارس کے علاوہ اسپتال ،ہوٹل، کار، کلینک، کالج، فیکٹری، جیل، پولیس اسٹیشن، شادی ہال، قبرستان اور دیگر کئی جگہوں پر جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
جنسی اور جسمانی تشدد کے ان واقعات میں سب سے زیادہ بچوں کے شناسا اور خاندان کے افراد ملوث پائے گئے۔
رپورٹ کے مطابق 2022 میں کم عمری کی شادی کے46 واقعات پیش آئے جبکہ 3 واقعات میں بچیوں کو ونی کیا گیا ۔
بچوں پر جنسی تشدد کے خلاف کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ساحل کی رپورٹ کے مطابق 2022 میں بچوں پر جنسی تشدد کے واقعات میں33 فیصد اضافہ ہوا۔ اوسطاً یومیہ 12 سے زائد بچے درندگی کا شکار ہوئے۔ لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کے ساتھ جنسی تشدد کے زیادہ واقعات پیش آئے۔
2022 کے دوران بچوں پر جنسی تشدد کے سب سے زیادہ 3035 واقعات پنجاب میں رپورٹ کیے گئے۔ سندھ میں622، بلوچستان میں 30، اسلام آباد میں 360 ، خیبر پختونخوا میں187، آزاد کشمیر میں15 جبکہ گلگت بلتستان میں 4 بچے جنسی تشدد کا نشانہ بنے۔ ان میں سے 3399واقعات پولیس اسٹیشن میں رپورٹ ہوئے۔
اعداد و شمار کے مطابق اس سال2325 لڑکیوں اور 1928لڑکوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔6 سے 15 سال تک کی عمرکے بچے سب سے زیادہ زیادتی کا شکار ہوئے جس میں زیادہ تعداد لڑکوں کی تھی۔ بیشتر واقعات 5سال تک کی عمر کے بچے اور بچیوں کے ساتھ پیش آئے۔
بچوں کو مدارس کے علاوہ اسپتال ،ہوٹل، کار، کلینک، کالج، فیکٹری، جیل، پولیس اسٹیشن، شادی ہال، قبرستان اور دیگر کئی جگہوں پر جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
جنسی اور جسمانی تشدد کے ان واقعات میں سب سے زیادہ بچوں کے شناسا اور خاندان کے افراد ملوث پائے گئے۔
رپورٹ کے مطابق 2022 میں کم عمری کی شادی کے46 واقعات پیش آئے جبکہ 3 واقعات میں بچیوں کو ونی کیا گیا ۔