بھارتی پنجاب میں خالصتان کے حامی سکھوں کیخلاف آپریشن سے خوف و ہراس
سکھوں کے سب سے بڑے سیاسی اور مذہبی رہنما شری اکال تخت صاحب کے جتھے دار نے پولیس اقدامات کی مذمت کردی
بھارتی پنجاب میں خالصتان کے حامی اور وارث پنجاب دے کے سربراہ سردارامرت پال سنگھ اور انکے ساتھیوں کیخلاف جاری آپریشن کے باعث خوف اور دہشت کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔
بھارتی پنجاب کے مختلف علاقوں سے پولیس نے سینکڑوں سکھ نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے تاہم سرکاری طور پر 120 گرفتاریوں کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ دوسری طرف پولیس کی سکھوں کیخلاف ان کارروائیوں کیخلاف ناصرف احتجاج اور مظاہرے کیے جارہے ہیں بلکہ سکھوں کے سب سے بڑے سیاسی اور مذہبی رہنما شری اکال تخت صاحب کے جتھے دار نے بھی پولیس اقدامات کی مذمت کی ہے۔
شری اکال تخت صاحب کے جتھے دار گیانی ہرپریت سنگھ نے کہا ہے کہ حکومت بلاوجہ پنجاب میں خوف اور دہشت کا ماحول پیدا کررہی ہے۔ حکومتی اقدامات سے منفی ماحول پیداہورہا ہے اور مختلف افواہیں پھیل رہی ہیں۔ گندی سیاست کے ذریعے سکھوں اور پنجاب کو ایک بار پھر 1984 جیسے حالات کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔
گیانی ہرپریت سنگھ نے اپنے ویڈیو بیان میں خبردار کیا ہے کہ اگر پنجاب میں امن اوراستحکام نہیں ہوگا تو پھر بھارت میں بھی امن نہیں ہوگا۔ کم عمر سکھ نوجوانوں کی بلاوجہ گرفتاریاں کی جارہی ہیں۔ ان کے والدین گرفتار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہ سکھ نوجوانوں کو فوری رہا کیا جائے اور بات چیت کے ذریعے معاملات کو حل کرنے کی کوشش کی جائے۔
ادھر وارث پنجاب دے کے سربراہ امرت پال سنگھ کی گرفتاری سے متعلق ابھی تک ابہام دور نہیں ہوسکا ہے۔ وارث پنجاب دے کے قانونی مشیر نے پنجاب اور ہریانہ کی عدالتوں میں رٹ دائر کی ہے کہ پولیس نے امرت پال سنگھ کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر چھپایا ہے اور پولیس ان کا قتل کرنا چاہتی ہے لہذا عدالت امرت پال سنگھ کو بازیاب کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے جبکہ پولیس یہ واضح کرچکی ہے کہ امرت پال سنگھ اپنے چند ساتھیوں سمیت فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں انہیں گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔