شاہراہ فیصل پر تنصیب کیلئے لیاقت علی خان کا قد آور مجسمہ تیار
مجسمے کو رواں ماہ اسٹار گیٹ کے قریب نصب کیا جائے گا
پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان شہید کا سب سے بڑا مجسمہ تیار کرلیا گیا ہے جسے شاہراہ فیصل کراچی میں نصب کیا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ حکومت نے سابق وزیر اعظم لیاقت علی خان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے انکا مجسمہ پاکستان کے نامور مجسمہ ساز عاصم مرزا سے تیار کروایا ہے جسے رواں ماہ شاہراہ فیصل پر اسٹار گیٹ کے قریب نصب کیا جائے گا، گورنر سندھ کامران ٹیسوری افتتاحی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے۔
عاصم مرزا نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عظیم قائد لیاقت علی خان کا مجسمہ تیار کرانا ایک اعزاز ہے، تیرہ فٹ بڑے اس مجسمے کو تین ماہ کی قلیل مدت میں تیار کیا گیا ہے جس پر 20 لاکھ روپے لاگت آئی، اس سے قبل بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا مجسمہ بھی تیار کرنے کا اعزاز حاصل کرچکا ہوں۔
یاد رہے کہ لیاقت علی خان کو زمانہ طالب علمی سے ہی برصغیر کے مسلمانوں کی دگرگوں حالات کا اندازہ تھا۔ یہی وجہ تھی کہ انہوں نے سن 1923ء میں عملی طور پر سیاست کے میدان میں قدم رکھا اور1936ء میں مسلم لیگ کے سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے۔ یوں انہوں نے قائد اعظم کا دست راست بن کر مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن حصول کے لیے شب وروز کام کیا۔
قائد ملت لیاقت علی خان کو پاکستان کی سیاسی تاریخ کے بنیادی کردار کی حیثیت حاصل ہے، ان کا شمار پاکستان کے صف اوّل کے رہنماؤں اور معماران وطن میں ہوتا ہے۔ تحریک آزادی کے دوران لیاقت علی خان قدم قدم پر قائداعظم کے شانہ بشانہ رہے، انہی کی کوششوں سے 1941ء کے انتخابات میں کانگریس کے مقابلے میں آل انڈیا مسلم لیگ کو مسلمانوں نے ووٹ دیا اور بعد ازاں ان ہی انتھک کاوشوں کے نتیجے میں 14 اگست 1947ء کو دنیا کے نقشے پر ایک نیا ملک پاکستان کے نام سے معرض وجود میں آیا۔
قائداعظم کے انتقال کے بعد لیاقت علی خان نے انتہائی تدبر سے نومولود مملکت کے فرائض انجام دیے۔ ایک موقع پر بھارت کی جانب سے جارحیت کے جواب میں خان لیاقت علی خان نے قوم کا حوصلہ بلند کرنے کےلیے ہوا میں مکا لہرایا جس کو دیکھ کر دشمن کے ارادے ریت کی دیوار ثابت ہوئے۔
سولہ اکتوبر 1951ء کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران سید اکبر نامی شخص نے لیاقت علی خان پر گولیاں چلادیں جس سے وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کرگئے، آپ کو پہلے وزیراعظم کے ساتھ قائد ملت اور شہید ملت کے خطابات سے بھی نوازا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ حکومت نے سابق وزیر اعظم لیاقت علی خان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے انکا مجسمہ پاکستان کے نامور مجسمہ ساز عاصم مرزا سے تیار کروایا ہے جسے رواں ماہ شاہراہ فیصل پر اسٹار گیٹ کے قریب نصب کیا جائے گا، گورنر سندھ کامران ٹیسوری افتتاحی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے۔
عاصم مرزا نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عظیم قائد لیاقت علی خان کا مجسمہ تیار کرانا ایک اعزاز ہے، تیرہ فٹ بڑے اس مجسمے کو تین ماہ کی قلیل مدت میں تیار کیا گیا ہے جس پر 20 لاکھ روپے لاگت آئی، اس سے قبل بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا مجسمہ بھی تیار کرنے کا اعزاز حاصل کرچکا ہوں۔
یاد رہے کہ لیاقت علی خان کو زمانہ طالب علمی سے ہی برصغیر کے مسلمانوں کی دگرگوں حالات کا اندازہ تھا۔ یہی وجہ تھی کہ انہوں نے سن 1923ء میں عملی طور پر سیاست کے میدان میں قدم رکھا اور1936ء میں مسلم لیگ کے سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے۔ یوں انہوں نے قائد اعظم کا دست راست بن کر مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن حصول کے لیے شب وروز کام کیا۔
قائد ملت لیاقت علی خان کو پاکستان کی سیاسی تاریخ کے بنیادی کردار کی حیثیت حاصل ہے، ان کا شمار پاکستان کے صف اوّل کے رہنماؤں اور معماران وطن میں ہوتا ہے۔ تحریک آزادی کے دوران لیاقت علی خان قدم قدم پر قائداعظم کے شانہ بشانہ رہے، انہی کی کوششوں سے 1941ء کے انتخابات میں کانگریس کے مقابلے میں آل انڈیا مسلم لیگ کو مسلمانوں نے ووٹ دیا اور بعد ازاں ان ہی انتھک کاوشوں کے نتیجے میں 14 اگست 1947ء کو دنیا کے نقشے پر ایک نیا ملک پاکستان کے نام سے معرض وجود میں آیا۔
قائداعظم کے انتقال کے بعد لیاقت علی خان نے انتہائی تدبر سے نومولود مملکت کے فرائض انجام دیے۔ ایک موقع پر بھارت کی جانب سے جارحیت کے جواب میں خان لیاقت علی خان نے قوم کا حوصلہ بلند کرنے کےلیے ہوا میں مکا لہرایا جس کو دیکھ کر دشمن کے ارادے ریت کی دیوار ثابت ہوئے۔
سولہ اکتوبر 1951ء کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران سید اکبر نامی شخص نے لیاقت علی خان پر گولیاں چلادیں جس سے وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کرگئے، آپ کو پہلے وزیراعظم کے ساتھ قائد ملت اور شہید ملت کے خطابات سے بھی نوازا گیا۔